ہماری ناقص فہم کے مطابق، رباعی کا مفہوم ہے: عہدِ موجود میں ہر قسم کے فن کا خون ہو چکا ہے اور ان سبھی فنون کا خون، بصورت شراب پیالے میں آن موجود ہے اور ان تمام فنون کی شراب صرف مسٹر جوش کے حصے میں آئی ہے کہ باقی تو اسے پینے کے اہل تک نہیں۔ اور یہ خونِ فن کی شراب ایسی ہے جو ہلچل سے بھی قاصر ہے اور پیالے میں بھی ٹھٹھری دکھائی دیتی ہے کہ اس میں کوئی تحرک نہیں، کوئی جوش و جذبہ نہیں کہ یہ فن اپنی موت آپ مر چکے اور اب یہی ہےکہ خدا ہی اس سے راضی ہو۔ یہ رباعی عہدِ موجود میں زوالِ فن اور مسٹر جوش کی علم و فن پر قدرت کی خبر سناتی ہے۔ معلوم نہیں، ہم کتنا صحیح سمجھے، اور کتنا غلط!جوش ملیح آبادی کی اک رباعی کی تشریح چاہتا ہوں
احباب سےگزارش ہے کہ رہنمائی فرمائیں
افسوس شراب پی رہا ہوں تنہا
غلطاں بہ سبو تمام خونِ فن ہا
ٹھٹھری ہوئی ساغر میں نظر آتی ہے
صہبا رضیَ اللہ تعالیٰ عنہا
واہ واہ بہت خوب سر ۔ بہت شکریہ رہنمائی فرمانے کا بہت شکریہہماری ناقص فہم کے مطابق، رباعی کا مفہوم ہے: عہدِ موجود میں ہر قسم کے فن کا خون ہو چکا ہے اور ان سبھی فنون کا خون، بصورت شراب پیالے میں آن موجود ہے اور ان تمام فنون کی شراب صرف مسٹر جوش کے حصے میں آئی ہے کہ باقی تو اسے پینے کے اہل تک نہیں۔ اور یہ خونِ فن کی شراب ایسی ہے جو ہلچل سے بھی قاصر ہے اور پیالے میں بھی ٹھٹھری دکھائی دیتی ہے کہ اس میں کوئی تحرک نہیں، کوئی جوش و جذبہ نہیں کہ یہ فن اپنی موت آپ مر چکے اور اب یہی ہےکہ خدا ہی اس سے راضی ہو۔ یہ رباعی عہدِ موجود میں زوالِ فن اور مسٹر جوش کی علم و فن پر قدرت کی خبر سناتی ہے۔ معلوم نہیں، ہم کتنا صحیح سمجھے، اور کتنا غلط!
اونہہ!!!ہماری ناقص فہم کے مطابق، رباعی کا مفہوم ہے: عہدِ موجود میں ہر قسم کے فن کا خون ہو چکا ہے اور ان سبھی فنون کا خون، بصورت شراب پیالے میں آن موجود ہے اور ان تمام فنون کی شراب صرف مسٹر جوش کے حصے میں آئی ہے کہ باقی تو اسے پینے کے اہل تک نہیں۔ اور یہ خونِ فن کی شراب ایسی ہے جو ہلچل سے بھی قاصر ہے اور پیالے میں بھی ٹھٹھری دکھائی دیتی ہے کہ اس میں کوئی تحرک نہیں، کوئی جوش و جذبہ نہیں کہ یہ فن اپنی موت آپ مر چکے اور اب یہی ہےکہ خدا ہی اس سے راضی ہو۔ یہ رباعی عہدِ موجود میں زوالِ فن اور مسٹر جوش کی علم و فن پر قدرت کی خبر سناتی ہے۔ معلوم نہیں، ہم کتنا صحیح سمجھے، اور کتنا غلط!
اونہہ!!!
فرقان بھائی اصل چیز صہبا "رضی اللہ تعالی عنہا" کو تو آپ چھوڑ گئے۔
اور یہ خونِ فن کی شراب ایسی ہے جو ہلچل سے بھی قاصر ہے اور پیالے میں بھی ٹھٹھری دکھائی دیتی ہے کہ اس میں کوئی تحرک نہیں، کوئی جوش و جذبہ نہیں کہ یہ فن اپنی موت آپ مر چکے اور اب یہی ہےکہ خدا ہی اس سے راضی ہو۔
جملہ ادھورا چھوڑ دیا آپ نے!!مگر ۔۔۔۔۔۔۔
در اصل میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس تشریح سے اتنی "زوردار تعبیر" کا کچھ حق ادا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔ یہ فرقان احمد کی تنقیص نہیں ہے۔جملہ ادھورا چھوڑ دیا آپ نے!!
اس کی تشریح کرتے ہوئے ہمیں اک انجانا خوف محسوس ہوا۔در اصل میں یہ سوچ رہا تھا کہ اس تشریح سے اتنی "زوردار تعبیر" کا کچھ حق ادا ہوتا ہوا دکھائی نہیں دیتا۔ یہ فرقان احمد کی تنقیص نہیں ہے۔
صہبا کے ساتھ اظہارِ عقیدت، اس کی وفات پر اظہارِ افسوس کے بے شمار الفاظ میں سے انوکھا ترین چناؤ وغیرہ شعر میں عجیب انداز کا ہے۔
جوش کا بس نہیں چلا جو اس "صہبا مردودہ" کو رضی اللہ تعالیٰ عنہا تک محدود کر دیا، مجھے تو لگتا ہے وہ اس کو سمجھتے 'علیہا السلام' ہی تھے، بس رباعی کی بحر کی وجہ سے ہاتھ روک لیا ۔توجہ دلانے کا شکریہ سر۔ واقعی دھیان نہیں گیا تھا۔ مگر ۔۔۔۔۔۔۔