الف نظامی

لائبریرین
ہمارے ہاں بدقسمتی ہے کہ جمہوریت کا معنیٰ و مفہوم بگاڑ دیا گیا ہے اور اسے محض سیاسی اور انتخابی آمریت کو قائم کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے اس اصطلاح کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اور جمہوریت کا پورا معنیٰ اور مفہوم اس کی ضرورت و مقاصد مکمل طور پر نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں کہ یہ ہے کیا نظام؟
 
مدیر کی آخری تدوین:

الف نظامی

لائبریرین
دنیا کی کسی جمہوریت میں خاندان کے 20 افراد کو ملک کی وزارتوں سے نہیں نوازا جاتا، اسے خاندانی بادشاہت کہتے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری
 

الف نظامی

لائبریرین
جمہوریت-Democracy​

ہمارے ہاں بدقسمتی ہے کہ جمہوریت کا معنیٰ و مفہوم بگاڑ دیا گیا ہے اور اسے محض سیاسی اور انتخابی آمریت کو قائم کرنے اور برقرار رکھنے کے لیے اس اصطلاح کو استعمال کیا جاتا ہے۔ اور جمہوریت کا پورا معنیٰ اور مفہوم اس کی ضرورت و مقاصد مکمل طور پر نظر انداز کر دیئے جاتے ہیں کہ یہ ہے کیا نظام؟

جمہوریت کی اقسام:-
کامل جمہوریت:
جس میں جمہوریت اپنے صحیح معنیٰ و مفہوم کے ساتھ اور اپنی روح کے ساتھ اور اپنے مقاصد کے ساتھ موجود ہے اسکو کامل جمہوریت کہتے ہیں

ناقص جمہوریت:
کا مطلب یہ ہوتا ہے کہ ان میں کچھ چیزیں ڈیموکریٹک ہیں‘ کچھ چیزیں آمرانہ ہیں گویا اس کے اندر مکسچر ہے کچھ جمہوری اقدار و روایات کا اور کچھ حصہ آمرانہ روایات و اقدار کا ہے۔

ہائبرئیڈ ریجیمز (انتخابی آمریت):
یہ ناقص جمہوریت سے بھی نیچے کا درجہ ہے ، اس کو انتخابی آمریت کہتے ہیں۔ جہاں الیکشن تو ہوتے ہیں مگر اس کے نتیجے میں ایک سیاسی آمریت قائم ہو جاتی ہے۔

ہائبرئیڈ ریجیمز یہ بالکل گرا ہوا آخری درجہ ہے ، یہ ان ریاستوں کا ہے جہاں الیکشن ہوتے ہیں مگر الیکشن کے ذریعے جو سیاسی حکومتیں قائم ہوتی ہیں اُن کا طرز عمل آمرانہ ہوتا ہے۔ یعنی جمہوریت جو کچھ عوام کو دینا چاہتی ہے وہ عوام تک نہیں پہنچتا۔ عوام صرف پانچ سال کے بعد پرچی ڈالتے ہیں ووٹ کی اور بس ! اس کے علاوہ کوئی حق عوام کو نہیں پہنچتا جو جمہوریت انہیں دینا چاہتی ہے ۔اس لیے اس Hybrid Regimes کو انتخابی آمریت کہتے ہیں۔ پاکستان درجہ بندی کے حساب سے ہائبرئیڈ ریجیمز میں آتا ہے

جان ہاپکنز یونیورسٹی کے پولیٹیکل سائنس کے محقق اینڈریس شیڈلر کے مطابق انتخابی آمریت ایک فوگی زون( Foggy Zonee ) ہے ، دھندلا علاقہ ہے جہاں جمہوریت کا سورج نظر نہیں آتا۔

ہماری بدقسمتی یہ ہے کہ ہم صرف انتخابی عمل کو جمہوریت کا نام دیتے ہیں اور پوری دنیا اس کو جھوٹ کہتی ہے ، اس کو فراڈ کہتی ہے کہ محض الیکٹورل پراسیس ، چار یا پانچ سال کے بعد الیکشن میں چلے جانا ، محض یہ جمہوریت نہیں ہے۔ جمہوریت ایک پورا نظام ہے۔

