با ادب
محفلین
کسی زمانے میں پطرس بخاری کا کتوں پہ ایک مضمون نگاہوں سے گزرا تھا لیکن تب چونکہ کتوں کی افادیت کا اندازہ نہ تھا تو مضمون پہ سرسری ہی نگاہ ڈالی تھی. .
وقت گزرتے ساتھ دنیا میں کتوں کی عادات ' اقسام اور نسلوں پہ بڑھتی تحقیق نے ہم پہ کتوں کے متعلق ہماری کم علمی آشکار کرنا شروع کر دی. . .
آپ کسی بھی محفل میں بیٹھے ہوں تبادلہ خیال اگر کتوں پہ نہ بھی ہو تب بھی ان کی موجودگی کا احساس کہیں نہ کہیں ضرور ہونے لگتا ہے. . .
برصغیر پاک و ہند میں زمانہ ماضی میں کتوں کی افادیت گو مسلم تھی لیکن اہمیت اسقدر بڑھی نہیں تھی جسقدر تیزی سے موجودہ زمانے میں اس میں اضافہ ہوا ہے. . .
کتے کو عمومی طور پر وفادار جانور کے طور پہ جانا جاتا ہے. . .
ایک دفعہ یہ جس گھر کی ہڈی کھا لے تا عمر اسکا وفادار رہتا ہے. . . وفا کی یہ سرشت انسانوں میں خال خال ہی دیکھنے کو ملتی ہے. .
انسان ہر گز اس بات کو ضروری نہیں سمجھتے کہ جس کا نمک چکھ لیا اب تا عمر نمک حلال رہنا ہے. . وہ بسا اوقات وقت اور حالات کے موافق نمک حرامی کرنے میں بھی کوئی عار نہیں محسوس کرتے. .
بڑی اور دقیق کتابیں پڑھنے والوں کو کتوں کے متعلق خاصی گہری آگاہی ہوسکتی ہے لیکن مجھ جیسے کم پڑھے لکھے لوگ ذاتی مشاہدے کو ہی بہت جانتے ہیں. .
اپنے آس پاس نگاہ دوڑانے پہ کتوں کے مشاہدے نے ہمیں خاصا خوار کیا. .
جہاں یورپ میں کتا محبت میں اضافہ ہوا چاہتا ہے وہاں ایشیا تمام تر مغربی تقلید کے باوجود کتوں کی محبت کا حق اس نہج پہ ادا نہیں کر پایا. .
راستے سے گزرتے ایک چھوٹے سے کتے نے ہماری توجہ اپنی جانب مبذول کی فرط مسرت سے چلا کہ میاں کو متوجہ کیا وہ دیکھیئے کتے کا بچہ. . .
صاحب ناگواری سے گویا ہوئے بیگم پلا کہیئے کتے کا بچہ گالی ہوتی ہے. .
اے لو اب کتے کی اولاد کو کتے کا بچہ بھی نہ کہا جائے. .
ایشیائی کتے کی محبت میں یورپ کے نقطہ کمال تک کبھی نہیں پہنچ سکتے. . . ان کے ہاں کتے کو چاہے محترم سمجھ لیا جائے لیکن لفظ " کتے " کا استعمال انھیں خاصا سوچ سمجھ کے کرنا پڑتا ہے جانے کس کے جذبات مجروح ہوں .
یورپ جہاں حقوق نسواں کے سلسلے میں اپنی مت وجا چکا ہے وہاں آج بھی کتوں کی مؤنث gender descrimination کا شکار ہے. .
کتا ان کے ہاں چاہے گالی نہ ہو لیکن " کتیا" خطرے سے خالی نہیں. . .
کتا چاہے کتنی ہی اعلیٰ نسل کا کیوں نہ ہو رہتا کتا ہی ہے. . . اسے گوشت کھلائیں یا ہڈیاں. . خصلت کی تبدیلی کار دشوار است. . .
گلی محلے کے آوارہ کتے جنھیں عموماً بے ضرر خیال کیا جاتا ہے فطرتِ قدرت کے ہاتھوں وہ بھی بھونکنے کی خو سے باز نہیں آسکتے. .
