نیرنگ خیال
لائبریرین
اک فرشتہ خواب میں اِک شب مجھے عرشی ملا
ہاتھ میرا تھام کر پھر سیر کو وہ لے گیا
اک بڑے دالان میں لے جا کے یوں کہنے لگا
آ تجھے جنت، جہنم کا دکھاؤں ماجرا
اُس نے کھولا اپنی بائیں سمت اک کمرہ بڑا
اس کھلے کمرے کے بیچوں بیچ تھا رکھا ہوا
گول سا اک میز جو سائز میں تھا بے حد بڑا
گرد اس کے کرسیاں تھیں جن پہ تھا کپڑا چڑھا
اور ہر کرسی پہ تھا اک آدمی بیٹھا ہوا
سامنے جس کے بڑا سا ایک چمچہ تھا دھرا
درمیاں اُس میز کے رکھا تھا اک برتن بڑا
جو کہ تازہ گرم کھانے سے لبالب تھا بھرا
تھی بہت ہی اشتہا انگیز کھانے کی مہک
بھوک میری بھی گئی تھی دفعتاً بے حد چمک
پر مجھے حیرت ہوئی جو لوگ تھے بیٹھے ہوئے
اُن کے چہرے تھے سُتے اور جسم بھی کمزور تھے
وہ کسی بھی طور اس کھانے کو کھا سکتے نہ تھے
منہ تلک وہ بھر کے اُن چمچوں کو لا سکتے نہ تھے
لمبے لمبے ہینڈلوں والے یہ چمچے تھے عجیب
تھی طوالت ہینڈلوں کی ڈیڑھ دو گز کے قریب
الغرض کوئی نہیں تھی پیٹ بھرنے کی سبیل
سب کے لب پر تھا گِلہ کہ اُف یہ چمچے ہیں ذلیل
تب فرشتے نے کہا کہ دیکھ لے دوزخ ہے یہ
بھوک، حسرت، چڑچڑاہٹ، دوریاں اور فاصلے
ہاتھ میرا تھام کر پھر سیر کو وہ لے گیا
اک بڑے دالان میں لے جا کے یوں کہنے لگا
آ تجھے جنت، جہنم کا دکھاؤں ماجرا
اُس نے کھولا اپنی بائیں سمت اک کمرہ بڑا
اس کھلے کمرے کے بیچوں بیچ تھا رکھا ہوا
گول سا اک میز جو سائز میں تھا بے حد بڑا
گرد اس کے کرسیاں تھیں جن پہ تھا کپڑا چڑھا
اور ہر کرسی پہ تھا اک آدمی بیٹھا ہوا
سامنے جس کے بڑا سا ایک چمچہ تھا دھرا
درمیاں اُس میز کے رکھا تھا اک برتن بڑا
جو کہ تازہ گرم کھانے سے لبالب تھا بھرا
تھی بہت ہی اشتہا انگیز کھانے کی مہک
بھوک میری بھی گئی تھی دفعتاً بے حد چمک
پر مجھے حیرت ہوئی جو لوگ تھے بیٹھے ہوئے
اُن کے چہرے تھے سُتے اور جسم بھی کمزور تھے
وہ کسی بھی طور اس کھانے کو کھا سکتے نہ تھے
منہ تلک وہ بھر کے اُن چمچوں کو لا سکتے نہ تھے
لمبے لمبے ہینڈلوں والے یہ چمچے تھے عجیب
تھی طوالت ہینڈلوں کی ڈیڑھ دو گز کے قریب
الغرض کوئی نہیں تھی پیٹ بھرنے کی سبیل
سب کے لب پر تھا گِلہ کہ اُف یہ چمچے ہیں ذلیل
تب فرشتے نے کہا کہ دیکھ لے دوزخ ہے یہ
بھوک، حسرت، چڑچڑاہٹ، دوریاں اور فاصلے
××××××××××××××
دوسرے کمرے میں پھر مجھ کو فرشتہ لے گیا
