جنگِ بوسنیا تصاویر کے آئینے میں

حسان خان

لائبریرین
نوے کے عشرے میں جب یوگوسلاویہ کا خاتمہ ہو رہا تھا تو سلووینیا اور خرواتستان (کروشیا) کی طرح بوسنیا نے بھی آزادی کا اعلان کر دیا۔ لیکن جہاں اول الذکر دو ریاستیں کم و بیش قومی لحاظ سے یک جنس تھیں، وہیں بوسنیا میں اکثریتی گروہ 'بوسنیائی مسلمان' کے علاوہ خروات اور سرب اقلیتیں بھی موجود تھیں۔ خاص طور پر ریاست میں مقیم سرب باشندوں نے سربیا سے الگ رہنا بالکل گوارا نہیں کیا۔ اور اسی سرب قومی اقلیت کے حقوق کو جواز بناتے ہوئے سربیا کی فوج نے بوسنیا پر بھی حملہ کر دیا، اور تقریباً ستر فیصد حصے پر قبضہ کر کے وہاں سے بوسنیائی باشندوں کی جبراً نسلی تطہیر کرنا شروع کر دی۔ آگے سرب فوج نے قوم پرستی کے جنونی نشے میں جو جنایات کیں، وہ سب تاریخ کا حصہ ہیں۔

یہ تصاویر اُسی بدترین جنگ اور نسل کشی کی چند جھلکیاں ہیں۔ ان سے شاید ہمیں کچھ اندازہ ہو سکے کہ نسلی قوم پرستی کا جنون کیا کیا گل کھلاتا ہے!

۶ اپریل ۱۹۹۲: سرائیوو کے مرکزی حصے میں بوسنیا کی خصوصی قوت کا فوجی سرب اسنائپروں کی شہریوں پر برسائی جانے والی گولیوں کا جواب دیتے ہوئے۔
19920406-snipers_1905704i.jpg

۲۶ اگست ۱۹۹۲: سرائیوو میں ہونے والی فضائی بمباری کے بعد ایک فلیٹ میں آگ لگی ہوئی ہے۔
19920826-sarajevo_1905717i.jpg


۲۶ نومبر ۱۹۹۲: سرائیوو کے جنوب مغری مضافاتی علاقے ڈوبرینیا میں ایک آدمی گولیوں سے پناہ کی غرض سے جھکتے ہوئے پل عبور کر رہا ہے، اور سامنے سے ایک سائیکل سوار تیزی سے سائیکل دوڑاتا ہوا آ رہا ہے۔ سیدھے ہاتھ پر اسنائپروں کا منظر روکنے کے لیے ریت کے تھیلے رکھے گئے ہیں۔ اسنائپر باقاعدگی سے پل عبور کرنے والے شہریوں کو نشانہ بناتے رہتے ہیں۔
19921126-bridge_1905693i.jpg


۱۶ فروری ۱۹۹۳: پورے ملک سے آئے پناہ گیر سرائیوو کی کچرا کنڈی میں کھانا تلاش کر رہے ہیں۔
19930216-rubbish-d_1905688i.jpg


۲۹ مارچ ۱۹۹۳: سریبرینیتسا سے طوزلہ بھاگنے والے بوسنیائی مسلمان پناہ گیر اقوام متحدہ کی طرف سے فراہم کردہ ڈبل روٹی کے ٹکڑے کے لیے لڑ رہے ہیں۔
(یاد دہانی: اس خطے میں لفظ 'مسلمان' مذہبی کے بجائے بنیادی طور پر نسلی شناخت کے طور پر استعمال ہوتا ہے۔)
19930329-bread_1905697i.jpg


۳۱ مارچ ۱۹۹۳: اقوامِ متحدہ کی گاڑی میں مسلمان پناہ گیر سرب فوج کی طرف سے محاصرہ شدہ بوسنیائی علاقے سریبرینیتسا سے قافلے کی شکل میں فرار ہو رہے ہیں۔
199303-refugees_1508529i.jpg


۸ اپریل ۱۹۹۳: سریبرینیتسا سے مفرور پناہ گیر طوزلہ میں داخل ہو رہے ہیں۔
19930408-refugees_1905696i.jpg


