شیزان
لائبریرین
جو اِتنے قریب ہیں اِس دل سے، وہ دُور ہوئے تو کیا ہوگا
ہم اُن سے بِچھڑ کر جینے پر مجبُور ہوئے تو کیا ہوگا
ہم اُن کی محبت پانے کو ہر بات گوارا تو کرلیں
اِن باتوں سے وہ اور اگر مغرُور ہوئے تو، کیا ہوگا ؟
شیشے سے بھی نازک خواب ہیں جو راتوں نے سجائے ہیں لیکن
یہ دن کی چٹانوں پر گِر کے جب چُور ہوئے تو کیا ہوگا
دُنیا جو کہے گی تم کو بُرا، ہم کو نہ لگے گا یہ اچھا
سوچو کہ تمہارے ہم پہ سِتم مشہور ہوئے تو کیا ہوگا
جاوید اختر