محمد اظہر نذیر
محفلین
جناب احمد فراز کی زمیں میں ایک کاوش
رنگ باقی ہے، روپ بھی ہے ابھی
قربتیں، آگ، دلکشی ہے ابھی
ہاں مجھے انتظار تو ہے مگر
بات بن جاٴے گی، چلی ہے ابھی
اُس کو کچھ وقت بھی تو دینا ہے
ابتداٴی سی دوستی ہے ابھی
زندگی اور تجھ سے کیا چاہوں؟
وہ مرا تھا بھی اور وہی ہے ابھی
آس کب سے لگاٴے بیٹھا ہوں
وہ جھروکے سے جھانکتی ہے ابھی
حُسن ہے انتظار میں اظہر
عاشقی مُڑ کے دیکھتی ہے ابھی