جناب کا معنی

جاسم محمد

محفلین
کیا "جناب" کا مطلب دہلیز نہیں؟
image.png
 

الف نظامی

لائبریرین
جَناب
آستانہ ، بار گاہ ، چوکھٹ ، جائے پناہ .

خدا کی جناب سے نا امید ہونا ہر گز مناسب نہیں .
( ۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۱۲ )

گھستی جبیں جہاں ہے جا کر شہنشہی بھی
اللہ کی کچھ ایسی اونچی جناب لکھی
( ۱۹۰۶ ، مخزن اگست ، ۵۷ )

----
جس معنی میں جناب عام طور پر مستعمل ہے وہاں عموما عالی جناب مراد لی جاتی ہے ،صرف لفظ جناب کا مسٹر کے معنوں میں استعمال درست نہیں۔
 
آخری تدوین:
جَناب
آستانہ ، بار گاہ ، چوکھٹ ، جائے پناہ .

خدا کی جناب سے نا امید ہونا ہر گز مناسب نہیں .
( ۱۸۰۲ ، باغ و بہار ، ۱۲ )

گھستی جبیں جہاں ہے جا کر شہنشہی بھی
اللہ کی کچھ ایسی اونچی جناب لکھی
( ۱۹۰۶ ، مخزن اگست ، ۵۷ )

----
جس معنی میں جناب عام طور پر مستعمل ہے وہاں عموما عالی جناب مراد لی جاتی ہے ،صرف لفظ جناب کا مسٹر کے معنوں میں استعمال درست نہیں۔
ٹھیک ہو گیا عالی جناب۔
 

سیما علی

لائبریرین
Urdu Adab
لفظ "جناب" کی تحقیق

اب مطلق "جناب "کے معنی ہیں آستانہ ، بار گاہ ، چوکھٹ ، جائے پناہ
اب لفظ" جناب" تعظیماً نام سے پہلے بھی استعمال ہوتا ہے اور اس سے مراد ہوتی ہے" حضرت
لفظ"جناب" واضع کی اصل کا اعتبار کرتے ہوئے اصل پرطنزاً بھی استعمال ہوتا ہے اور اس سے مخاطب کی طرف کسی خامی کا اشارہ مقصود ہوتا ہے
جب کہ ترکیبی صورت میں اس سے یہ معنی مراد ہوتی ہیں
جناب احدیت سے اللہ تعالیٰ کی ذات مراد ہوتی ہے
جناب اقدس سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات مراد ہوتی ہے
جناب صدیق سے حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی ذات مراد ہوتی ہے
جناب فاروق سےحضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی ذات مراد ہوتی ہے
جناب غنی سے حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کی ذات مراد ہوتی ہے
جناب امیریا جناب کرّم اللہ سےحضرت علی رضی اللہ عنہ کی ذات مراد ہوتی ہے
جناب عالی سے بڑی عمر کے مرد حضرات
جناب عالیہ سے بڑی عمر کی خواتین
جناب محترم ہم عمر کے لیے استعمال ہوتا ہے
جناب محترمی مطلق ہے
جناب مکرم بطور القاب استعمال ہوتاہے
جناب مکرمی بیانات میں بطور القاب استعمال ہوتا ہے
محترمی و مکرمی جناب دعوت ناموں میں بطور القاب استعمال ہوتا ہے
جناب مستطاب سے" جناب اقدس "مراد ہوتی ہے اور "جناب اقدس" سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم
جناب من مخاطب کے لیے بطور خطاب استعمال ہوتا ہے
جناب میں با کے سکون کے ساتھ متکلم کا اپنی حاضری کے لیے استعمال کرنا
جناب والا سے "جناب عالی" مراد ہوتی ہے
جناب والی اس کا استعمال مفقود ہے۔ایسا کبھی سنا نہیں ہے
جناب گرامی قدر بیانات میں بطور القاب استعمال ہوتا ہے

لفظ ” جناب” کی وضع گالی کے لیے ہوئی تھی چنانچہ ایک جگہ پر کچھ انگریزی خواں تھے. وہ مقامی اہل علم کو بہت تنگ کرتے تھے ۔ ایک دن مقامی اہل علم نے طے کیا کہ انگریزی خواں لوگوں کے لیے کوئی ایسا نام وضع کیا جائے جس میں ان کی ساری صفات آ جائیں
غور کیا گیا تو چار باتیں مشترک تھیں ، پہلی بات یہ لوگ بڑے جاہل تھے، دوسری بات یہ لوگ نالائق تھے ، تیسری بات یہ لوگ احمق تھے اور چوتھی بات یہ لوگ بیوقوف تھے۔
اس کے بعد طے پایا کہ چاروں صفات کے پہلے پہلے حرف کو لے کر ایک نام وضع کیا جائے اور پھر جاہل سے" ج" لیا ،نالائق سے" ن" لیا ، احمق سے "ا" لیا اور بیوقوف سے "ب "لیا تو نتیجے میں یہ لفظ بن گیا “جناب” اس کے بعد مقامی اہل علم نے ہر انگریزی خواں کو" جناب" کہنا شروع کر دیا۔
لیکن اب یہ نام واضعین کی وضع سے ہٹ کر بھی بولاجانے لگا ہے ۔اور اب اس سے مراد مشہور اصول "کلام میں متکلم کی مراد کا اعتبار کیا جائے گا " کے اصول پرمختلف مواقع میں مختلف لیا جاتا ہے۔ اور اب یہ تمام مراددرست ہیں ۔ تا اس وقت تک کہ جب اس کا ان مرادوں میں استعمال ترک کیا جائے ۔
 
Top