ویسے نجیب بھائی ہمارے ہاں واقعی اقتدار کے ایوانوں میں جرنیل، بیوروکریٹ اور سیاستدان اتنا کچھ اور ایسی عجیب و غریب حرکتیں کرتے ہیں کہ سننے والوں کو یقین ہی نہیں آتا کہ ایسا بھی ہوسکتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہمارے ہاں نظامِ حکمرانی ساڑھے چھ عشرے گزرنے کے بعد کوئی واضح نقوش نہیں دکھا پایا اور سمجھ ہی نہیں آتا کہ اس ملک میں مروج نظام طرزِ حکمرانی کی کون سی شکل ہے۔
جی بالکل ایسا ہی ہے۔۔میں نے بھی یہی کہا ہے کہ محلاتی سازشیں کہاں نہیں ہوتی
آپ تھوڑا اگر غور کریں تو باہر کے جرنیل کرنیل ، صحاٍفی شحافی۔۔ٹینڈے،بتاؤں،نانگے ،ٹانگے،سب لوگ جب بھی لکھتے ہیں۔پاکستان کے بارے،اس کی ایسی ثقافت کے بارے یا یوں جانئے کہ ایسے پہلوؤں کو اجاگر کرنے کے لئے لکھیں گے جن سے لوگوں کے دلوں میں نفرت پیدا ہو،بدگمانی پیدا ہو۔
یہ لوگ ایسا اپنے یا اپنے لوگوں کے بارے میں نہیں لکھتے۔ادھر ان کو سارے ہیرو نظر آتے ہیں۔
ایک اور بات اس موضوع کی مناسبت سے مگر تھوڑا سا اس سے ہٹ کر یاد آگئی
ہمارے اخبار کے آرٹیکل سیکشن کے لئے ہندوستانی لوگوں کے''جن میں ہندو اور مسلمان دونوں شامل تھے '' بہت سے کالم،مضامین آتے تھے(اب بھی آتے ہیں)۔ان میں تقریباً ہر آرٹیکل میں ہمارے پاکستان کی سیاست ،مذہب،ثقافت بارے باتیں ہوتی ہیں ۔جن میں نناوے پرسنٹ منفی ہوتی ہیں۔
میں انہیں کہتا ہوں کہ بھائی ہماری فکر چھوڑو۔اپنے ہندوستان کا حال لکھو،جہاں مسلمانوں پر روز قیامت ٹوٹتی ہے،جہاں ہندؤں کی بجائےمسلمانوں کو ہیرامنڈی کا لائنسس ملتا ہےہندؤں کو پوتر سمجھا جاتا ہے۔اس بے انصافی پر کیوں نہیں لکھتے۔مگرآفرین ہے ہندوستان کے مسلوں پر بھی۔۔اپنے پر ہوئے ظلم کے بارے میں منہہ نہیں کھولتے۔
بات لمبی ہوگئی۔ابھی میں نے بہت سے کام کرنے ہیں۔۔۔باقی پھر کبھی