جمہوریۂ آذربائجان کا پہاڑوں میں محصور حسین گاؤں قاشقاچائی

حسان خان

لائبریرین
آذربائجان کے ضلع قاخ کا یہ گاؤں قفقاز پہاڑی سلسلے پر واقع ہے۔ اس گاؤں کی آبادی محض تیرہ سو نفور پر مشتمل ہے، لیکن گرمیوں میں یہ گاؤں سیاحوں کے ہجوم سے بھر جاتا ہے۔ یہاں کی ہوا باصفا، بہار حسین اور انسان مہربان اور مہمان نواز ہیں۔ اگر کبھی یہ گاؤں آپ کے راستے میں پڑ جائے تو یہاں رکنا مفید اور ارزندہ ہے۔

بلندی سے یہ گاؤں یوں نظر آتا ہے۔
C08F8125-1C87-4DE8-8B43-FDADFD72A23E_w974_n_s.jpg


اٹھارویں صدی کی تعمیر شدہ گاؤں کی مسجد
04A2C2A5-B020-4FD3-A80B-73E2BACF1E3B_w974_n_s.jpg


گاؤں کا اجرائی دفتر
7869F487-C865-4D84-B664-142BC8F3D2BD_w974_n_s.jpg


4730C57E-5C08-4CC4-B385-8E4FDE50070E_w974_n_s.jpg


40BFAD3C-F8AB-4864-AE1D-E663350B0E23_w974_n_s.jpg


C14BACE6-CF61-46DB-A963-91493D44968D_w974_n_s.jpg


9ED6E3BB-6617-4357-9A1A-DA88EB1DE231_w974_n_s.jpg


F74D2FD3-5F5F-4443-AF4E-C972A9C2B503_w974_n_s.jpg


95DD6905-3697-4893-96CC-7E7B529E15E5_w974_n_s.jpg


1C91AC5A-C20A-44E0-B154-8159A61B66BA_w974_n_s.jpg


3914FB8D-22C5-4A6F-B475-5F14B107CD07_w974_n_s.jpg


BE8F7255-8B17-494F-B1C9-304FD17F891F_w974_n_s.jpg


7C96EC9F-10F9-4BD1-B235-19DB3D9F68E4_w974_n_s.jpg
۔
8D45927F-1444-4E78-B3BC-08990A2BA3E1_w974_n_s.jpg
۔

E65DA7B2-EEBC-49F8-BC27-A0D18CD93A08_w974_n_s.jpg
۔
D6308B84-1299-424F-B4DE-4440CFD25C84_w974_n_s.jpg


9AB03997-26EF-4532-9A4C-3402DAE932A9_w974_n_s.jpg

C36AEDF1-260F-498B-9209-583D75E26802_w974_n_s.jpg

AF2BD132-DA59-4253-AB0B-5718B81C1FFF_w974_n_s.jpg

8321EDED-CF96-40D8-AE0B-924014EC7810_w974_n_s.jpg


جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسینی

محفلین
080BDF0B-12AB-4788-97D2-0D49B754A911_w974_n_s.jpg


4296078B-19BE-40DC-ABB2-7389DFC05629_w974_n_s.jpg


F68CCA40-44C8-4365-B210-3A6D6D5F94B5_w974_n_s.jpg


91B165E3-4088-4BD1-A907-DD31CD53172D_w974_n_s.jpg


7101900B-E30A-4F0D-B8CB-B8A2489C0C82_w974_n_s.jpg


AA57713B-F6CD-457C-8C30-E33819FFA4BB_w974_n_s.jpg


8D252D7A-06B4-443C-8C25-6FC4A759B30A_w974_n_s.jpg


BE064B47-8373-4526-B611-FB9A5C3C24CA_w974_n_s.jpg


E3AD88DE-007A-47D8-A7C2-2873BF90E670_w974_n_s.jpg


C523FD9B-FAD0-43E9-9142-93A5F1AFD2DC_w974_n_s.jpg


B3AF9E72-C4AD-45B4-9CE4-63597772DDA9_w974_n_s.jpg


86E0BB6D-7E7A-40A1-9F74-983D07CDF901_w974_n_s.jpg


منبع

پائندہ باد اے عزیز آذربائجان! :lovestruck:

ویسے آپ کو آذربائجان اتنا پسند کیوں ہے۔۔۔ میرے کچھ جاننے والے ہیں آذری۔۔۔ ان کے مطابق تو وہاں بالکل بھی مذہبی آزادی نہیں۔۔۔
شاید سیکولر ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔۔۔ لیکن کہتے ہیں معاشی حوالے سے بہت خوشحالی ہے۔۔۔
 

