قدیر احمد نے کہا:محب: دراصل اس وقفے سے پہلے سب مجھے بچہ کہہ کر چھیڑتے تھے اس لیے اب میں بڑا بننے کی کوشش کر رہا ہوں اور اب دوسروں کو چھیڑ رہا ہوں ۔ ویسے محترمہ کیوں ناراض ہیں؟
شمیل کے اوتار؟ میں سمجھا نہیں ۔ وضاحت کرو ۔
محب علوی نے کہا:کوئی معصوم سی
امن ایمان نے کہا:میں نے غبارے لگا دیے ہیں۔۔۔بس کچھ دیر میں لائٹ مین آکر بتیاں بھی لگا دے گا۔۔محفل تقریبا سج گئی ہے۔۔۔نبیل اور قدیر صاحب نے بھی آکر محفل پر گل بوٹے بنا دیے ہیں۔۔اعجاز چا بھی شاید کچھ ہاتھ بٹا دیں۔۔۔بس اب انتظار ہے قیصرانی بھائی کا۔۔شمشاد چا۔۔بوچھی باجو اور نیناں آپو کا۔۔۔ وہ آجائیں تو یہ جو آپ نے اور میں نے خرچہ کیا ہے اس کا حساب لیتے ہیں۔