اقبال جہانگیر
محفلین
جنگ بندی کے خاتمے کے بعد صورتحال بتدریج خراب، جنگجو حملے بڑھ گئے
اسلام آباد (طاہر خلیل) ریاست مخالف تشدد پر نظر رکھنے والے آزاد تحقیقاتی ادارے کانفلیکٹ مانیٹرنگ سنٹر کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق طالبان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد ریاست مخالف حملوں میں کمی کا رجحان سامنے آیا تھا اس میں مزید کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔ قوم پرست جنگجوؤں کے حملوں میں اضافہ ہوا جبکہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سلامتی کی صورتحال بتدریج خراب ہو رہی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران دو خودکش حملے اور 53 بم دھماکے ہوئے، بلوچستان اور سندھ میں جنگجو حملے فاٹا اور خیبرپختونخوا سے زیادہ ریکارڈ کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل 2014ء میں جنگجوئوں کی 137 کارروائیاں جبکہ سکیورٹی فورسز کی 72 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں۔ مجموعی طور پر کل 209 پرتشدد واقعات رونما ہوئے جن میں 271 افراد ہلاک اور 412 زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے 218 مشتبہ جنگجوؤں اور ان کے حامیوں کو گرفتار کیا، جنگجوؤں نے 54 افراد اغواء کئے۔ سی ایم سی کے اعدادوشمار کے مطابق 209 پرتشدد واقعات میں سے 137 جنگجو حملے تھے جن میں 186 افراد ہلاک اور 376 زخمی ہوئے۔ گزشتہ ماہ کی نسبت جنگجو حملوں میں 19فیصد‘ ہلاکتوں میں 41فیصد اور جنگجو حملوں میں زخمیوں کی تعداد میں 53فیصد اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ جنگجو حملے بلوچستان میں ریکارڈ کئے گئے جہاں اپریل کے دوران 38 حملوں میں 50 افراد ہلاک ہوئے گوکہ اپریل میں بلوچستان میں دیگر صوبوں کی نسبت دہشتگرد حملے زیادہ ہوئے تاہم مارچ 2014ء کے مقابلے میں حملوں میں کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں مارچ میں صرف 7 حملے ہوئے تھے جبکہ اپریل میں دہشت گردوں کے حملوں کی تعداد بڑھ کر 35 ہو گئی۔ سندھ میں جنگجو حملوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تین سال میں کسی ماہ کے دوران سندھ میں اتنے جنگجو حملے ریکارڈ نہیں کئے گئے جتنے اپریل 2014ء میں کئے گئے۔ کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر رہا، جہاں 21 حملے ہوئے۔ سندھ کے جن دیگر شہروں میں جنگجو حملے ہوئے ان میں حید رآباد‘ کمبر‘ کشمور‘ خیرپور‘ کوٹری اور نواب شاہ شامل ہیں۔ سندھ میں ریاست مخالف تشدد کے واقعات میں اضافہ جسقم کی ہڑتال کے اعلان کے ساتھ ہی کئی شہروں میں بیک وقت کئے گئے۔ بم دھماکوں‘ دستی بم حملوں اور کریکر دھماکوں کی وجہ سے ہوا۔ قوم پرست جنگجوئوں کے ساتھ ساتھ طالبان سے وابستہ جنگجوئوں نے بھی کراچی میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ماہ سندھ میں 35 جنگجو حملوں میں 21 افراد ہلاک ہوئے جن میں 17 عام شہری‘ تین فورسز اہلکار اور ایک جنگجو شامل ہے۔ خیبرپختونخوا میں جنگجو حملوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ یہاں 35 حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوئے۔ مارچ میں جنگ بندی کے بعد صوبے میں جنگجو حملوں کی تعداد میں جو کمی آئی تھی اس میں کوئی کمی بیشی نوٹ نہیں کی گئی، اغواء کی وارداتوں میں ساٹھ فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ مارچ میں دس افراد جبکہ اپریل میں چار افراد اغواء ہوئے، فاٹا میں جنگجو حملوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا، اپریل کے دوران 25 حملوں میں 58 افراد ہلاک ہوئے جن میں فورسز کے تین اہلکار‘ چار رضاکار‘ 48 جنگجو اور تین عام شہری شامل ہیں۔ فاٹا میں مسلح کارروائیوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ وزیرستان میں طالبان کے دو متحارب گروپوں کی باہمی لڑائی تھی جس میں 48 جنگجو مارے گئے۔ اسلام آباد میں صرف ایک حملہ ہوا، سبزی منڈی میں پھلوں کی پیٹی میں ہونے والا یہ دھماکہ اپریل کا مہلک ترین حملہ تھا جس میں 24 افراد ہلاک اور 115 زخمی ہوئے۔ سی ایم سی کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دو خودکش حملے اور 53 بم دھماکے ہوئے۔ کانفلیکٹ مانیٹرنگ سنٹر کی ماہانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ماہ اپریل میں ریاست مخالف جنگجوئوں کے خلاف مجموعی طور پر 72 کارروائیاں کیں جن میں 85 افراد ہلاک ہوئے جن میں 79 جنگجو اور چھ عام شہری شامل تھے۔ اپریل میں فورسز کی کارروائیوں میں قدرے کمی دیکھنے میں آئی۔ فورسز کے آپریشنز میں 19فیصد کمی آئی مگر ان کارروائیوں میں ہلاکتوں میں 400 فیصد جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 260 فیصد اضافہ ہوا۔ فورسز نے 218 جنگجوؤں کو گرفتار بھی کیا تاہم گرفتاریوں کی تعداد میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی کیونکہ مارچ 2014ء میں 1078 مشتبہ جنگجو اور ان کے حامی گرفتار کئے گئے تھے۔ سکیورٹی فورسز کی سب سے زیادہ کارروائیاں خیبرپختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں جہاں 19 کارروائیوں میں پانچ جنگجو ہلاک اور 31 گرفتار کئے گئے۔ فاٹا میں فورسز کی 15 کارروائیوں میں 40 مشتبہ جنگجو ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے۔ تین جنگجوؤں کو گرفتار بھی کیا گیا، سندھ میں فورسز کی 14 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 4مشتبہ جنگجو ہلاک اور 61 گرفتار کئے گئے۔ بلوچستان میں فورسز کی 12 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 36 افراد ہلاک ہوئے۔ پنجاب میں 9 کارروائیوں میں 42 جبکہ اسلام آباد میں دو کارروائیوں میں 37 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=195371
اسلام آباد (طاہر خلیل) ریاست مخالف تشدد پر نظر رکھنے والے آزاد تحقیقاتی ادارے کانفلیکٹ مانیٹرنگ سنٹر کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق طالبان کے ساتھ جنگ بندی کے بعد ریاست مخالف حملوں میں کمی کا رجحان سامنے آیا تھا اس میں مزید کوئی کمی بیشی نہیں ہوئی۔ قوم پرست جنگجوؤں کے حملوں میں اضافہ ہوا جبکہ جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سلامتی کی صورتحال بتدریج خراب ہو رہی ہے۔ گزشتہ ایک ماہ کے دوران دو خودکش حملے اور 53 بم دھماکے ہوئے، بلوچستان اور سندھ میں جنگجو حملے فاٹا اور خیبرپختونخوا سے زیادہ ریکارڈ کئے گئے۔ رپورٹ کے مطابق اپریل 2014ء میں جنگجوئوں کی 137 کارروائیاں جبکہ سکیورٹی فورسز کی 72 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں۔ مجموعی طور پر کل 209 پرتشدد واقعات رونما ہوئے جن میں 271 افراد ہلاک اور 412 زخمی ہوئے۔ سکیورٹی فورسز نے 218 مشتبہ جنگجوؤں اور ان کے حامیوں کو گرفتار کیا، جنگجوؤں نے 54 افراد اغواء کئے۔ سی ایم سی کے اعدادوشمار کے مطابق 209 پرتشدد واقعات میں سے 137 جنگجو حملے تھے جن میں 186 افراد ہلاک اور 376 زخمی ہوئے۔ گزشتہ ماہ کی نسبت جنگجو حملوں میں 19فیصد‘ ہلاکتوں میں 41فیصد اور جنگجو حملوں میں زخمیوں کی تعداد میں 53فیصد اضافہ ہوا۔ سب سے زیادہ جنگجو حملے بلوچستان میں ریکارڈ کئے گئے جہاں اپریل کے دوران 38 حملوں میں 50 افراد ہلاک ہوئے گوکہ اپریل میں بلوچستان میں دیگر صوبوں کی نسبت دہشتگرد حملے زیادہ ہوئے تاہم مارچ 2014ء کے مقابلے میں حملوں میں کمی واقع ہوئی۔ رپورٹ کے مطابق سندھ میں مارچ میں صرف 7 حملے ہوئے تھے جبکہ اپریل میں دہشت گردوں کے حملوں کی تعداد بڑھ کر 35 ہو گئی۔ سندھ میں جنگجو حملوں کی شدت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ گزشتہ تین سال میں کسی ماہ کے دوران سندھ میں اتنے جنگجو حملے ریکارڈ نہیں کئے گئے جتنے اپریل 2014ء میں کئے گئے۔ کراچی سب سے زیادہ متاثرہ شہر رہا، جہاں 21 حملے ہوئے۔ سندھ کے جن دیگر شہروں میں جنگجو حملے ہوئے ان میں حید رآباد‘ کمبر‘ کشمور‘ خیرپور‘ کوٹری اور نواب شاہ شامل ہیں۔ سندھ میں ریاست مخالف تشدد کے واقعات میں اضافہ جسقم کی ہڑتال کے اعلان کے ساتھ ہی کئی شہروں میں بیک وقت کئے گئے۔ بم دھماکوں‘ دستی بم حملوں اور کریکر دھماکوں کی وجہ سے ہوا۔ قوم پرست جنگجوئوں کے ساتھ ساتھ طالبان سے وابستہ جنگجوئوں نے بھی کراچی میں اپنی سرگرمیوں میں اضافہ کیا ہے۔ گزشتہ ماہ سندھ میں 35 جنگجو حملوں میں 21 افراد ہلاک ہوئے جن میں 17 عام شہری‘ تین فورسز اہلکار اور ایک جنگجو شامل ہے۔ خیبرپختونخوا میں جنگجو حملوں کی تعداد میں اضافہ دیکھنے میں نہیں آیا۔ یہاں 35 حملوں میں 33 افراد ہلاک ہوئے۔ مارچ میں جنگ بندی کے بعد صوبے میں جنگجو حملوں کی تعداد میں جو کمی آئی تھی اس میں کوئی کمی بیشی نوٹ نہیں کی گئی، اغواء کی وارداتوں میں ساٹھ فیصد کمی دیکھنے میں آئی۔ مارچ میں دس افراد جبکہ اپریل میں چار افراد اغواء ہوئے، فاٹا میں جنگجو حملوں اور ان کے نتیجے میں ہونے والی ہلاکتوں میں اضافہ ہوا، اپریل کے دوران 25 حملوں میں 58 افراد ہلاک ہوئے جن میں فورسز کے تین اہلکار‘ چار رضاکار‘ 48 جنگجو اور تین عام شہری شامل ہیں۔ فاٹا میں مسلح کارروائیوں میں اضافے کی ایک بڑی وجہ وزیرستان میں طالبان کے دو متحارب گروپوں کی باہمی لڑائی تھی جس میں 48 جنگجو مارے گئے۔ اسلام آباد میں صرف ایک حملہ ہوا، سبزی منڈی میں پھلوں کی پیٹی میں ہونے والا یہ دھماکہ اپریل کا مہلک ترین حملہ تھا جس میں 24 افراد ہلاک اور 115 زخمی ہوئے۔ سی ایم سی کی ماہانہ رپورٹ کے مطابق گزشتہ ماہ دو خودکش حملے اور 53 بم دھماکے ہوئے۔ کانفلیکٹ مانیٹرنگ سنٹر کی ماہانہ سکیورٹی رپورٹ کے مطابق پاکستانی سکیورٹی فورسز نے ماہ اپریل میں ریاست مخالف جنگجوئوں کے خلاف مجموعی طور پر 72 کارروائیاں کیں جن میں 85 افراد ہلاک ہوئے جن میں 79 جنگجو اور چھ عام شہری شامل تھے۔ اپریل میں فورسز کی کارروائیوں میں قدرے کمی دیکھنے میں آئی۔ فورسز کے آپریشنز میں 19فیصد کمی آئی مگر ان کارروائیوں میں ہلاکتوں میں 400 فیصد جبکہ زخمیوں کی تعداد میں 260 فیصد اضافہ ہوا۔ فورسز نے 218 جنگجوؤں کو گرفتار بھی کیا تاہم گرفتاریوں کی تعداد میں غیرمعمولی کمی واقع ہوئی کیونکہ مارچ 2014ء میں 1078 مشتبہ جنگجو اور ان کے حامی گرفتار کئے گئے تھے۔ سکیورٹی فورسز کی سب سے زیادہ کارروائیاں خیبرپختونخوا میں ریکارڈ کی گئیں جہاں 19 کارروائیوں میں پانچ جنگجو ہلاک اور 31 گرفتار کئے گئے۔ فاٹا میں فورسز کی 15 کارروائیوں میں 40 مشتبہ جنگجو ہلاک اور 26 زخمی ہو گئے۔ تین جنگجوؤں کو گرفتار بھی کیا گیا، سندھ میں فورسز کی 14 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 4مشتبہ جنگجو ہلاک اور 61 گرفتار کئے گئے۔ بلوچستان میں فورسز کی 12 کارروائیاں ریکارڈ کی گئیں جن میں 36 افراد ہلاک ہوئے۔ پنجاب میں 9 کارروائیوں میں 42 جبکہ اسلام آباد میں دو کارروائیوں میں 37 مشتبہ افراد کو گرفتار کیا گیا۔
http://beta.jang.com.pk/NewsDetail.aspx?ID=195371