حسان خان

لائبریرین
ویسے آپ کو آذربائجان اتنا پسند کیوں ہے۔۔۔ میرے کچھ جاننے والے ہیں آذری۔۔۔ ان کے مطابق تو وہاں بالکل بھی مذہبی آزادی نہیں۔۔۔
شاید سیکولر ہونے کا دعوی کرتے ہیں۔۔۔ لیکن کہتے ہیں معاشی حوالے سے بہت خوشحالی ہے۔۔۔

اگر یہ کہا جائے کہ مجھے صرف 'جمہوریۂ آذربائجان' کے بجائے پورا آذربائجانی خطہ (بشمول ایرانی آذربائجان کے) پسند ہے تو زیادہ درست ہوگا۔ ایرانی آذربائجان کا مرکز تبریز میرے پسندیدہ ترین شہروں میں سرِ فہرست ہے۔
مجھے اس لیے پسند ہے کیونکہ میں اُن کی زبان کا تھوڑا بہت علم رکھنے اور اُن کو سمجھ پانے کی وجہ سے اُن سے قلبی وابستگی محسوس کرتا ہوں۔ پھر جمہوریۂ آذربائجان کا معتدل معاشرہ اور سیکولر طرزِ حکومت بھی بہت حد تک میری نظر میں پاکستان کے لیے قابلِ تقلید ثابت ہو سکتے ہیں، اس لیے پسندیدگی بڑھ جاتی ہے۔

مذہبی آزادی نہ ہونے کی بات نہ مکمل طور پر غلط ہے نہ مکمل طور پر درست۔ وہاں کی حکومت آئینی لحاظ سے مذہب کو مکمل آزادی دینے اور اُس کے احترام کی پابند ہے، ساری مساجد کا اتنظام حکومت کی جانب سے ہوتا ہے، مساجد اور مذہبی اداروں کو حکومت عطیات فراہم کرتی ہے، اور نئی مساجد کی تعمیر بھی حکومت کے پیسوں سے ہی ہوتی ہے۔ جمہوریۂ آذربائجان اپنی قومی مذہبی شناخت اور اسلامی تمدن سے وابستگی پر مفتخر ہے اور اس کا سرکاری اور عوامی طور پر وقتاً فوقتاً اظہار بھی ہوتا رہتا ہے۔ قومی پرچم پر موجود سبز رنگ اور چاند تارہ اسلامی تمدن کی ہی علامات ہیں۔ ملک کی ننانوے فیصد عوام مسلمان ہے اور اسلام کی معتدل تعبیرات پر کامل یقین رکھتی ہے۔

لیکن دوسری طرف یہ بھی حقیقت ہے کہ جمہوریۂ آذربائجان میں تعلیمی اداروں میں حجاب پر پابندی ہے۔ یہ میری نظر میں ملک کے عظیم بانی محمد امین رسول زادہ کے اصولوں اور نظریات کی صریح مخالفت ہے، اور اس چیز کا قصوروار میں موجودہ صدر الہام علی ایف کی شخصی آمریت کو ٹھہراتا ہوں، نہ کہ آذربائجانی معاشرے اور اُس کی اقدار کو۔ نیز، آذربائجان کے شہروں میں حجاب کے آئینی اور جمہوری حق کے لیے مظاہرے ہوتے رہتے ہیں جس کے ساتھ حکومت سختی سے پیش آتی ہے۔ یہ بھی جمہوریت اور مذہبی آزادی کی خلاف ورزی ہے۔ ابھی آذربائجان کو ہر قسم کے لوگوں کی رائے کا احترام کرنے والی تکثیری حکومت بننے اور مخصوص زاویے کی تنگ نظری سے نکلنے میں وقت درکار ہے۔ لیکن مجھے امید ہے کہ، انشاء اللہ، ایسا آخرکار ضرور ہو گا۔

قابلِ ذکر ہے کہ مسلم دنیا کی اس اولین سیکولر پارلیمانی ریاست کے بانی محمد امین رسول زادہ اور اُن کی جماعت 'مساوات' نظریاتی لحاظ سے آذری قوم پرستی برخلافِ قابض روسی سلطنت اور عالمی اتحادِ مسلمانان (پان-اسلامیت) کے قائل تھے۔
 
آخری تدوین:
Top