عامی کتے جو کبھی اس در پہ اور کبھی اس در پہ پائے جاتے ہیں. . مالک کے سر جھکائے دم ہلائے پھرتے رہتے ہیں. . . ایسے کتے در حقیقت کتے ہوتے ہیں جن کی کوئی عزت نفس نہیں ہوتی یہ جہاں پائے جائیں سر نیہوڑائے اور دم ہلائے رہتے ہیں. . . آئے روز گھر اور در کی تبدیلی کو یہ قطعاً برا نہیں جانتے انھیں فقط اپنے مفاد سے مطلب ہے. . . اب اس مفاد کے لئیے جس کے آگے اور جتنی چاہے دم ہلانی پڑے یہ ہلائیں گے. . .
مخصوص شکاری کتے جنھیں کسی خاص مقصد کے لئیے پالا جاتا ہے. . .اور اس مقصد کے حصول کے لئیے انھیں کھلا پلا کے خوب تگڑا کیا جاتا ہے ایسے کتے دراصل مالک کے بے حد وفادار ہوتے ہیں. . . انکو مالک کی وفاداری میں خواہ جان پہ کھیل کے شکار لانا پڑے یہ جان کی پروا نہیں کرتے. . .
نہایت افسوس کا مقام ہے یہ کہ کتے کا آخرت سے تو کچھ لینا دینا ہے نہیں کہ ہم اسی بحث کو زیر بحث لا سکتے کہ آیا کتا جہنمی ہوگا یا جنتی اور کن خصوصیات کی بنا پہ جنتی ٹہرے گا اور کون سی خصوصیات اسے جہنم میں لے جا سکتی ہیں. . .
جانے کتے خدا کے وجود کو مانتے بھی ہوں گے. .؟/
کسی ایسی محفل میں تشریف لے جائیے جہاں کتوں کی خاصی تعداد موجود ہو. . . آپکو نہایت دلچسپ نظارہ دیکھنے کو ملے گا. . .
کچھ اچھی قسم کے کتے فقط اپنے مالک کے قدموں میں لوٹ پوٹ رہے ہوں گے کہ اسکے تمام مفاد فقط مالک سے وابستہ ہیں اور اسے باقی محفلین سے کوئی غرض نہیں. . .
ذرا درمیانی قسم کے کتے ہر نئے آنے والے پہ بھونک کہ حق ِ مالک ادا کرتے دکھائی دیں گے. . بعض سیانے کتوں کی تو خواہش ہوتی ہے کہ پٹا تڑوا کے اگلے کو گیٹ تک بھگا ہی آئیں لیکن عقلمند مالک نے اسی وقت سے خود کو بچانے کے لئیے کتے کے گلے میں پٹا ڈال رکھا ہوتا ہے. . . . کتا بھونک بھونک کے ہی محفلین کو ڈرائے رکھتا ہے. . .
ان سب کتوں سے بالاتر خصوصی تربیت یافتہ قسم کے کتے زیادہ خطرناک ہہوتے ہیں. . . جن کے مالک نے سالوں انکو سدھایا ہوتا ہے. . .
یہ اپنے شکار اور ہدف سے بہ خوبی آگاہ ہوتے ہیں. . . اپنے شکار سے انکو کتنی ہی ہمدردی کیوں نہ ہو یہ مالک کے اشارے کے ممنتظر رہتے ہیں. کہ کتے کی نمک حرامی کبھی سننے میں نہیں آئی اسکی وجہ شاید کتے کا نمک نہ کھانا بھی ہو لیکن اولالذکر وجہ کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے. . اس قسم کے کتے شکار کو تاک کے رکھتے ہیں اور جوں ہی مالک مخالف قوت دکھائی دے اس چیر پھاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے. .
کیا آپ نے کبھی سنا کہ کتے کو سزائے موت ہوئی ہو. .
چلیئے عمر قید کا ہی سنا ہو؟ ؟
یہ سب بھی جانے دیجیئے. کبھی کتے کو reform center لے جانے کے بارے ہی سنا ہو. . .
نہیں نہیں ہر گز غلط مت سمجھیے کتا ان تمام اصوال و قواعد سے بالاتر ہوتا ہے. . . دراصل وہ اپنے کام سے نہایت مخلص اور وفادار ہوتا ہے اور اسکی نگاہ اپنے مقصد کے علاوہ کہیں نہیں بھٹکتی. . . وہ اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لئیے انسانی جذبات و احساسات کی قید سے آزاد ہوتا ہے. . یہی کتے کی انفرادیت ہے. . اسے بھونکنے کا کام دیں وہ مستقل بھونکے گا. . اسے کاٹنے کی مہم دیں وہ دلجمعی سے سر کرے گا اسے قدموں میں لوٹنے کی رکھ چھوڑیں یہ کام اس سے زیادہ بہتر طور شاید ہی کوئی انجام دے سکے. . .
