شارجہ میں جوا بند ہوئے آج دو سال ہونے کو ہیں۔مگر اب بھی کچھ لوگ اس آس پر بیٹھے ہیں کہ جوا کب شروع ہو۔بی بی سی کی خبر کا متن۔
عبدالرشید شکور
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
شارجہ کی کرکٹ کیا ہوئی؟
آج سے ٹھیک پچیس سال قبل شارجہ میں کرکٹ شروع ہوئی تو کسی کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہ تھی کہ صحرا میں ہونے والی یہ کرکٹ آ نے والے برسوں میں اپنی پہچان آپ بن جائے گی لیکن عبدالرحمن بخاطر اور ان کے رفقاء کی لگن اورمحنت کے نتیجے میں شارجہ مختصر سے عرصے میں بین الاقوامی کرکٹ کا اہم مرکز بن گیا۔
ہر سال دو ٹورنامنٹس کے انعقاد اور خاص طور پر پاک بھارت مقابلوں نے شارجہ کرکٹ کی رونق میں اضافہ کردیا۔
شارجہ کرکٹ کی تنظیم سی بی ایف ایس ( کرکٹرز بینیفٹ فنڈ سیریز ) نے ان ٹورنامنٹس کے ذریعے ماضی اور حال کے کرکٹرز کی مالی اعانت بھی کی جس کا سب سے زیادہ فائدہ ان کرکٹرز کو ہوا جو گمنامی کی زندگی گزار رہے تھے جن کے لیے پنتیس ہزار ڈالرز کی رقم ملنا بالکل ایسے ہی تھا کہ خدا دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے۔
شارجہ کرکٹ کئی الزامات کی زد میں بھی آئی مثلا میچ فکسنگ قضیہ اور پاکستان کو ہر بار جتوانے کا الزام، اس دوران عبدالرحمن بخاطر اور ان کے دیرینہ ساتھی آصف اقبال کے درمیان مبینہ اختلافات اور آصف اقبال کی شارجہ کرکٹ سے علیحدگی کی خبریں بھی آئیں لیکن شارجہ کرکٹ کا سفر جاری رہا۔
شارجہ نے اس عرصے میں نہ صرف ون ڈے انٹرنیشنل ٹورنامنٹس کا باقاعدگی سے انعقاد کیا بلکہ پاکستان کرکٹ کے مشکل حالات میں اس کی مدد کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز اورآسٹریلیا سے اس کی ٹیسٹ سیریز کی میزبانی بھی کی۔
پھر کیا وجہ ہے کہ سب سے زیادہ 198 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کرنے والے شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں آج ویرانی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور اپریل2003 کے بعد کوئی ٹورنامنٹ منعقد نہیں ہوسکا ہے؟
کچھ لوگ اس کا سبب شارجہ کرکٹ کے روح روان عبدالرحمن بخاطر کی سوچ میں تبدیلی کو قرار دیتے ہیں جن کی ترجیح ان کے خیال میں اب شارجہ کرکٹ کے بجائے ٹی وی چینل ٹین اسپورٹس ہے۔
سی بی ایف ایس کے وائس چیئرمین قاسم نورانی نے شارجہ رابطہ کرنے پر بی بی سی کو بتایا کہ ٹی وی چینل اس کی وجہ نہیں ہے بلکہ شارجہ میں بین الاقوامی کرکٹ نہ ہونے کی بنیادی وجہ ٹیموں کی بے پناہ مصروفیات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی بھی ٹیم اس سیزن میں دستیاب نہیں ہے جس میں شارجہ میں کرکٹ ہوسکتی ہے۔ قاسم نورانی کا کہنا ہے کہ شارجہ کا کوئی بھی ٹورنامنٹ پاکستانی ٹیم کی شرکت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اگست میں مراکش میں کھیلنے پر رضامندی ظاہرکی ہے جس کے بعد وہ بقیہ دو ٹیموں کے حصول کی کوشش کریں گے جو مشکل کام نہیں ہے لیکن شارجہ میں کرکٹ نہ ہونا زیادہ افسوسناک بات ہے۔
عبدالرحمن بخاطر نے2001ء میں مراکش میں بھی کرکٹ کا آغاز کیا لیکن ٹیموں کی بے پناہ مصروفیات کے سبب وہاں کرکٹ جڑ نہیں پکڑ سکی۔ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ بھارت کے شارحہ میں نہ کھیلنے کے فیصلے سے بھی صحرا کی کرکٹ متاثر ہوئی ہے۔
