ضیاء حیدری
محفلین
جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا
بہت سے پاکستانی باہر چلے جاتے ہیں، بہت مال و دولت کماتے ہیں، بہترین گاڑی، بہترین گھر، ایسے میں پرانی بیوی بھی بہترین لگنے لگتی ہے، اسی لئے اسی پر زیادہ تر لوگ قناعت کرنے لگتے ہیں، بہر حال رمضان ہے ، بات ادھر ادھر نہ ہو جائے۔۔۔۔ کہنا تھا جہاں آپ نے اتنا کچھ حاصل کرلیا ہے تو وطن کے ضرورت مندوں کا بھی خیال کیجئے، زکوۃ تو فرض ہے جو مستحقین کو ادا کی جاتی ہے، ملک میں بہت سے ایسے لوگ بھی جو مستحق زکوٰۃ نہیں ہیں، مگر ان کی زندگی کٹھن گذر رہی ہے، ان کا خیال کیجئے، انھیں احساس ہو کہ ہمارا بھی رشتہ دار بیرون ملک ہے، جو اس مقام پر ہے کہ ہماری مدد کر سکے، کہتے ہیں کہ جنگل میں مور ناچا کس نے دیکھا خوش ہونے والے تو وطن کے لوگ ہوتے ہیں انہی کے سامنے ترقیوں کا مظاہرہ بھی ہونا چاہیے۔ آپ کی ترقی کا فیض اہل وطن کو پہنچنا چاہئے۔۔۔