اصل وجہ ترجیحات کا فرق ہی ہے۔۔یعنی ہم اپنے وقت کو کیسے گذاریں۔
ویسے سو سال قبل اکبر الہ آبادی نے بھی اپنے مخصوص انداز میں اس موضوع پر ایک نظم لکھی ہے۔۔کافی حد تک درست تجزیہ ہے یہ بھی:
خدا حافظ مسلمانوں کا اکبر
مجھے تو ان کي خوشحالي سے ہے ياس
يہ عاشق شاہد مقصود کے ہيں
نہ جائيں گے و ليکن سعي کے پاس
سناؤں تم کو اک فرضي لطيفہ
کيا ہے جس کو ميں نے زيب قرطاس
کہا مجنوں سے يہ ليلي کي ماں نے
کہ بيٹا تو اگر ايم اے کر لے پاس
تو فورا بياہ دوں ليلي کو تجھ سے
بلادقت ميں بن جاؤں تري ساس
کہا مجنوں نے يہ اچھي سنائي
کجا عاشق کجا کالج کي بکواس
کجا يہ فطرتي جوش طبعيت
کجا ٹھونسي ہوئي چيزوں کا احساس
بڑي بي آپ کو کيا ہوگيا ہے
ہرن پر لادي جاتي ہے کہيں گھاس؟
يہ اچھي قدر داني آپ نے کي
مجھے سمجھا ہے کوئي ہر چن داس
دل اپنا خون کرنے کو ہوں موجود
نہيں منظور مگر مغز سرکا آماس
يہي ٹھہري جو شرط وصل ليلي
تو استعفا مرا، با حسرت و ياس