کتوں کی ان ہی نہایت کتوں والی خصوصیات کی قدر و قیمت کا اندازہ یورپ کے ماہرین لگا چکے ہیں اور کتوں کی نسل کی حفاظت اور پروان پہ وہ حقوق حیوانات کے ضمن میں خاصہ کام سر انجام دے رہے ہیں. . .
کتے کی وفاداری کے پیش نظر ہم کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں جنس وفا ابھی عنقا نہیں ہوئی
جب تک کتوں کا دم ہے وفا کا دم ہے. . .
میرے پیارے مشرقی بہن بھائیوں کتوں کو اتنی بری نگاہ سے مت دیکھیئے فقط انھیں اپنانے کا ہنر جان لیجیئے. . ایک بار آپ بھی ہڈی پھینک کے دیکھئے اگر کتا آپ کا اسیر نہ ہوا تو کہیے گا. . .
اس اسیری کو انسانوں والی اسیری ہر گز مت سمجھیئے گا. . . یہ وہ اسیری ہے کہ قائم و دائم رہنے والی ہے. .
ہاں اگر کتا بے وفائی کا مرتکب ہوگیا تو کچھ کہا نہیں جا سکتا. . . .کہ ہم ابھی انکی خصلت کے مطالعے سے سرفراز نہیں ہوئے لیکن مشاہدے میں ایسا سانحہ کبھی وقوع پذیر نہیں ہوا. . .
ہر شریف آدمی کو گھر میں ایک کتا پالنے کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے. . . کتے سے بڑھ کر چوکیداری کے فرائض اور کوئی انجام نہیں دے سکتا. . . آپکے مال اور آپکی جان کی حفاظت میں کسی قسم کی ناپسندیدہ ہستی کو آپکے قریب نہیں پھٹکنے دے گا. .
قارئین کتوں کی ان ہی خصوصیات کو کافی ہر گز مت سمجھیئے. . . انکے متعلق مطالعہ کر کے تفصیلی تعارف ضرور حاصل کیجیئے. . . کتا بہترین جانور ہے. اسکی اہمیت مسلم ہے. . لیکن اگر یہ آپ کا اپنا ہو تو. . . . ورنہ. . . .
وقت گزرتے ساتھ دنیا میں کتوں کی عادات ' اقسام اور نسلوں پہ بڑھتی تحقیق نے ہم پہ کتوں کے متعلق ہماری کم علمی آشکار کرنا شروع کر دی. . .
آپ کسی بھی محفل میں بیٹھے ہوں تبادلہ خیال اگر کتوں پہ نہ بھی ہو تب بھی ان کی موجودگی کا احساس کہیں نہ کہیں ضرور ہونے لگتا ہے. . .
برصغیر پاک و ہند میں زمانہ ماضی میں کتوں کی افادیت گو مسلم تھی لیکن اہمیت اسقدر بڑھی نہیں تھی جسقدر تیزی سے موجودہ زمانے میں اس میں اضافہ ہوا ہے. . .
کتے کو عمومی طور پر وفادار جانور کے طور پہ جانا جاتا ہے. . .
ایک دفعہ یہ جس گھر کی ہڈی کھا لے تا عمر اسکا وفادار رہتا ہے. . . وفا کی یہ سرشت انسانوں میں خال خال ہی دیکھنے کو ملتی ہے. .
انسان ہر گز اس بات کو ضروری نہیں سمجھتے کہ جس کا نمک چکھ لیا اب تا عمر نمک حلال رہنا ہے. . وہ بسا اوقات وقت اور حالات کے موافق نمک حرامی کرنے میں بھی کوئی عار نہیں محسوس کرتے. .
بڑی اور دقیق کتابیں پڑھنے والوں کو کتوں کے متعلق خاصی گہری آگاہی ہوسکتی ہے لیکن مجھ جیسے کم پڑھے لکھے لوگ ذاتی مشاہدے کو ہی بہت جانتے ہیں. .
اپنے آس پاس نگاہ دوڑانے پہ کتوں کے مشاہدے نے ہمیں خاصا خوار کیا. .
جہاں یورپ میں کتا محبت میں اضافہ ہوا چاہتا ہے وہاں ایشیا تمام تر مغربی تقلید کے باوجود کتوں کی محبت کا حق اس نہج پہ ادا نہیں کر پایا. .
