محمد وارث
لائبریرین
کل ایک ٹی وی چینل پر ایک خبر سننے کا موقع ملا کہ جمیل الدین عالی صاحب کی ایک نئی کتاب شائع ہوئی جس کا عنوان اور موضوع 'انسان' ہے۔
یہ ایک طویل مکالماتی نظم ہے جو کہ تقریباً سات ہزار آٹھ سو مصرعوں پر مشتمل ہے۔ عالی صاحب کے بقول اس نظم کا ڈول انہوں نے 1950 میں ڈالا تھا اور یہ نظم تا حال نا مکمل ہے لیکن ان کے ایک دوست نے یہ کہہ کر ان کو کتاب شائع کرنے پر مجبور کر دیا کہ 'انسان' خود کون سا مکمل ہو گیا ہے جو انکی کتاب مکمل ہو۔ بقول عالی صاحب کے اس بات نے ان کو لاجواب کر دیا اور وہ نامکمل کتاب شائع کرنے پر تیار ہو گئے۔
عالی صاحب نے مزید فرمایا کہ ہمارے معاشرے میں رواداری کی کمی اور حکمرانوں کی وجہ سے انہوں نے اس نظم کے تین ہزار مصرعے کتاب سے نکال دیے ہیں اور وصیت کی ہے کہ ان کے انتقال کے بعد یہ مصرعے بھی کتاب میں شامل کر دیئے جائیں۔
میں نے نیٹ پر اس بارے میں معلومات ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن اس چھوٹی سی خبر کے علاوہ کچھ خاص نہیں ملا۔
http://urdunews.net/details.asp?nid=236919
اگر کسی دوست کو اس کتاب کے بارے میں مزید معلومات ہوں تو استدعا ہے کہ شیئر کریں۔
یہ ایک طویل مکالماتی نظم ہے جو کہ تقریباً سات ہزار آٹھ سو مصرعوں پر مشتمل ہے۔ عالی صاحب کے بقول اس نظم کا ڈول انہوں نے 1950 میں ڈالا تھا اور یہ نظم تا حال نا مکمل ہے لیکن ان کے ایک دوست نے یہ کہہ کر ان کو کتاب شائع کرنے پر مجبور کر دیا کہ 'انسان' خود کون سا مکمل ہو گیا ہے جو انکی کتاب مکمل ہو۔ بقول عالی صاحب کے اس بات نے ان کو لاجواب کر دیا اور وہ نامکمل کتاب شائع کرنے پر تیار ہو گئے۔
عالی صاحب نے مزید فرمایا کہ ہمارے معاشرے میں رواداری کی کمی اور حکمرانوں کی وجہ سے انہوں نے اس نظم کے تین ہزار مصرعے کتاب سے نکال دیے ہیں اور وصیت کی ہے کہ ان کے انتقال کے بعد یہ مصرعے بھی کتاب میں شامل کر دیئے جائیں۔
میں نے نیٹ پر اس بارے میں معلومات ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن اس چھوٹی سی خبر کے علاوہ کچھ خاص نہیں ملا۔
http://urdunews.net/details.asp?nid=236919
اگر کسی دوست کو اس کتاب کے بارے میں مزید معلومات ہوں تو استدعا ہے کہ شیئر کریں۔