حسان خان
لائبریرین
آئیے آج اپنے برادر ملک جمہوریۂ آذربائجان کے شہر نخچوان (Nakhchivan) کی تاریخی عمارات اور دیگر اماکن کی تصاویر دیکھتے ہیں۔ شہرِ نخچوان کی آبادی محض پچھتر ہزار ہے جو کہ آذربائجانی ترکوں پر مشتمل ہے۔
شہر کے اطراف میں بآسانی نظر آنے والا کوہِ ارارات
باروہیں صدی عیسوی کا خوبصورت معماری نمونہ یوسف ابن قسیر کا مقبرہ۔۔۔ 'محلۂ قوردلار و شہاب' نامی جگہ پر واقع اس تاریخی یادگار کو لوگ 'گنبدِ آتابابا' کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ اس عمارت کے معمار عجمی نخچوانی تھے اور یہ ۱۱۶۲ عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی۔
معمار عجمی نخچوانی کا مجسمہ
چشمۂ دختران پر واقع خانانِ نخچوان کا محل۔۔ اب یہ عمارت قالین عجائب خانہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
قیزلار بولاغی یعنی چشمۂ دختران
چشمۂ دختران میں واقع 'قطرہ' نامی جگہ۔۔۔ یہاں موجود پتھروں سے سال کے تمام موسموں میں پانی ٹپکتا رہتا ہے۔ مقامی روایات کے مطابق اصحابِ کہف کا واقعہ بھی ادھر ہی رونما ہوا تھا۔
دولتِ اتابکان کے حکمران محمد جہان پہلوان کا اپنی والدہ مومنہ خاتون کے لیے ۱۱۸۶ عیسوی میں تعمیر کروایا گیا مقبرہ۔۔ یہ یادگار معمار عجمی نخچوانی کے شاہ آثار میں سے ایک مانی جاتی ہے۔ تاریخ دانوں کی تحقیق کے مطابق محمد جہان پہلوان کا مزار بھی اسی تربت کے زیرِ زمین حصے میں موجود ہے۔
شہر کے مرکز میں موجود اخبار فروش اسٹالوں میں سے ایک
(مقامی روایات کے مطابق) حضرتِ نوح کا مزار
اٹھارویں صدی عیسوی (صفوی دور) میں تعمیر ہونے والی عمارت تربتِ امامزادہ۔۔
'باغِ بزرگ' کے نزدیک واقع 'حضرتِ زہرا مسجد'
ماخذ
شہر کے اطراف میں بآسانی نظر آنے والا کوہِ ارارات
باروہیں صدی عیسوی کا خوبصورت معماری نمونہ یوسف ابن قسیر کا مقبرہ۔۔۔ 'محلۂ قوردلار و شہاب' نامی جگہ پر واقع اس تاریخی یادگار کو لوگ 'گنبدِ آتابابا' کے نام سے بھی جانتے ہیں۔ اس عمارت کے معمار عجمی نخچوانی تھے اور یہ ۱۱۶۲ عیسوی میں تعمیر ہوئی تھی۔
معمار عجمی نخچوانی کا مجسمہ
چشمۂ دختران پر واقع خانانِ نخچوان کا محل۔۔ اب یہ عمارت قالین عجائب خانہ کے طور پر استعمال ہوتی ہے۔
قیزلار بولاغی یعنی چشمۂ دختران
چشمۂ دختران میں واقع 'قطرہ' نامی جگہ۔۔۔ یہاں موجود پتھروں سے سال کے تمام موسموں میں پانی ٹپکتا رہتا ہے۔ مقامی روایات کے مطابق اصحابِ کہف کا واقعہ بھی ادھر ہی رونما ہوا تھا۔
شہر کے مرکز میں موجود اخبار فروش اسٹالوں میں سے ایک
(مقامی روایات کے مطابق) حضرتِ نوح کا مزار
اٹھارویں صدی عیسوی (صفوی دور) میں تعمیر ہونے والی عمارت تربتِ امامزادہ۔۔
'باغِ بزرگ' کے نزدیک واقع 'حضرتِ زہرا مسجد'
ماخذ