اگر جمہوریت کے دس بنیادی حصے کر دیں تو اس میں ایک جزو الیکشن بھی ہے اور الیکشن کیا ہے اِس جمہوریت میں؟ انتقالِ اقتدار کے لیے الیکشن ایک پر امن جمہوری آلہ ہے ،ایک ٹول ہے۔ تو الیکشن ایک جزو ہے۔ انتخابات ساری جمہوریت نہیں ہے ، 9 اجزا اور ہیں وہ سارے پائے جائیں تو اس کو جمہوریت کہتے ہیں۔​

Elections have been an instrument of authoritarian control well as a means of Democratic Government
سٹینفورڈ یونیورسٹی امریکہ کےپروفیسر لیری ڈائمنڈ جو پولیٹیکل سائنس پرایک اتھارٹی ہیں، نے اسی چیز کو اپنے آرٹیکل​

Elections without Democracy : Thinking About Hybrid Regimes

میں واضح طور پر بیان کیاہے ۔
وہ کہتا ہے:
دنیا میں ایسے ممالک ہیں کہ جہاں الیکشن تو ہوتے ہیں مگر عوام کو جمہوریت نہیں ملتی۔ اکا دکا جمہوری چیزیں وہ کر دیتے ہیں مثلاً پریس کو آزادی دے دینا ، میڈیا کوایک آدھ چیز دے کروہ کریڈٹ لیتے ہیں کہ ہم نے پریس کو آزادی دے رکھی ہے ، مگر عوام کو اس جمہوریت سے کیا ملا ہے؟​

یہ وہ ساری چیزیں ہیں جو جمہوریتوں میں پائی جاتی ہیں۔جمہوریت میں ایک غریب آدمی بھی عدالت میں چلا جائے مغربی دنیا میں ، جمہوریت میں اور مقابلے میں امیر شخص ہو تو وہاں امیر اور غریب عدالت پہ اثر انداز نہیں ہو سکتے۔تو وہاں قانون کی بالادستی ہے۔
جمہوریت یہ کلچر دیتی ہے ، عوام کو یہ چیزیں ملتی ہیں ، روزگار ملتا ہے ، صحت ، تعلیم کی سہولیات دیتے ہیں. یہ نہ ہو کہ پانی،بجلی ، گیس سے عوام محروم ہوں تو اس کو جمہوریت کوئی نہیں کہتا۔ یہ جو شور ہے کہ جمہوریت ہونی چاہئے تو یہ سمجھنا چاہئے کہ جمہوریت ہے کیا؟

( ڈاکٹر طاہر القادری کی ایک تقریر سے ماخوذ اقتباس ، تلخیص و تہذیب شدہ )​
 
ہاہاہا
میری پسندیدہ شخصیت
یہ نہ ہو تو پاکستان کی سیاسی تاریخ میں کوئی مزاح نہ ہو۔
یہ ملا قادری خود آمریت ہے اور آمریت کا پیدا کردہ ہے
 

الف نظامی

لائبریرین
جمہوریت کے اجزائے ترکیبی:
ہر پانچ سال بعد الیکشن ہو جانا جمہوریت نہیں ہے بلکہ
جمہوریت =الیکشن + بنیادی حقوق+ جان کا تحفظ + روزگار + ریاستی فیصلوں میں عوام کا دخل + سوشل سیکیورٹی + مساوات + آزاد عدلیہ + آزاد میڈیا + طاقت ور اور کمزور کا فرق ختم ہونا + گڈ گورننس
 
پہلے ہر پانچ سال بعد الیکشن تو ہوجانےکےدیجیے۔ لوگ تو ہر آٹھ دس سال بعد ملک پر قبضہ کرلیتے ہیں اور جمہوریت کو پیچھے دھکیل دیتے ہیں پہلے خانے میں۔

2013 کے الیکشن پر پینتیس پنکچر سمیت جتنے اعتراضات کیے گیے سب غلط نکلے۔ اگلے الیکشن شاید اس سے بھی بہتر ہوں۔ اگلی مرتبہ شاید عوام زیادہ باشعور ہوکر ووٹ دیں۔ اس سے اگلی مرتبہ اس سے بہتر ہوں گے۔