راستے سے گزرتے ایک چھوٹے سے کتے نے ہماری توجہ اپنی جانب مبذول کی فرط مسرت سے چلا کہ میاں کو متوجہ کیا وہ دیکھیئے کتے کا بچہ. . .
صاحب ناگواری سے گویا ہوئے بیگم پلا کہیئے کتے کا بچہ گالی ہوتی ہے. .
اے لو اب کتے کی اولاد کو کتے کا بچہ بھی نہ کہا جائے. .
ایشیائی کتے کی محبت میں یورپ کے نقطہ کمال تک کبھی نہیں پہنچ سکتے. . . ان کے ہاں کتے کو چاہے محترم سمجھ لیا جائے لیکن لفظ " کتے " کا استعمال انھیں خاصا سوچ سمجھ کے کرنا پڑتا ہے جانے کس کے جذبات مجروح ہوں .
یورپ جہاں حقوق نسواں کے سلسلے میں اپنی مت وجا چکا ہے وہاں آج بھی کتوں کی مؤنث gender descrimination کا شکار ہے. .
کتا ان کے ہاں چاہے گالی نہ ہو لیکن " کتیا" خطرے سے خالی نہیں. . .
کتا چاہے کتنی ہی اعلیٰ نسل کا کیوں نہ ہو رہتا کتا ہی ہے. . . اسے گوشت کھلائیں یا ہڈیاں. . خصلت کی تبدیلی کار دشوار است. . .
گلی محلے کے آوارہ کتے جنھیں عموماً بے ضرر خیال کیا جاتا ہے فطرتِ قدرت کے ہاتھوں وہ بھی بھونکنے کی خو سے باز نہیں آسکتے. .
عامی کتے جو کبھی اس در پہ اور کبھی اس در پہ پائے جاتے ہیں. . مالک کے سر جھکائے دم ہلائے پھرتے رہتے ہیں. . . ایسے کتے در حقیقت کتے ہوتے ہیں جن کی کوئی عزت نفس نہیں ہوتی یہ جہاں پائے جائیں سر نیہوڑائے اور دم ہلائے رہتے ہیں. . . آئے روز گھر اور در کی تبدیلی کو یہ قطعاً برا نہیں جانتے انھیں فقط اپنے مفاد سے مطلب ہے. . . اب اس مفاد کے لئیے جس کے آگے اور جتنی چاہے دم ہلانی پڑے یہ ہلائیں گے. . .
مخصوص شکاری کتے جنھیں کسی خاص مقصد کے لئیے پالا جاتا ہے. . .اور اس مقصد کے حصول کے لئیے انھیں کھلا پلا کے خوب تگڑا کیا جاتا ہے ایسے کتے دراصل مالک کے بے حد وفادار ہوتے ہیں. . . انکو مالک کی وفاداری میں خواہ جان پہ کھیل کے شکار لانا پڑے یہ جان کی پروا نہیں کرتے. . .
نہایت افسوس کا مقام ہے یہ کہ کتے کا آخرت سے تو کچھ لینا دینا ہے نہیں کہ ہم اسی بحث کو زیر بحث لا سکتے کہ آیا کتا جہنمی ہوگا یا جنتی اور کن خصوصیات کی بنا پہ جنتی ٹہرے گا اور کون سی خصوصیات اسے جہنم میں لے جا سکتی ہیں. . .
جانے کتے خدا کے وجود کو مانتے بھی ہوں گے. .؟/
کسی ایسی محفل میں تشریف لے جائیے جہاں کتوں کی خاصی تعداد موجود ہو. . . آپکو نہایت دلچسپ نظارہ دیکھنے کو ملے گا. . .
کچھ اچھی قسم کے کتے فقط اپنے مالک کے قدموں میں لوٹ پوٹ رہے ہوں گے کہ اسکے تمام مفاد فقط مالک سے وابستہ ہیں اور اسے باقی محفلین سے کوئی غرض نہیں. . .
ذرا درمیانی قسم کے کتے ہر نئے آنے والے پہ بھونک کہ حق ِ مالک ادا کرتے دکھائی دیں گے. . بعض سیانے کتوں کی تو خواہش ہوتی ہے کہ پٹا تڑوا کے اگلے کو گیٹ تک بھگا ہی آئیں لیکن عقلمند مالک نے اسی وقت سے خود کو بچانے کے لئیے کتے کے گلے میں پٹا ڈال رکھا ہوتا ہے. . . . کتا بھونک بھونک کے ہی محفلین کو ڈرائے رکھتا ہے. . .
