ظہیراحمدظہیر
عظیم
صابرہ امین
محمد خلیل الرحمٰن
@محمّداحسن سمیع:راحل؛
----------
جمال تیرا بھلا نہ پائے
کسی کو تجھ سے ملا نہ پائے
-----------
چھپی تھی اپنے جو بات دل میں
وہ بات تجھ کو بتا نہ پائے
-------
لکھے تھے نغمے جو چاہتوں کے
کبھی وہ تجھ کو سنا نہ پائے
-------------
وفا نے تیری جلا دیا جو
چراغِ الفت بجھا نہ پائے
-----------
حسین چہرہ ترا جو دیکھے
نظر کو اپنی ہٹا نہ پائے
-------
کیا تھا وعدہ کہ ساتھ دو گے
وہ عہد اپنا نبھا نہ پائے
---------
تری محبّت کو لاکھ چاہا
جہاں سے لیکن چھپا نہ پائے
------
درِ خدا پر جو سر جھکائے
کسی کے آگے جھکا نہ پائے
---------
ہمیں جہاں سے جو غم ملے ہیں
تھا بار اتنا اٹھا نہ پائے
--------
چراغِ الفت جو ہم نے چاہا
کسی کے دل میں جلا نہ پائے
----------
وہ دل میں ارشد کے روشنی ہو
جسے زمانہ بجھا نہ پائے
------------
 

الف عین

لائبریرین
اس وقت صرف ایک بات کہوں گا
ترا جو دیکھے
اور
جو تیرا دیکھے
دونوں ہم وزن ہیں، مگر کون سا بہتر اور رواں لگتا ہے اور کیوں ؟
 
صحیح فرمایا محترم ،بس بھول جاتا ہوں ،ویری سوری۔ مگر آپ کی سرجری کب ہے،پیشگی دعا گو ہوں ،اللہ مہربان ہے ِ انشاءاللہ خیر ہو گی
 
چھپی تھی اپنے جو بات دل میں
وہ بات تجھ کو بتا نہ پائے
چھپا رکھی تھی جو اپنے دل میں
وہ بات ان کو بتا نہ پائے ۔۔۔ اس طرح پہلے مصرعے میں الفاظ کی غیر فطری ترتیب درست ہو جائے گی اور دوسرے میں بات اور تجھ کا تنافر بھی دور ہو جائے گا ۔۔۔ نیز بات کی تکرار سے بھی بچ سکیں گے۔

لکھے تھے نغمے جو چاہتوں کے
کبھی وہ تجھ کو سنا نہ پائے
کم و بیش وہی بات ہے جو اس سے پہلے والے شعر میں ہے، اس کو نکال دیں تو بہتر ہے۔

وفا نے تیری جلا دیا جو
چراغِ الفت بجھا نہ پائے
جب محبوب با وفا ہی تھا تو چراغِ الفت بجھانے کی ضرورت ہی کیوں پیش آئی؟ با وفا محبوب سے کون ترکِ محبت کرتا ہے؟ پھر یہ کہ دوسرا مصرع بھی کچھ مجہول ہے کہ کون بجھا نہ پایا؟

حسین چہرہ ترا جو دیکھے
نظر کو اپنی ہٹا نہ پائے
یہاں بھی الفاظ کی ترتیب غلط ہے ۔۔۔ استادِ محترم پہلے ہی نشاندہی فرما چکے ہیں۔

کیا تھا وعدہ کہ ساتھ دو گے
وہ عہد اپنا نبھا نہ پائے
شترگربہ ہے ۔۔۔

تری محبّت کو لاکھ چاہا
جہاں سے لیکن چھپا نہ پائے
پہلا مصرع بہت الجھا ہوا ہے ۔۔۔ یوں معلوم ہوتا ہے کہ محبت کو چاہنے کی بات ہو رہی ہے ۔۔۔

میرا مشورہ یہی ہوگا کہ اس غزل پر مزید محنت کے بجائے اس کو بطور مشق رکھ چھوڑیے۔ چھوٹی بحر میں بالکل سامنے کے مضامین باندھے گئے ہیں ۔۔۔ تھوڑی بہت بہتری آ بھی جائے تو غزل کا عمومی تاثر پھر بھی کچھ خاص نہیں ہو گا۔
 
Top