۲۵ اپریل ۱۹۹۳: سربیرینیتسا میں اقوامِ متحدہ کی حفاظتی قوت کے کینیڈین فوجی ایک بری طرح سے زخمی بوسنیائی شخص کو اسٹریچر پر لے کے جا رہے ہیں۔ علاقہ مکین اوپر بیٹھے اس منظر کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
19930524-stretcher_1905698i.jpg


۵ فروری ۱۹۹۴: سرائیوو کے ایک بازار میں ہوئے شیل حملے کے بعد امدادی کارکن ملبے سے ایک لاش نکال لے جا رہے ہیں۔
19940205-market_1905692i.jpg


۱پریل ۱۹۹۵: وسطی بوسنیا میں سرب کمانڈر رادووان کاراجِچ اپنے جنرل راتکو ملادچ سے بات کرتے ہوئے
199504-mladic_1508553i.jpg


۲ جولائی ۱۹۹۵: اقوامِ متحدہ کی ایک بکتر بند گاڑی مغربی سرائیوو کی ایک سڑک پر گشت کر رہی ہے۔ تصویر میں گولیوں سے چھلنی ایک کنٹینر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔
19950702-shrapnel_1905718i.jpg


۱۱ جولائی ۱۹۹۵: ایک سالخوردہ مسلمان عورت اور اس کا قریب المرگ شوہر سرب فوج کی طرف سے رسیدہ زخموں کا علاج کرواتے ہوئے۔۔ سریبرینیتسا میں سرب فوج نے ان کا گھر تاراج کر دیا تھا۔ (تصویر کھینچے جانے کے تھوڑی دیر بعد شوہر فوت ہو گیا تھا۔)
19950711-wounded_1905699i.jpg


۱۳ جولائی ۱۹۹۵: سریبرینیتسا کے بوسنیائی پناہ گیر پوتوچاری کے مقام پر موجود اقوامِ متحدہ کے فوجی اڈے سے خطِ مقدم (فرنٹ لائن) کی طرف چلتے ہوئے۔۔۔
199507-refugees_1508531i.jpg


۱۳ جولائی ۱۹۹۵: طوزلہ کے قریب قائم اقوامِ متحدہ کی ایک پناہ گاہ میں موجود بوسنیائی پناہ گیر خاردار تاروں سے نئے آنے والے پناہ گیروں کی طرف دیکھ رہے ہیں۔ یہ نئے آنے والے پناہ گیر سریبرینتسا سے آ رہے ہیں کیونکہ وہاں موجود اقوامِ متحدہ کی پناہ گاہ بھی غاضب فوج کی طرف سے تاراج کر دی گئی ہے۔
19950713-barbed-wi_1905708i.jpg


۱۳ جولائی ۱۹۹۵: پوتوچاری قصبے میں سریبرینتیسا سے آئے پناہ گیر اقوامِ متحدہ کی حفاظتی ولندیزی فوجیوں کے ہمراہ۔۔۔
اس روز سریبرینیتسا میں سرب فوج کے قبضے کے بعد سات ہزار پانچ سو سے زیادہ مسلمان شہری مارے گئے تھے۔ ولندیزی فوجی دیکھتے رہے اور سرب فوجی مسلمان مردوں اور لڑکوں کو اُن کے خاندانوں سے جدا کر کے اعدام کے لیے لے گئے۔

(سرب کمانڈر راتکو ملادچ کے مطابق یہ ترکوں کی پانچ سو سالہ غلامی کا انتقام تھا!
اور مردگان کی تعداد پرانی ہے کیونکہ اب تک آٹھ ہزار چھ سو لاشیں شناخت کے بعد دفنائی جا چکی ہیں۔)
19950713-massacre_1905691i.jpg


۱۷ جولائی ۱۹۹۵: سریبرینیتسا میں ہونے والے مردوں اور لڑکوں کے اجتماعی اعدام کے بعد اُن کا باقی ماندہ سامان سڑک کے کنارے پڑا ہے۔
19950717-srebrenic_1905711i.jpg


