فلک شیر
محفلین
ویٹیکن کے حکام کی جانب سے فراہم کیے گئے اعدادوشمار کے مطابق بچوں کے جنسی استحصال کے معاملے میں مذہبی منصب سے محروم کیے جانے والے پادریوں کی تعداد میں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ اعداد و شمار سنہ 2011 سے 2012 کے دوران کے ہیں اور ویٹیکن نے اقوامِ متحدہ کی کمیٹی برائے حقوقِ اطفال کو بتایا ہے کہ اس وقت کے پوپ بینیڈکٹ نے 400 کے قریب پادریوں کو ان کے منصب سے الگ کیا۔
بچوں کے جنسی استحصال سمیت دیگر معاملات پر ویٹیکن کے حکام رواں ہفتے کے آغاز میں اقوامِ متحدہ کی کمیٹی برائے حقوقِ اطفال کے سامنے پیش ہوئے تھے اور انہیں دستاویزات دی تھیں۔
اب تک ویٹیکن کی جانب سے صرف جنسی استحصال کے معاملات کی تعداد کے بارے میں ہی اعداوشمار سامنے آئے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو حاصل ہونے والی ایک دستاویز کے مطابق گذشتہ برسوں کے مقابلے میں 2011 سے 2012 کے دوران برخاست ہونے والے پادریوں کی تعداد کہیں زیادہ رہی۔
ویٹیکن کے ترجمان فیدریکو لومبارڈی نے ابتدائی طور پر تو امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کو غلط اعداد و شمار پر مبنی قرار دیا تاہم بعد ازاں انھوں نے یہ بیان واپس لے لیا اور بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی یہ خبر درست ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 2011 سے 2012 کے دوران مذہبی منصب سے ہٹائے جانے والے پادریوں کی تعداد 2008 سے 2009 کے عرصے کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ رہی۔
ویٹیکن نے پہلے بتایا تھا کہ 2008 سے 2009 کے درمیان 171 پادریوں کو ہٹایا گیا تھا۔
پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ جنسی استحصال کے معاملے سے نمٹنا کلیسا کی ساکھ کے لیے کلیدی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار سو پادریوں کی برخاستگی کے علاوہ مزید چار سو کے معاملات چرچ ٹربیونل کو بھیجے گئے یا ان معاملات میں انتظامی کارروائی کی گئی۔
رومن کیتھولک چرچ پر بچوں سے جنسی استحصال کو چھپانے، اس کے مرتکب پادریوں کو دیگر گرجا گھروں میں تعینات کرنے اور ان کے بارے میں قانون کو مطلع نہ کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
جمعرات کو اقوامِ متحدہ میں پہلی بار پادریوں، راہبوں اور بھکشوؤں کے ہاتھوں بچوں کے استحصال کے معاملے میں ویٹیکن کی سرِ عام مخالفت کی گئی ہے۔
بریفنگ کے دوران چرچ سے پوچھا گیا کہ وہ کیوں اس معاملے کو بچوں کے خلاف جرم کے بجائے مسلسل محض اخلاقیات پر حملہ قرار دے رہا ہے۔
ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ ویٹیکن کے سفارتی ادارے ’ہولی سی‘ کو عوام کے سامنے بچوں سے جنسی زیادتیوں کے معاملے پر اپنا دفاع کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس مارچ میں اپنے انتخاب کے بعد پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ جنسی استحصال کے معاملے سے نمٹنا کلیسا کی ساکھ کے لیے کلیدی ہے۔
پوپ فرانسس نے گذشتہ ماہ یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ویٹیکن کی ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات کی روک تھام کرے گی اور اس کا شکار ہونے والوں کی مدد کرے گی۔
ماخذ: بی بی سی اردو ڈاٹ کام
یہ اعداد و شمار سنہ 2011 سے 2012 کے دوران کے ہیں اور ویٹیکن نے اقوامِ متحدہ کی کمیٹی برائے حقوقِ اطفال کو بتایا ہے کہ اس وقت کے پوپ بینیڈکٹ نے 400 کے قریب پادریوں کو ان کے منصب سے الگ کیا۔
بچوں کے جنسی استحصال سمیت دیگر معاملات پر ویٹیکن کے حکام رواں ہفتے کے آغاز میں اقوامِ متحدہ کی کمیٹی برائے حقوقِ اطفال کے سامنے پیش ہوئے تھے اور انہیں دستاویزات دی تھیں۔
اب تک ویٹیکن کی جانب سے صرف جنسی استحصال کے معاملات کی تعداد کے بارے میں ہی اعداوشمار سامنے آئے تھے۔
خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کو حاصل ہونے والی ایک دستاویز کے مطابق گذشتہ برسوں کے مقابلے میں 2011 سے 2012 کے دوران برخاست ہونے والے پادریوں کی تعداد کہیں زیادہ رہی۔
ویٹیکن کے ترجمان فیدریکو لومبارڈی نے ابتدائی طور پر تو امریکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کو غلط اعداد و شمار پر مبنی قرار دیا تاہم بعد ازاں انھوں نے یہ بیان واپس لے لیا اور بی بی سی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی یہ خبر درست ہے۔
اس رپورٹ کے مطابق 2011 سے 2012 کے دوران مذہبی منصب سے ہٹائے جانے والے پادریوں کی تعداد 2008 سے 2009 کے عرصے کے مقابلے میں دوگنی سے بھی زیادہ رہی۔
ویٹیکن نے پہلے بتایا تھا کہ 2008 سے 2009 کے درمیان 171 پادریوں کو ہٹایا گیا تھا۔
پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ جنسی استحصال کے معاملے سے نمٹنا کلیسا کی ساکھ کے لیے کلیدی ہے
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چار سو پادریوں کی برخاستگی کے علاوہ مزید چار سو کے معاملات چرچ ٹربیونل کو بھیجے گئے یا ان معاملات میں انتظامی کارروائی کی گئی۔
رومن کیتھولک چرچ پر بچوں سے جنسی استحصال کو چھپانے، اس کے مرتکب پادریوں کو دیگر گرجا گھروں میں تعینات کرنے اور ان کے بارے میں قانون کو مطلع نہ کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔
جمعرات کو اقوامِ متحدہ میں پہلی بار پادریوں، راہبوں اور بھکشوؤں کے ہاتھوں بچوں کے استحصال کے معاملے میں ویٹیکن کی سرِ عام مخالفت کی گئی ہے۔
بریفنگ کے دوران چرچ سے پوچھا گیا کہ وہ کیوں اس معاملے کو بچوں کے خلاف جرم کے بجائے مسلسل محض اخلاقیات پر حملہ قرار دے رہا ہے۔
ایسا پہلی بار ہو رہا ہے کہ ویٹیکن کے سفارتی ادارے ’ہولی سی‘ کو عوام کے سامنے بچوں سے جنسی زیادتیوں کے معاملے پر اپنا دفاع کرنا پڑ رہا ہے۔
یاد رہے کہ گذشتہ برس مارچ میں اپنے انتخاب کے بعد پوپ فرانسس نے کہا تھا کہ جنسی استحصال کے معاملے سے نمٹنا کلیسا کی ساکھ کے لیے کلیدی ہے۔
پوپ فرانسس نے گذشتہ ماہ یہ اعلان بھی کیا تھا کہ ویٹیکن کی ایک کمیٹی بنائی جائے گی جو چرچ میں بچوں کے جنسی استحصال کے واقعات کی روک تھام کرے گی اور اس کا شکار ہونے والوں کی مدد کرے گی۔
ماخذ: بی بی سی اردو ڈاٹ کام