وجہ کچھ بھی ہو شارجہ میں کرکٹ دوبارہ شروع ہونے کا سب کو اب بھی شدت سے انتظار ہے۔
عبدالرشید شکور
بی بی سی اردو ڈاٹ کام، کراچی
شارجہ کی کرکٹ کیا ہوئی؟
آج سے ٹھیک پچیس سال قبل شارجہ میں کرکٹ شروع ہوئی تو کسی کے وہم وگمان میں بھی یہ بات نہ تھی کہ صحرا میں ہونے والی یہ کرکٹ آ نے والے برسوں میں اپنی پہچان آپ بن جائے گی لیکن عبدالرحمن بخاطر اور ان کے رفقاء کی لگن اورمحنت کے نتیجے میں شارجہ مختصر سے عرصے میں بین الاقوامی کرکٹ کا اہم مرکز بن گیا۔
ہر سال دو ٹورنامنٹس کے انعقاد اور خاص طور پر پاک بھارت مقابلوں نے شارجہ کرکٹ کی رونق میں اضافہ کردیا۔
شارجہ کرکٹ کی تنظیم سی بی ایف ایس ( کرکٹرز بینیفٹ فنڈ سیریز ) نے ان ٹورنامنٹس کے ذریعے ماضی اور حال کے کرکٹرز کی مالی اعانت بھی کی جس کا سب سے زیادہ فائدہ ان کرکٹرز کو ہوا جو گمنامی کی زندگی گزار رہے تھے جن کے لیے پنتیس ہزار ڈالرز کی رقم ملنا بالکل ایسے ہی تھا کہ خدا دیتا ہے تو چھپر پھاڑ کر دیتا ہے۔
شارجہ کرکٹ کئی الزامات کی زد میں بھی آئی مثلا میچ فکسنگ قضیہ اور پاکستان کو ہر بار جتوانے کا الزام، اس دوران عبدالرحمن بخاطر اور ان کے دیرینہ ساتھی آصف اقبال کے درمیان مبینہ اختلافات اور آصف اقبال کی شارجہ کرکٹ سے علیحدگی کی خبریں بھی آئیں لیکن شارجہ کرکٹ کا سفر جاری رہا۔
شارجہ نے اس عرصے میں نہ صرف ون ڈے انٹرنیشنل ٹورنامنٹس کا باقاعدگی سے انعقاد کیا بلکہ پاکستان کرکٹ کے مشکل حالات میں اس کی مدد کرتے ہوئے ویسٹ انڈیز اورآسٹریلیا سے اس کی ٹیسٹ سیریز کی میزبانی بھی کی۔
پھر کیا وجہ ہے کہ سب سے زیادہ 198 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں کی میزبانی کرنے والے شارجہ کرکٹ اسٹیڈیم میں آج ویرانی نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں اور اپریل2003 کے بعد کوئی ٹورنامنٹ منعقد نہیں ہوسکا ہے؟
کچھ لوگ اس کا سبب شارجہ کرکٹ کے روح روان عبدالرحمن بخاطر کی سوچ میں تبدیلی کو قرار دیتے ہیں جن کی ترجیح ان کے خیال میں اب شارجہ کرکٹ کے بجائے ٹی وی چینل ٹین اسپورٹس ہے۔
سی بی ایف ایس کے وائس چیئرمین قاسم نورانی نے شارجہ رابطہ کرنے پر بی بی سی کو بتایا کہ ٹی وی چینل اس کی وجہ نہیں ہے بلکہ شارجہ میں بین الاقوامی کرکٹ نہ ہونے کی بنیادی وجہ ٹیموں کی بے پناہ مصروفیات ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت کوئی بھی ٹیم اس سیزن میں دستیاب نہیں ہے جس میں شارجہ میں کرکٹ ہوسکتی ہے۔ قاسم نورانی کا کہنا ہے کہ شارجہ کا کوئی بھی ٹورنامنٹ پاکستانی ٹیم کی شرکت کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ نے اگست میں مراکش میں کھیلنے پر رضامندی ظاہرکی ہے جس کے بعد وہ بقیہ دو ٹیموں کے حصول کی کوشش کریں گے جو مشکل کام نہیں ہے لیکن شارجہ میں کرکٹ نہ ہونا زیادہ افسوسناک بات ہے۔
عبدالرحمن بخاطر نے2001ء میں مراکش میں بھی کرکٹ کا آغاز کیا لیکن ٹیموں کی بے پناہ مصروفیات کے سبب وہاں کرکٹ جڑ نہیں پکڑ سکی۔ کچھ حلقوں کا خیال ہے کہ بھارت کے شارحہ میں نہ کھیلنے کے فیصلے سے بھی صحرا کی کرکٹ متاثر ہوئی ہے۔
وجہ کچھ بھی ہو شارجہ میں کرکٹ دوبارہ شروع ہونے کا سب کو اب بھی شدت سے انتظار ہے۔