۲۹ فروری ۱۹۹۶: مسلم-خروات وفاق کے پولیس افسران سرب فوج سے شہر کا کنٹرول واپس لے لینے کے بعد شہر کا نقشہ دیکھتے ہوئے۔ بوسنیائی وفاقی حکومت کے مطابق اسی روز سرائیوو کے پانچ سالہ محاصرے کا خاتمہ ہوا تھا۔
19960229-end-of-si_1905706i.jpg


۱۲ مارچ ۱۹۹۶: چار سال تک پناہ گیر رہنے والے بوسنیائی مرد اپنے تباہ حال قصبے ایلیجا میں لوٹتے ہوئے۔
19960312-return_1905737i.jpg


۳ ۱پریل ۱۹۹۶: سریبرینیتسا کی ایک اجتماعی قبر سے ایک انسانی ہڈی باہر نکلی ہوئی ہے۔۔۔۔
199604-bone_1508548i.jpg


۲۲ اپریل ۱۹۹۶: سرائیوو کے علاقے گرباویتسا میں ایک بچہ ٹینک سے کھیل رہا ہے۔
19960422-tank_1905732i.jpg


جاری ہے۔۔۔
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
۵ جولائی ۱۹۹۶: کراویتسا کے پہاڑوں میں موجود اجتماعی قبر سے ملنے والی ایک انسانی کھوپڑی کے سامنے تحقیقات کے لیے نشانی لگائی جا رہی ہے۔
199607-skull_1508543i.jpg


۲۴ جولائی ۱۹۹۴: پیلیتسا گاؤں میں ملنے والی اجتماعی قبر میں عالمی جنگی جرائم عدالت کے لیے تفتیش کار آدھی سڑ جانے والی لاشوں کا معائنہ کر رہے ہیںِ۔
199607-mass-grave_1508554i.jpg


مارچ ۱۹۹۷: طوزلہ کی ایک زیرِ زمین پناہ گاہ میں ناشناس اجساد کا انبار لگا ہوا ہے۔
199703-morgue_1508557i.jpg


۲۸ مارچ ۱۹۹۷: ایک آسیب شناس (پیتھالوجسٹ) سریبرینیتسا کے واقعے کے بعد بنی ایک اجتماعی قبر سے نکلی کھوپڑیوں کا جائزہ لے رہا ہے۔
199703-skulls_1508549i.jpg


جنگی جرائم کے ذیل میں مفرور سرب کمانڈر کاراجچ بلغراد کے مضافاتی علاقے سے اس حلیے میں گرفتار ہوا تھا۔
200807-captured_1508494i.jpg


۲۹ اگست ۲۰۰۸: رادووان کاراجچ اقوامِ متحدہ کی عدالت کا سامنا کرتے ہوئے
200808-tribunal_1508489i.jpg


۱۱ جولائی ۲۰۱۰: مسلم خواتین پوتوچاری میں اجتماعی جنازے میں شرکت کرتے ہوئے۔۔۔
ہر سال مزید ہڈیوں کی شناخت ہو جاتی ہے اور اُنہیں اس تاریخ کو اجتماعی طور پر دفنا دیا جاتا ہے۔
یہ تاریخ سریبرینیتسا نسل کشی کے واقعے کی برسی کے طور پر منائی جاتی ہے۔
20100711-memorial_1905703i.jpg


ختم شد!

منبع
(تصاویر کے کیپشن انگریزی سے ترجمہ کیے گئے ہیں۔)
 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
۱۲ ستمبر ۱۹۹۲: سرائیوو کے تباہ شدہ قومی کتاب خانے کے آگے وائلن نواز ویدران اسماعیلوویچ وائلن بجاتے ہوئے۔۔
s_b01_04296446.jpg


اکتوبر ۱۲، ۱۹۹۲: گوریتسا گاؤں میں ایک سرب فوجی ایک جلتے ہوئے گھر کی اوٹ لیتے ہوئے
s_b05_10120177.jpg


