محمد تابش صدیقی
منتظم
دادا مرحوم کا ایک اور ہدیۂ عقیدت بحضور سرورِ کونینؐ
جمال و رعب و جلال دیکھیں سخن بلاغت نظام دیکھیں
شہِ ہدیٰ کا نہیں ہے ثانی پھریں زمانہ تمام دیکھیں
ہے ختم کارِ نبوت ان پر رسالت ان پر تمام دیکھیں
ہر ایک پہلو سے ہے مکمل ہزار پہلو یہ کام دیکھیں
ملاءِ اعلیٰ کا یہ وظیفہ بہ حکمِ ربِ انام دیکھیں
درود پڑھنا نبی پہ ہر دم نہ صبح دیکھیں نہ شام دیکھیں
مزارِ اقدس پہ زائروں کا خروش اور اژدہام دیکھیں
یہ پڑھ رہا ہے درود ان پر وہ پڑھ رہا ہے سلام دیکھیں
بروزِ محشر، بہ حوضِ کوثر وہ ساقیٔ خوش خرام دیکھیں
چلے ہیں پیاسے اسی کی جانب عطا ہو کس کس کو جام دیکھیں
حبیبِ رب ہے لقب انھیں کا مقامِ محمود ہے انھیں کا
نہیں ہے اونچا مقام اس سے کہ اس سے اونچا مقام دیکھیں
ہر ایک قصہ کو نسبت ان سے تمام باتوں کے وہ مخاطب
کلامِ ربی بنام قرآں اٹھا کے تا اختتام دیکھیں
حسیں سراپا نقوش جاذب خدنگ ابرو نگاہ دلکش
جو دیکھ لیں ایک بار ان کو نہ پھر وہ ماہِ تمام دیکھیں
وہ مردِ آہن وہ مردِ غازی وہ میرِ لشکر بہر مغازی
مصافِ حق میں وہ تیغِ براں بدستِ خیر الانام دیکھیں
خزانۂ لازوال قرآں ملا بدست نبی نظرؔ جو
بھرا ہے حکمت کے موتیوں سے خواص ڈھونڈیں عوام دیکھیں
محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی
جمال و رعب و جلال دیکھیں سخن بلاغت نظام دیکھیں
شہِ ہدیٰ کا نہیں ہے ثانی پھریں زمانہ تمام دیکھیں
ہے ختم کارِ نبوت ان پر رسالت ان پر تمام دیکھیں
ہر ایک پہلو سے ہے مکمل ہزار پہلو یہ کام دیکھیں
ملاءِ اعلیٰ کا یہ وظیفہ بہ حکمِ ربِ انام دیکھیں
درود پڑھنا نبی پہ ہر دم نہ صبح دیکھیں نہ شام دیکھیں
مزارِ اقدس پہ زائروں کا خروش اور اژدہام دیکھیں
یہ پڑھ رہا ہے درود ان پر وہ پڑھ رہا ہے سلام دیکھیں
بروزِ محشر، بہ حوضِ کوثر وہ ساقیٔ خوش خرام دیکھیں
چلے ہیں پیاسے اسی کی جانب عطا ہو کس کس کو جام دیکھیں
حبیبِ رب ہے لقب انھیں کا مقامِ محمود ہے انھیں کا
نہیں ہے اونچا مقام اس سے کہ اس سے اونچا مقام دیکھیں
ہر ایک قصہ کو نسبت ان سے تمام باتوں کے وہ مخاطب
کلامِ ربی بنام قرآں اٹھا کے تا اختتام دیکھیں
حسیں سراپا نقوش جاذب خدنگ ابرو نگاہ دلکش
جو دیکھ لیں ایک بار ان کو نہ پھر وہ ماہِ تمام دیکھیں
وہ مردِ آہن وہ مردِ غازی وہ میرِ لشکر بہر مغازی
مصافِ حق میں وہ تیغِ براں بدستِ خیر الانام دیکھیں
خزانۂ لازوال قرآں ملا بدست نبی نظرؔ جو
بھرا ہے حکمت کے موتیوں سے خواص ڈھونڈیں عوام دیکھیں
محمد عبد الحمید صدیقی نظر لکھنوی