ان سب کتوں سے بالاتر خصوصی تربیت یافتہ قسم کے کتے زیادہ خطرناک ہہوتے ہیں. . . جن کے مالک نے سالوں انکو سدھایا ہوتا ہے. . .
یہ اپنے شکار اور ہدف سے بہ خوبی آگاہ ہوتے ہیں. . . اپنے شکار سے انکو کتنی ہی ہمدردی کیوں نہ ہو یہ مالک کے اشارے کے ممنتظر رہتے ہیں. کہ کتے کی نمک حرامی کبھی سننے میں نہیں آئی اسکی وجہ شاید کتے کا نمک نہ کھانا بھی ہو لیکن اولالذکر وجہ کو زیادہ اہمیت دی جاتی ہے. . اس قسم کے کتے شکار کو تاک کے رکھتے ہیں اور جوں ہی مالک مخالف قوت دکھائی دے اس چیر پھاڑنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑتے. .
کیا آپ نے کبھی سنا کہ کتے کو سزائے موت ہوئی ہو. .
چلیئے عمر قید کا ہی سنا ہو؟ ؟
یہ سب بھی جانے دیجیئے. کبھی کتے کو reform center لے جانے کے بارے ہی سنا ہو. . .
نہیں نہیں ہر گز غلط مت سمجھیے کتا ان تمام اصوال و قواعد سے بالاتر ہوتا ہے. . . دراصل وہ اپنے کام سے نہایت مخلص اور وفادار ہوتا ہے اور اسکی نگاہ اپنے مقصد کے علاوہ کہیں نہیں بھٹکتی. . . وہ اپنے ہدف کو حاصل کرنے کے لئیے انسانی جذبات و احساسات کی قید سے آزاد ہوتا ہے. . یہی کتے کی انفرادیت ہے. . اسے بھونکنے کا کام دیں وہ مستقل بھونکے گا. . اسے کاٹنے کی مہم دیں وہ دلجمعی سے سر کرے گا اسے قدموں میں لوٹنے کی رکھ چھوڑیں یہ کام اس سے زیادہ بہتر طور شاید ہی کوئی انجام دے سکے. . .
کتوں کی ان ہی نہایت کتوں والی خصوصیات کی قدر و قیمت کا اندازہ یورپ کے ماہرین لگا چکے ہیں اور کتوں کی نسل کی حفاظت اور پروان پہ وہ حقوق حیوانات کے ضمن میں خاصہ کام سر انجام دے رہے ہیں. . .
کتے کی وفاداری کے پیش نظر ہم کہہ سکتے ہیں کہ دنیا میں جنس وفا ابھی عنقا نہیں ہوئی
جب تک کتوں کا دم ہے وفا کا دم ہے. . .
میرے پیارے مشرقی بہن بھائیوں کتوں کو اتنی بری نگاہ سے مت دیکھیئے فقط انھیں اپنانے کا ہنر جان لیجیئے. . ایک بار آپ بھی ہڈی پھینک کے دیکھئے اگر کتا آپ کا اسیر نہ ہوا تو کہیے گا. . .
اس اسیری کو انسانوں والی اسیری ہر گز مت سمجھیئے گا. . . یہ وہ اسیری ہے کہ قائم و دائم رہنے والی ہے. .
ہاں اگر کتا بے وفائی کا مرتکب ہوگیا تو کچھ کہا نہیں جا سکتا. . . .کہ ہم ابھی انکی خصلت کے مطالعے سے سرفراز نہیں ہوئے لیکن مشاہدے میں ایسا سانحہ کبھی وقوع پذیر نہیں ہوا. . .
ہر شریف آدمی کو گھر میں ایک کتا پالنے کی ہمیشہ ضرورت رہتی ہے. . . کتے سے بڑھ کر چوکیداری کے فرائض اور کوئی انجام نہیں دے سکتا. . . آپکے مال اور آپکی جان کی حفاظت میں کسی قسم کی ناپسندیدہ ہستی کو آپکے قریب نہیں پھٹکنے دے گا. .
قارئین کتوں کی ان ہی خصوصیات کو کافی ہر گز مت سمجھیئے. . . انکے متعلق مطالعہ کر کے تفصیلی تعارف ضرور حاصل کیجیئے. . . کتا بہترین جانور ہے. اسکی اہمیت مسلم ہے. . لیکن اگر یہ آپ کا اپنا ہو تو. . . . ورنہ. . . .
آخری تدوین: