جنرل جہانگیر کرامت کا چکن تکہ (رؤف کلاسرا)

عاطف بٹ

محفلین
1945_23170348.jpg

ربط
 

پردیسی

محفلین
رؤف کلاسرا کس کے کہنے پر فوج کو بدنام کرنے کی سازشیں کر رہا ہے
اور پھرمحلاتی سازشیں کہاں نہیں ہوتی۔۔۔
اگر کوئی انگریز جنرل اپنی کتاب میں کچھ بھی لکھ دے تو ۔۔۔ وہ سچا
 

عاطف بٹ

محفلین
رؤف کلاسرا کس کے کہنے پر فوج کو بدنام کرنے کی سازشیں کر رہا ہے
اور پھرمحلاتی سازشیں کہاں نہیں ہوتی۔۔۔
اگر کوئی انگریز جنرل اپنی کتاب میں کچھ بھی لکھ دے تو ۔۔۔ وہ سچا
ویسے نجیب بھائی ہمارے ہاں واقعی اقتدار کے ایوانوں میں جرنیل، بیوروکریٹ اور سیاستدان اتنا کچھ اور ایسی عجیب و غریب حرکتیں کرتے ہیں کہ سننے والوں کو یقین ہی نہیں آتا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں نظامِ حکمرانی ساڑھے چھ عشرے گزرنے کے بعد کوئی واضح نقوش نہیں دکھا پایا اور سمجھ ہی نہیں آتا کہ اس ملک میں مروج نظام طرزِ حکمرانی کی کون سی شکل ہے۔
 

پردیسی

محفلین
ویسے نجیب بھائی ہمارے ہاں واقعی اقتدار کے ایوانوں میں جرنیل، بیوروکریٹ اور سیاستدان اتنا کچھ اور ایسی عجیب و غریب حرکتیں کرتے ہیں کہ سننے والوں کو یقین ہی نہیں آتا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں نظامِ حکمرانی ساڑھے چھ عشرے گزرنے کے بعد کوئی واضح نقوش نہیں دکھا پایا اور سمجھ ہی نہیں آتا کہ اس ملک میں مروج نظام طرزِ حکمرانی کی کون سی شکل ہے۔
جی بالکل ایسا ہی ہے۔۔میں نے بھی یہی کہا ہے کہ محلاتی سازشیں کہاں نہیں ہوتی
آپ تھوڑا اگر غور کریں تو باہر کے جرنیل کرنیل ، صحاٍفی شحافی۔۔ٹینڈے،بتاؤں،نانگے ،ٹانگے،سب لوگ جب بھی لکھتے ہیں۔پاکستان کے بارے،اس کی ایسی ثقافت کے بارے یا یوں جانئے کہ ایسے پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے لکھیں گے جن سے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہو،بدگمانی پیدا ہو۔
یہ لوگ ایسا اپنے یا اپنے لوگوں کے بارے میں نہیں لکھتے۔ادھر ان کو سارے ہیرو نظر آتے ہیں۔

ایک اور بات اس موضوع کی مناسبت سے مگر تھوڑا سا اس سے ہٹ کر یاد آگئی
ہمارے اخبار کے آرٹیکل سیکشن کے لئے ہندوستانی لوگوں کے''جن میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل تھے '' بہت سے کالم،مضامین آتے تھے(اب بھی آتے ہیں)۔ان میں تقریباً ہر آرٹیکل میں ہمارے پاکستان کی سیاست ،مذہب،ثقافت بارے باتیں ہوتی ہیں ۔جن میں نناوے پرسنٹ منفی ہوتی ہیں۔
میں انہیں کہتا ہوں کہ بھائی ہماری فکر چھوڑو۔اپنے ہندوستان کا حال لکھو،جہاں مسلمانوں پر روز قیامت ٹوٹتی ہے،جہاں ہندؤں کی بجائےمسلمانوں کو ہیرامنڈی کا لائنسس ملتا ہےہندؤں کو پوتر سمجھا جاتا ہے۔اس بے انصافی پر کیوں نہیں لکھتے۔مگرآفرین ہے ہندوستان کے مسلوں پر بھی۔۔اپنے پر ہوئے ظلم کے بارے میں منہہ نہیں کھولتے۔
بات لمبی ہوگئی۔ابھی میں نے بہت سے کام کرنے ہیں۔۔۔باقی پھر کبھی
 

عاطف بٹ

محفلین
جی بالکل ایسا ہی ہے۔۔میں نے بھی یہی کہا ہے کہ محلاتی سازشیں کہاں نہیں ہوتی
آپ تھوڑا اگر غور کریں تو باہر کے جرنیل کرنیل ، صحاٍفی شحافی۔۔ٹینڈے،بتاؤں،نانگے ،ٹانگے،سب لوگ جب بھی لکھتے ہیں۔پاکستان کے بارے،اس کی ایسی ثقافت کے بارے یا یوں جانئے کہ ایسے پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے لکھیں گے جن سے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہو،بدگمانی پیدا ہو۔
یہ لوگ ایسا اپنے یا اپنے لوگوں کے بارے میں نہیں لکھتے۔ادھر ان کو سارے ہیرو نظر آتے ہیں۔
نجیب بھائی، میں آپ سے متفق ہوں مگر دلچسپ اور قابلِ غور بات یہ ہے کہ ان کے لوگ تو ہمارے جرنیلوں، بیوروکریٹوں اور سیاستدانوں کے بارے میں لکھ دیتے ہیں لیکن ہمارے لوگ ان کے بارے میں لکھنے کی جرات نہیں کرتے کیونکہ یہ ان کے ’کانے‘ ہیں۔
 

عسکری

معطل
ویسے سٹوری میں جھول بہت بڑے ہیں اگر عسکری نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ۔ ٹوما ھاک میزائیلوں کو انٹرسیپٹ کرنے کا سیٹ اپ اور میزائیل سسٹم اور راڈارز کب آئے کب ایکٹیو ہوئے اور ائیر ڈیفینس کمانڈ کا نظام بھی اس سٹوری کو بکواس بنا کر رکھ دے گا ایک منٹ میں ۔ پر خیر ہے جو دل کرے لکھے کوئی :p
 

باباجی

محفلین
مسئلہ یہ ہے کہ
ہماری عوام اتنا سب کچھ جاننے کے باوجود بھی انہیں آستین کے سانپوں کو ووٹ دیتے ہیں
آرمی matters میں عوام کائی عمل دخل نہیں ہے اسلیئے انہیں کچھ کہنے کا کوئی فائدہ نہیں
یہاں جو جمہوریت کا ڈھنگ رچایا جاتا ہے وقت آنے پر تمام شعبے بشمول میڈیا انہی کا ساتھ دینے لگتا ہے کوئی غیر جانبداری نہیں ہے یہاں
ہر چیز پری پلان ہوتی ہے
اصل میں ہم عوام صرف ڈراموں کو مانتے ہیں
حقیقیت کو مانتے ہوئے جان نکلتی ہے
 
Top