۲۲ جولائی ۱۹۹۳: محصور بوسنیائی دارالحکومت سرائیوو سے چالیس میل دور واقع گاؤں لیوتا میں سربوں اور مسلمانوں کے درمیان ہونے والی شدید جھڑپ کے بعد کا منظر
s_b06_0RTXF08Q.jpg


۸ اپریل، ۱۹۹۳: سرائیوو کی سنسان فٹ پاتھ پر ایک بوسنیائی عورت سرب اسنائپروں کی گولی سے بچنے کے لیے تیزی سے بھاگتے ہوئے۔ تباہ شدہ دکانیں دیکھی جا سکتی ہیں۔
s_b07_04080337.jpg


۲۷ اپریل، ۱۹۹۳: سرائیوو کے نزدیک واقع قصبے آہینتسی کی تباہ شدہ مسجد کے سامنے اقوامِ متحدہ کے فوجی کھڑے ہیں۔ کروٹوں اور مسلمانوں کے بیچ ہونے والی جھڑپ میں یہ مسلمان قصبہ برباد ہو گیا تھا۔
(میں ابھی جو کتاب پڑھ رہا ہوں اُس کے مطابق اس جنگ میں عثمانی دور سے تعلق رکھنے والی بارہ سو تاریخی مساجد تباہ ہوئی تھیں۔)
s_b08_08527489.jpg


۸ جون ۱۹۹۲: سرب فوج کی بھاری شیلنگ کے بعد سرائیوو کے جڑواں ٹاوروں میں آگ لگی ہوئی ہے۔
s_b09_42595679.jpg


۱۰ نومبر، ۱۹۹۲: سرائیوو میں ایک شخص محفوظ جگہ پناہ کے لیے جانے والے اپنے بیٹے اور بیوی کو آنسوؤں کے ساتھ وداع کرتے ہوئے۔
s_b10_11100301.jpg


۱۲ مئی، ۱۹۹۲: سرائیوو میں مسلمان ملیشیا کا ایک فوجی اسنائپروں کی گولیوں سے بچتے ہوئے
s_b11_05020317.jpg


۲۸ اگست، ۱۹۹۵: سرائیوو کے بازار میں مارٹر شیل کے پھٹنے کے بعد لاشیں بکھری ہوئی ہیں۔ اس حملے میں ۳۲ لوگ جاں بحق ہوئے تھے اور مزید چالیس زخمی ہوئے تھے۔
s_b12_0RTRQ18E.jpg


۱۷ جنوری ۱۹۹۳: سرائیوو کے قبرستان میں ایک عورت تازہ قبروں کے درمیان کھڑی اپنے مردہ عزیز کا سوگ منا رہی ہے۔
s_b16_01170578.jpg


۱۸ نومبر، ۱۹۹۴: سرائیوو میں ایک سات سالہ بچہ نرمین اسنائپر کی گولی سے خون میں نہایا پڑا ہے۔ اقوامِ متحدہ کے اطفائی (فائر فائٹر) فوراً پہنچ کر بھی بچے کی زندگی نہ بچا سکے۔
s_b17_41118086.jpg


۱۱ اپریل ۱۹۹۳: سرائیوو میں لوگ اسنائپر کی گولیوں سے بچنے کی غرض سے بھاگتے ہوئے
s_b20_04111363.jpg


۱۸ مئی، ۱۹۹۵: سرائیوو میں ایک شخص ٹرک کی آڑ میں ایک اسنائپر گولی کا نشانہ بنے شخص کو دیکھتے ہوئے۔۔
s_b23_05180985.jpg


۱۳ اگست، ۱۹۹۲: تِییرنوپولیے(بوسنیا) کے کیمپ کے دو قیدی صلیبِ سرخ کے ممبران اور صحافیوں کا سامنا کرتے ہوئے۔
s_b24_34244557.jpg


۳۰ ۱گست ۱۹۹۵: سرائیوو سے دس میل دور سرب فوج کے گڑھ 'پالے' پر ہونے والی نیٹو کی بمباری کے بعد کا منظر۔۔۔
s_b29_83001519.jpg


