ناز خیالوی ""جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے"" ناز خیالوی

جوئے کا رسیا جواریوں کی تلاش میں ہے
شکار خود ہی شکاریوں کی تلاش میں ہے

نئے نئے سے حریف گھیرے ہوئے ہیں مجھ کو
نئی نئی سے وہ یاریوں کی تلاش میں ہے

وفا اکیلی ڈٹی کھڑی ہے ازل کے دن سے
جفا ابھی تک خواریوں کی تلاش میں ہے

ہے بہن اُس کی اکیلی گھر میں اُسے بتاؤ
وہ شوخ گھبرو جو ناریوں کی تلاش میں ہے

نازؔ خیالوی

 
Top