اس کے دائیں ہاتھ کی جانب تھا یہ کمرہ بڑا
میز بھی ویسا ہی تھا سائز بھی اتنا ہی بڑا
کرسیوں پر ہوبہو ویسا ہی کپڑا تھا چڑھا
درمیاں اس میز کے ویسا ہی برتن تھا دھرا
جو کہ تازہ گرم کھانے سے لبالب تھا بھرا
لمبے لمبے ہینڈلوں والے تھے چمچے بھی پڑے
جن کے ہینڈل تھے یقیناً ڈیڑھ دو گز تک بڑے
پھر بھی یہ افراد سارے مطمئن، خوش باش تھے
تازگی لہجوں میں تھی اور پیٹ تھے کافی بھرے
اُن کے چہروں پر تھی خوش حالی مسرت اطمنان
ایسا لگتا تھا بہت الفت ہے ان کے درمیان
جب فرشتے نے کہا کہ دیکھ لے جنت ہے یہ
گڑبڑا سی میں گئی گویا کہ چونکی خواب سے
ایک سا سب کچھ ہے پھر کیوں خوش ہیں یہ اور وہ اداس
اپنے لہجے میں فرشتے نے کہا بھر کر مٹھاس
جانتی ہے تو کہ یہ کیوں مست اورخوش حال ہیں
پیٹ ہیں ان کے بھرے دل مطمئن چونچال ہیں
ایک بھی ان میں نہیں ہے بھوک کا مارا ہوا
نہ ہے کوئی خود غرض، نہ مطلبی، نہ چڑچڑا
ان کی اس آسودگی کی تہہ میں اِک راز ہے
راز بھی کیا ہے محض اِک مختلف انداز ہے
کوئی بھی کرتا نہیں یاں لمبے ہینڈل کا گِلہ
بھر کے چمچے ایک دوجے کو یہ دیتے ہیں کِھلا
اس کے دائیں ہاتھ کی جانب تھا یہ کمرہ بڑا
میز بھی ویسا ہی تھا سائز بھی اتنا ہی بڑا
کرسیوں پر ہوبہو ویسا ہی کپڑا تھا چڑھا
درمیاں اس میز کے ویسا ہی برتن تھا دھرا
جو کہ تازہ گرم کھانے سے لبالب تھا بھرا
لمبے لمبے ہینڈلوں والے تھے چمچے بھی پڑے
جن کے ہینڈل تھے یقیناً ڈیڑھ دو گز تک بڑے
پھر بھی یہ افراد سارے مطمئن، خوش باش تھے
تازگی لہجوں میں تھی اور پیٹ تھے کافی بھرے
اُن کے چہروں پر تھی خوش حالی مسرت اطمنان
ایسا لگتا تھا بہت الفت ہے ان کے درمیان
جب فرشتے نے کہا کہ دیکھ لے جنت ہے یہ
گڑبڑا سی میں گئی گویا کہ چونکی خواب سے
ایک سا سب کچھ ہے پھر کیوں خوش ہیں یہ اور وہ اداس
اپنے لہجے میں فرشتے نے کہا بھر کر مٹھاس
جانتی ہے تو کہ یہ کیوں مست اورخوش حال ہیں
پیٹ ہیں ان کے بھرے دل مطمئن چونچال ہیں
ایک بھی ان میں نہیں ہے بھوک کا مارا ہوا
نہ ہے کوئی خود غرض، نہ مطلبی، نہ چڑچڑا
ان کی اس آسودگی کی تہہ میں اِک راز ہے
راز بھی کیا ہے محض اِک مختلف انداز ہے
کوئی بھی کرتا نہیں یاں لمبے ہینڈل کا گِلہ
بھر کے چمچے ایک دوجے کو یہ دیتے ہیں کِھلا
@تلمیذ سر بمطابق وعدہ حاضر ہے۔ جب ساری لکھ چکا تو پتہ چلا کہ یہاں لکھی لکھائی بھی موجود تھی