ویسے تو اس قسم کے مباحث سے میں بہت دور رہتا ہوں۔۔ کہ ایسے مباحث کا رخ بہت جلد تبدیل ہو جاتا ہے۔ لیکن اب اگر آپ نے آواز دے ہی دی ہے تو بندہ حاضر ہے۔ گرچہ یہ رائے دال میں نمک کے برابر بھی حیثیت نہیں رکھتی۔
جنگ گروپ
"ذرا سوچیے" کے نام سے تعلیمی نظام میں بہتری کی مہم بہت تندہی سے چلا رہا ہے۔
مجھے ابھی تک اس پر کوئی باقاعدہ پروگرام دیکھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔۔ چھوٹے چھوٹے چند اشتہارات دیکھے ہیں۔۔ جن کا تذکرہ کیا تھا۔ سپہ سالاروں اور اسلامی اسباق کے متعلق۔۔۔ لیکن کوشش کر کے کوئی مکمل پروگرام دیکھتا ہوں۔ اک وجہ ٹی-وی کا نہ ہونا بھی ہے۔ اور یوٹیوب پر ارباب اختیار نے پابندی لگا رکھی ہے۔
1- آپ کی اس بارے میں کیا رائے ہے؟
اشتہارات سے تو ملا جلا سا تاثر ملا ہے۔ پر جہاں تک ذاتی رائے کا تعلق ہے تو یوں لگتا ہے کہ آگاہی کی آڑ میں باقاعدہ اپنی تعلیمات سے دور ہٹا کر ذہن کی تختی پر کچھ اور نقش کرنا ہے۔ وہ کچھ اور کیا ہے۔ اس کا ادراک فی الوقت کرنے سے قاصر ہوں۔
2- کیا یہ مہم تعلیمی نظام میں بہتری کے لئے سود مند ثابت ہوگی؟
عام طور پر تو سود مند ہی ثابت ہوگی کہ اگر اس کو یوں دیکھیں کہ ہر بچہ پڑھنا لکھنا سیکھے۔ معلومات سب کے لیے عام ہوں تو دور رس نتائج حاصل ہو سکتے ہیں۔ لہذا عمومی طور پر تو شائد بہتری ہی لائے۔ ہاں اجتماعی سوچ میں کس قدر بہتری لانے میں کامیابی ہوگی اس کے بارے میں سارے پروگرام مکمل طور پر دیکھے بناء رائے دینا زیادتی ہوگی۔
3- کیا یہ مہم صحیح سمت میں جا رہی ہے؟
اس بارے میں فی الوقت کچھ نہیں کہہ سکتا، لیکن جنگ گروپ کی ہمدردیاں ہمیشہ سے واضح ہی رہیں ہیں۔۔ یہ چینل بال ٹھاکرے کو پورا دن دکھا سکتا ہے۔ لیکن ایم ایم عالم کے جنازے کو کوریج نہیں دے سکتا۔۔۔ مزید یہ کہ چینل جس طرح فحاشی کے پروگرامز کو اجاگر کر رہا ہے۔ مجھے اس سے کچھ اچھی امید نہیں ہے۔
3- مزید کوئی مشورہ جو آپ اس مہم کے حوالے سے دینا چاہیں۔
اس مہم کے حوالے سے تب رائے دی جا سکتی ہے جب اس کا حصہ بننے کی اہلیت ہو۔ شب و روز اپنے کام سے کام رکھنے والوں کو اگر کوئی کسی بھی طرح کچھ اچھا کر رہا ہے تو اس میں روڑے نہیں اٹکانے چاہیے۔۔۔ ٹھیک ہے کہ بری باتیں بھی ہونگی لیکن کچھ اچھا بھی تو سیکھا جائے گا۔۔۔ کچھ تو سیکھنے والی کے شعور پر بھی اعتماد رکھنا چاہیے۔
نوٹ: اگر آپ کو اس مہہم کا کوئی فائدہ نظر نہیں آتا تو پھر اس کے علاوہ کیا کیا متبادل حل ہیں؟
احسانمند رہوں گا اگر گفتگو موضوع کے ارد گرد ہی رہے۔
تعلیم کے فروغ کے لیے تعلیم کا سستا ہونا بہت ضروری ہے۔ گر تعلیم اک عام آدمی کی پہنچ میں ہی نہیں ہوگی تو پھر تمام صلاح و مشورے بیکار ہیں۔ کہ امراء کے بچے تو ویسے بھی اکثریت میں اس تعلیمی نظام کا حصہ نہیں ہیں۔
نوٹ: صاحب دھاگہ سے التماس ہے کہ اپنے خیالات کا اظہار بھی کریں تاکہ مثبت بحث کو تقویت مل سکے۔