ایک سرب پولیس افسر برسکو میں ایک بوسنیائی کو قتل کرتے ہوئے۔۔ بعد میں یہ افسر پکڑا گیا، اور اسے جنگی جرائم میں ملوث ہونے کے باعث چالیس سال قید کی سزا سنائی گئی۔
s_b31_evidenti.jpg


۱۴ جولائی، ۱۹۹۵: سریبرینیتسا پر ہوئے سرب حملے کے بعد بھاگنے والے پناہ گیر طوزلہ ہوائی اڈے پر بنائی گئی اقوامِ متحدہ کی بیس پر جمع ہیں۔
s_b32_71401208.jpg


۲۰ جولائی، ۲۰۱۱: اجتماعی جنازے کے دوران ایک بوسنیائی مسلم خاتون اپنے عزیز کے تابوت پر رو رہی ہے۔۔ یہ تابوت نسل کشی کا ہدف بنے اُن لوگوں کے ہیں جن کے باقی ماندہ اجساد پرییدور اور کوزاراتس نامی قصبوں کی اجتماعی قبروں سے برآمد ہوئے تھے۔
s_b34_RTR2P2S8.jpg


۳ جون، ۲۰۱۱: سریبرینیتسا کی ایک بوسنیائی مسلم خاتون نسل کشی کا شکار بننے والے لوگوں کی تصاویر کے آگے بیٹھی ٹی وی پر جنگی جرائم عدالت کی کاروائی دیکھ رہی ہے۔
s_b35_RTR2N89Z.jpg

 
آخری تدوین:

حسان خان

لائبریرین
۱۰ جولائی ۲۰۱۱: ایک بوسنیائی مسلم شخص پوتوچاری کے اجتماعی جنازے میں سوگ مناتے ہوئے اور دعا مانگتے ہوئے
s_b36_19009702.jpg


۱۰ جولائی ۲۰۱۱: پوتوچاری میں ایک کم عمر مسلمان بچی سریبرینیتسا کی بدترین نسل کشی کا شکار بننے والے لوگوں کے نام کی فہرست کے سامنے سے گزرتے ہوئے
s_b37_18743949.jpg


فروری ۱۹۹۶: جنگ کے دوران سرائیوو کا ایک تباہ شدہ علاقہ
s_b40_RTR2N3FY.jpg

وہی علاقہ مئی ۲۰۱۱ میں
s_b40_bTR2N3FY.jpg


جنوری ۱۹۹۴: سرائیوو کا ایک تباہ شدہ پل۔ پیچھے ایک لائبریری جلی پڑی ہے۔
s_b42_RTR30BL2.jpg

وہی جگہ اپریل ۲۰۱۲ میں
s_b42_bTR30BL2.jpg


۲۲ جون، ۱۹۹۳: دورانِ جنگ سرائیوو کا تباہ شدہ اسکندریہ اسکوائر
s_b43_RTR30BLA.jpg

وہی اسکندریہ اسکوائر اپریل ۲۰۱۲ میں
s_b43_bTR30BLA.jpg


۶ اپریل ۲۰۱۲: سرائیوو میں ایک بوڑھی عورت ۱۱،۵۴۱ خالی کرسیوں پر پھول رکھ رہی ہے۔ یہ خالی کرسیاں اُن ۱۱،۵۴۱ لوگوں کی علامت ہیں جو شہر کے سرب محاصرے میں مارے گئے تھے۔
s_b44_42576377.jpg


۶ اپریل ۲۰۱۲: سرائیوو کی تیتووا سڑک پر ۱۱،۵۴۱ خالی کرسیاں۔
s_b45_RTR30EQK.jpg


۶ اپریل ۲۰۱۲: سرائیوو میں ایک بچہ بچوں کے جسم والی ایک چھوٹی کرسی پر پھول رکھ رہا ہے۔
s_b46_RTR30F1X.jpg
 
آخری تدوین:

فلک شیر

محفلین
خون ِ ناحق آخر کو حق کو حق اور باطل کو باطل کرنے میں گارے کا کام کرتا ہے.........
اللہم انصر اخواننا فی کل مکان.........
 