بہتر لوگ اسمبلیوں میں آئیں گے تو وہ ساری تبدیلیاں آئیں گی جن کی آپ نے خواہش کی ہے۔

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی
 

الف نظامی

لائبریرین
پہلے ہر پانچ سال بعد الیکشن تو ہوجانےکےدیجیے۔ لوگ تو ہر آٹھ دس سال بعد ملک پر قبضہ کرلیتے ہیں اور جمہوریت کو پیچھے دھکیل دیتے ہیں پہلے خانے میں۔

2013 کے الیکشن پر پینتیس پنکچر سمیت جتنے اعتراضات کیے گیے سب غلط نکلے۔ اگلے الیکشن شاید اس سے بھی بہتر ہوں۔ اگلی مرتبہ شاید عوام زیادہ باشعور ہوکر ووٹ دیں۔ اس سے اگلی مرتبہ اس سے بہتر ہوں گے۔

بہتر لوگ اسمبلیوں میں آئیں گے تو وہ ساری تبدیلیاں آئیں گی جن کی آپ نے خواہش کی ہے۔

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی​
اللہ تعالی آپ کی زبان مبارک کرے۔ آمین۔
 

کاشفی

محفلین

الف نظامی

لائبریرین
جمہوریت ؛ پاکستان کے تناظر میں سیاسی فرقہ واریت سے زیادہ کچھ بھی نہیں جہاں بھانت بھانت کی بولیاں بولنے والے جتھوں کو سیاسی جماعتوں کا خوبصورت عنوان دیا گیا ہے جن میں وحدتِ فکر و عمل اور باہمی تعاون و اشتراک مفقود ہے۔ انتخابی نظام میں اصلاحات کے لیے یکسو ہو کر اخلاص نیت سے قانون سازی کی جائے تب ہی آنے والی نسلوں کے لیے فلاحی مملکت کا قیام ممکن ہو سکے گا
 

الف نظامی

لائبریرین
پہلے ہر پانچ سال بعد الیکشن تو ہوجانےکےدیجیے۔ لوگ تو ہر آٹھ دس سال بعد ملک پر قبضہ کرلیتے ہیں اور جمہوریت کو پیچھے دھکیل دیتے ہیں پہلے خانے میں۔

2013 کے الیکشن پر پینتیس پنکچر سمیت جتنے اعتراضات کیے گیے سب غلط نکلے۔ اگلے الیکشن شاید اس سے بھی بہتر ہوں۔ اگلی مرتبہ شاید عوام زیادہ باشعور ہوکر ووٹ دیں۔ اس سے اگلی مرتبہ اس سے بہتر ہوں گے۔

بہتر لوگ اسمبلیوں میں آئیں گے تو وہ ساری تبدیلیاں آئیں گی جن کی آپ نے خواہش کی ہے۔

ذرا نم ہو تو یہ مٹی بڑی زرخیز ہے ساقی​

جمہوریت کے اجزائے ترکیبی:
ہر پانچ سال بعد الیکشن ہو جانا جمہوریت نہیں ہے بلکہ
جمہوریت = الیکشن + بنیادی حقوق+ جان کا تحفظ + روزگار + ریاستی فیصلوں میں عوام کا دخل + سوشل سیکیورٹی + مساوات + آزاد عدلیہ + آزاد میڈیا + طاقت ور اور کمزور کا فرق ختم ہونا + گڈ گورننس
 

الف نظامی

لائبریرین
برکلے کے ایک ریٹائرڈ پولیٹیکل سائنٹسٹ چارلس ہنری کا کہنا ہے:
ہر نسل کو آواز بلند کرنا ہوتی ہے کیونکہ جمہوریت خود بخود نہیں ملتی۔ اس کے لئے جدوجہد کی ضرورت ہوتی ہے، جنگ کرنا پڑتی ہے۔ ایک مسلسل جدوجہد اور ایک لگاتار جنگ
(تنویر صادق)
 
Top