جاوید اختر جو اتنے قریب ہیں اس دل سے، وہ دور ہوئے تو کیا ہوگا ۔ جاوید اختر

شیزان

لائبریرین
جو اِتنے قریب ہیں اِس دل سے، وہ دُور ہوئے تو کیا ہوگا
ہم اُن سے بِچھڑ کر جینے پر مجبُور ہوئے تو کیا ہوگا
ہم اُن کی محبت پانے کو ہر بات گوارا تو کرلیں
اِن باتوں سے وہ اور اگر مغرُور ہوئے تو، کیا ہوگا ؟
شیشے سے بھی نازک خواب ہیں جو راتوں نے سجائے ہیں لیکن
یہ دن کی چٹانوں پر گِر کے جب چُور ہوئے تو کیا ہوگا
دُنیا جو کہے گی تم کو بُرا، ہم کو نہ لگے گا یہ اچھا
سوچو کہ تمہارے ہم پہ سِتم مشہور ہوئے تو کیا ہوگا
جاوید اختر
 

محمداحمد

لائبریرین
شیشے سے بھی نازک خواب ہیں جو راتوں نے سجائے ہیں لیکن
یہ دن کی چٹانوں پر گِر کے جب چُور ہوئے تو کیا ہوگا

دُنیا جو کہے گی تم کو بُرا، ہم کو نہ لگے گا یہ اچھا
سوچو کہ تمہارے ہم پہ سِتم مشہور ہوئے تو کیا ہوگا
بہت خوب انتخاب ہے۔
 

شیزان

لائبریرین
شیشے سے بھی نازک خواب ہیں جو راتوں نے سجائے ہیں لیکن
یہ دن کی چٹانوں پر گِر کے جب چُور ہوئے تو کیا ہوگا

دُنیا جو کہے گی تم کو بُرا، ہم کو نہ لگے گا یہ اچھا
سوچو کہ تمہارے ہم پہ سِتم مشہور ہوئے تو کیا ہوگا
بہت خوب انتخاب ہے۔


دلی شکریہ احمد بھائی
 

لالہ رخ

محفلین
دُنیا جو کہے گی تم کو بُرا، ہم کو نہ لگے گا یہ اچھا
سوچو کہ تمہارے ہم پہ سِتم مشہور ہوئے تو کیا ہوگا
واہ خوب
 

شیزان

لائبریرین
اچھی غزل ایک بار پھر پڑھی۔

شیزان کہاں غائب ہیں آج کل؟

ایک بار پھر سے شکریہ احمد بھائی

غائب کہاں ہونا ہے جی۔۔ بس کبھی کبھار کاروبار زندگی اس طرح جکڑ لیتے ہیں کہ نہ چاہ کر بھی اپنے دوستوں سے دوری برداشت کرنا پڑ جاتی ہے۔
خوش رہیئے
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک بار پھر سے شکریہ احمد بھائی

غائب کہاں ہونا ہے جی۔۔ بس کبھی کبھار کاروبار زندگی اس طرح جکڑ لیتے ہیں کہ نہ چاہ کر بھی اپنے دوستوں سے دوری برداشت کرنا پڑ جاتی ہے۔
خوش رہیئے

چلیے ماشاءاللہ ۔۔۔۔!

جب بھی فرصت ہو آ جایا کیجے۔
 
Top