زبیر مرزا

محفلین
جنون کا یہ رنگ لہومنجمد کردیتا ہے - جارحیت اورظلم کی جھلک بہت کچھ سیکھاتی اور بتاتی ہے -
بہت شکریہ حسان اگرچہ ان تصاویر اور معلومات کا سامنا کرنا بہت مشکل ہے لیکن سبق سیکھنے اور
انسانی رویوں کو سمجھنے کے لیے ان کی بہت اہمیت ہے
 

ساقی۔

محفلین
زندگی کتنی بے حقیقت ارزاں ہے ان تصویرون کو دیکھ کر معلوم ہوا۔
شہر کیسے اجڑتے اور بستے ہیں ۔ اور ان کی بنیادوں میں کیسے کیسے لوگوں کا لہو بہتا ہے یہ بھی سمجھ آیا۔
خدا کی قدرت اور کبریائی سے دل دہل اٹھتا ہے۔

مٹے نامیوں کے نشاں کیسے کیسے
زمیں کھا گئی نوجواں کیسے کیسے
جگہ جی لگانے کی دنیا نہیں ہے
یہ عبرت کی جا ہے تماشا نہیں ہے
 

x boy

محفلین
بہت شکریہ، جزاک اللہ
صرف اس بات کی سزا ملی ہے کہ ان کے ساتھ اسلام لگا ہوا تھا
ورنہ بہت ہی تھوڑے لوگ کلمہ کو جانتے تھے اور مانتے تھے
الحمدللہ اس دخشت کے بعد یہاں کے لوگوں کے دلوں میں حقیقی اسلام
بیدار ہوا اور پھر خوب لڑے، لیکن کیا کرتے کمزور تھے سامان ناکافی
تھا الحمدللہ پاکستانی فوج کے جوانوں نے یو این کے معاہدے کے مطابق
کافی قربانیاں دیں۔

مجھے کچھ عرصے قبل ایک ایسے روسی سے ملاقات کی شرف ہوئی
جسکو دیکھ کر اور عام طور پر مل کر آپ کبھی اندازہ نہیں کرسکتے
کہ اس کے اباؤاجداد میں اسلام تھا لیکن اس حقیقت کا اس دن پتہ چلا
جب ریشین میں گفت وشنید ہوئی (میں روسی زبان کو ہلوہائے تک جانتا ہوں)تو
اس نے" بسم اللہ الرحمن الرحیم" کو ایک عجیب انداز میں نہ سمجھ آئے اگر
اس پر غور نہ کیا جائے بولا۔میں نے اللہ رب العالمین کا شکر ادا کیا کہ کچھ تو
آثار ہیں اسلام کے انکے اندر۔۔ غالبا " امام بخاری رحمہ اللہ علیہ بھی روسی تھے
جن کی محنت"بخاری شریف" کو روح زمین کے مسلمانوں کے ایمان کیلئے قرآن کریم
کے بعد ایک بڑی مقدس کتاب سمجھی جاتی ہےآئے ہم سب مل کر عالم کے لئے
دعاء کرتے ہیں کہ ایسے عذاب سے اللہ ہمیں بچائے،پاکستان سمیت پورے
عالم کے مسلمان اورجاندار امن میں رہیں۔ آمین۔

یار میں نے آپ لوگوں کو بور تو نہیں کیا،، کوئی بھی بات غلط
معلوم ہو اور اخلاقیات سے باہرہو تو خبردار کیجئے ہم برا نہیں منائے
گے، اور میری اردو کمزور ہے کیونکہ میں ایسے لوگوں کے درمیان
رہتا ہوں جہاں اردو کم ہی معروف ہے۔ ان شاء اللہ میں کوشش کرونگا
کہ آپ لوگوں کے درمیان رہ کر کچھ معلومات حاصل کرسکوں۔
 

x boy

محفلین
حسان بھائی
کیا آپ نوروز جو آتش پرست مناتے ہیں اس کے بارہ میں کچھ
بتاسکتے ہیں میں آزربائجان کی ٹی وی نشریات میں اس کو
سات دن تک مناتے دیکھا ،، ایک میدان میں یہ ایک آگ بھڑکاتے
ہیں اور اس کے گرد بہت زیادہ لوگ رہتے ہیں اور سات دن تک
یہ آگ کا میلہ لگا رہتا ہے مزید اس کے بارہ میں میں جاننا
چاہتا ہوں؟
 

