جوش جذبہ جوان کر تا ہوں

محمد حسین

محفلین
جوش جذبہ جوان کر تا ہوں
نالہءدل بیان کرتا ہوں

لوگ اتنے ہیں اردگرد مگر
خود کو تنہا گُمان کرتا ہوں

سچ سے رغبت نہ جھوٹ سے ہے لگن
میں حقیقت بیان کرتا ہوں

تم سے وعدہ نبھانا مشکل ہے
میں فدا تم پہ جان کرتا ہوں

جانتا ہوں نہ آئیں گے و ہ کبھی
لیتا ہوں نہ زُبان کرتا ہوں

خود طلب ہے کہ وہ عزیز رکھیں
خود اُنہیں بدگُمان کرتا ہوں

بھیگی زُلفیں یہ بکھری بکھری حسینؔ
ان پہ قُرباں جہان کرتا ہوں
 

سید ذیشان

محفلین
اصلاح میں کچھ تو کہئے، یا یہ غزل اس لائق نہیں کہ اس پر تبصرہ کیا جائے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟

بھائی جی تھوڑا حوصلہ رکھیں۔ اساتذہ بھی انسان ہیں اور مصرفیات ہوتی ہیں۔

ہم تو ایک ایک ماہ بھی انتظار کرتے تھے اصلاح حاصل کرنے کے لئے۔ :)
 

الف عین

لائبریرین
اگر مجھ سے وہ تخاطب تھا تو جواب یہ ہے کہ اسے آج ہی دیکھ رہا ہوں، جب اصلاح سخن کا زمرہ الگ سے کھولا تو۔
اچھی غزل ہے۔
پہلے تینوں اشعار مکمل درست ہیں۔
تم سے وعدہ نبھانا مشکل ہے
میں فدا تم پہ جان کرتا ہوں
÷÷ شعر دو لخت محسوس ہوتا ہے۔ کیا محض جان قافیہ استعمال کرنے کے لئے کہا ہے؟

جانتا ہوں نہ آئیں گے و ہ کبھی
لیتا ہوں نہ زُبان کرتا ہوں
÷÷زبان کرنا کیا محاورہ ہے، سمجھ میں نہیں آیا۔

بھیگی زُلفیں یہ بکھری بکھری حسینؔ
ان پہ قُرباں جہان کرتا ہوں
÷÷حسین بکھری بکھری ہیں؟؟
 

محمد حسین

محفلین
معذرت جناب! دراصل یہ غزل دوستوں کو بھیجنی تھی، اس لیے جلدی تھی۔ آیئندہ صبر کا دامن ہاتھ سے نھیں جانے دوں گا
 

محمد حسین

محفلین
زبان کرنا وعدہ کرنا کے معانی میں نہیں آ سکتا؟
آخری مصرعہ یوں تھا: "بکھری زلفیں یہ بھیگی بھیگی حسین" بھیگی ھوئی زلفیں بکھری ہوئی ہیں، یہ کہنا چاہتا ہوں
چوتھا مصرعہ یوں ٹھیک ہے؟
" تم کو وعدہ نبھانا مشکل ہے
میں فدا تم پہ جان کرتا ہوں"
الف عین
 

الف عین

لائبریرین
’زبان دینا‘ ہوتا ہے کسی سے وعدہ کرنے کا ہم معنی، زبان کرنا نہیں۔
بھیگی زلفیں یہ بکھری بکھری ۔۔ چل سکتا ہے
فدا تم پہ جان۔۔۔ درست ہے
 
Top