طارق شاہ
محفلین
غزل
اسرارالحق مجاز
جنونِ شوق اب بھی کم نہیں ہے
مگر یہ آج بھی برہم نہیں ہے
بہت مُشکل ہے دُنیا کا سنْوَرنا
تِری زُلفوں کا پیچ وخم نہیں ہے
بہت کچھ اوربھی، ہے اِس جہاں میں
یہ دُنیا محْض غم ہی غم نہیں ہے
تقاضہ کیوں کروں پیہم نہ ساقی!
کِسے یاں فکرِ بیش وکم نہیں ہے
اُدھر مشکوک ہے میری صداقت
اِدھر بھی بدگمانی کم نہیں ہے
مِری بربادیوں کا ہم نشینوں!
تمہیں کیا خود مجھے بھی غم نہیں ہے
ابھی بزمِ طرب سے کیوں اُٹھوں میں
ابھی توآنکھ بھی پُرنم نہیں ہے
مجاز اِک بادہ کش تو ہے یقیناََ
جو ہم سُنتے تھے، وہ عالم نہیں ہے