قیصرانی

لائبریرین

۶ اپریل ۲۰۱۲: سرائیوو میں ایک بوڑھی عورت ۱۱،۴۵۱ خالی کرسیوں پر پھول رکھ رہی ہے۔ یہ خالی کرسیاں اُن ۱۱،۴۵۱ لوگوں کی علامت ہیں جو شہر کے سرب محاصرے میں مارے گئے تھے۔
s_b44_42576377.jpg


۶ اپریل ۲۰۱۲: سرائیوو کی تیتووا سڑک پر ۱۱،۴۵۱ خالی کرسیاں۔
s_b45_RTR30EQK.jpg

ایک سہو کی طرف اشارہ کروں کہ 11541 ہیں نہ کہ 11451۔ ظاہر ہے کہ یہ محض ٹائپو ہی ہے
جنگ کو اسی وجہ سے شاید ہی کوئی ذی عقل بہتر آپشن مانے
 

عثمان

محفلین
فوجی تربیت کے دوران میرے کئی انسٹرکٹرز ایسے تھے جنہوں نے اس جنگ میں امن مشن کی نمائندگی کے فرائض انجام دیے تھے۔
 

عینی شاہ

محفلین
بہت دکھ ہوا یہ سب دیکھ کر ایسا لگتا ہے اس دنیا میں سب سے سستی اور بےکار انسانی جان ہے جسے کسی بھی وقت ختم کی جاسکتا ہے ۔۔۔اینی ویز اللہ کرے ان جگہوں پر بھی امن ہو جائے اور یہ لوگ بھی سکھ کا سانس لے سکیں ۔آمین
 

x boy

محفلین
بہت دکھ ہوا یہ سب دیکھ کر ایسا لگتا ہے اس دنیا میں سب سے سستی اور بےکار انسانی جان ہے جسے کسی بھی وقت ختم کی جاسکتا ہے ۔۔۔ اینی ویز اللہ کرے ان جگہوں پر بھی امن ہو جائے اور یہ لوگ بھی سکھ کا سانس لے سکیں ۔آمین
السلام علیکم،
دکھ کی تو بات ہے لیکن انسان کی جان سستی کچھ لوگوں نے کی ہے۔
جیسے دنیا کے امیر ترین ملکوں میں اگر دیکھا جائے تو 90 فیصد پیسہ 10 فیصد لوگوں کے پاس باقی 10 فیصد پیسہ 90 فیصد کے پاس ہے ہر جگہہ یہی صورتحال ہے
اسپین، گریس،اٹلی یہ ملک تقریبا تباہی کے دہانے ہے جو یورپین کمنیٹی ظاہر ہونےنہیں دیتی۔ امریکہ نام نہاد سپر پاور کی گروتھ ریٹ جرمنی سے کم ہے برٹش کی تو بہت ہی کم،تقریبا پورا عالم تباہی پر کھڑا ہے اسی لئے سیٹیلائٹ لگا کر زمین کو دیکھا جاتا ہے کہ زمین میں کیا کیا ہے،، جیسے پاکستان میں کوپر، سونا، کوئلہ اور منیرل کے بڑے زخائر ہیں، اسی طرح افغانستان میں یورینیم، اور معدینیات کے بڑے ذخائر ہیں۔۔ اب جس جگہہ زمین میں اچھی چیزیں نظر آئنگی اس کو سول وار میں ڈال دیا جائیگا۔
بہت جلد آپ لوگ دیکھینگے کہ انڈیا بھی جل رہا ہوگا، ابھی پھوٹ لوٹ کسھوٹ جاری ہے یہ لوگ اسرائیل کے ساتھ مل کر پاکستان کو آگ میں دکھیلنا چاہتے ہیں ان شاء اللہ یہ سب خود جلے گے۔۔
امریکہ کچھ بھی ہو اس دور کا موت کا سوداگر ہے۔۔
 
Top