سیما علی
لائبریرین
جنوں میں دامن دل گرچہ تار تار ہوا
مگر یہ جشن سر کوچۂ بہار ہوا
ہر ایک سجدے میں دل کو ترا خیال آیا
یہ اک گناہ عبادت میں بار بار ہوا
سمیٹ لی ہیں محبت نے ساری پروازیں
دل و دماغ میں کیسا یہ انتشار ہوا
نہیں بجھایا ہواؤں نے پہلی بار چراغ
یہ سانحہ تو مرے ساتھ بار بار ہوا
کسی کے واسطے تصویر انتظار تھے ہم
وہ آ گیا پہ کہاں ختم انتظار ہوا
اندھیری شب کے مقدر میں اک سویرا تھا
یہ راز مجھ پہ دم صبح آشکار ہوا
جو تجھ میں ڈوب کے دیکھا تو پا لیا خود کو
علیناؔ یوں مرا پھر مجھ پہ اختیار ہوا
مگر یہ جشن سر کوچۂ بہار ہوا
ہر ایک سجدے میں دل کو ترا خیال آیا
یہ اک گناہ عبادت میں بار بار ہوا
سمیٹ لی ہیں محبت نے ساری پروازیں
دل و دماغ میں کیسا یہ انتشار ہوا
نہیں بجھایا ہواؤں نے پہلی بار چراغ
یہ سانحہ تو مرے ساتھ بار بار ہوا
کسی کے واسطے تصویر انتظار تھے ہم
وہ آ گیا پہ کہاں ختم انتظار ہوا
اندھیری شب کے مقدر میں اک سویرا تھا
یہ راز مجھ پہ دم صبح آشکار ہوا
جو تجھ میں ڈوب کے دیکھا تو پا لیا خود کو
علیناؔ یوں مرا پھر مجھ پہ اختیار ہوا