محمد منظور فرید
محفلین
جو ان کے ہونٹوں پہ آ گیا ہے ، وہ لفظ قرآن ہوگیا ہے
جو لفظ قرآن ہو گیا ہے ، وہ میرا ایمان ہوگیا ہے
جو ان کے تلووں سے لگ گئے ہیں وہ ذرّے خورشید بن گئے ہیں
جو ان کے قدموں نے چھو لیا ہے وہ سنگ مرجان ہو گیا ہے
یہ وقت کی نبض تھم گئی کیوں ؟ خموش کیوں ہے نظام ہستی
ملک ہیں ششدر ، کہ عرش پر آج کون مہمان ہوگیا ہے
مجھے مدینے کا شوق تھا پر ،نہ زاد تقویٰ نہ زاد راہ تھا
درود پڑھتا رہا میں ان پر، تو کام آسان ہوگیا ہے
یہ چھوٹی چھوٹی سی مملکت کے ہیں چھوٹے چھوٹے سے حکمراں سب
جو ان کے در کا گدا ہوا ہے ، جہاں کا سلطان ہو گیا ہے
میرے پیمبر ہیں شان والے ، ہے ان کا سینہ وہ شان والا
کہ ان کے سینے سے لگ گیا جو ، وہ سینہ زی شان ہو گیا ہے
جو اس کو مردہ سمجھ رہا ہو ، یقین کر لے وہ خود ہے مردہ
حیات جاوید اس نے پائی ، جو ان پہ قربان ہو گیا ہے
زمیں پہ میرے حبیب کے جو مدح خواں ہیں وہ جنّتی
خدا کی جانب سے حشر میں چار سو یہ اعلان ہو گیا ہے
یہ میرا اعزاز ہے یقیناً ہیں مجھ کو سلمان ناز اس پر
کہ ان کی مدحت سرائی کرنا ، جو میری پہچان ہو گیا ہے
سید سلمان گیلانی
جو لفظ قرآن ہو گیا ہے ، وہ میرا ایمان ہوگیا ہے
جو ان کے تلووں سے لگ گئے ہیں وہ ذرّے خورشید بن گئے ہیں
جو ان کے قدموں نے چھو لیا ہے وہ سنگ مرجان ہو گیا ہے
یہ وقت کی نبض تھم گئی کیوں ؟ خموش کیوں ہے نظام ہستی
ملک ہیں ششدر ، کہ عرش پر آج کون مہمان ہوگیا ہے
مجھے مدینے کا شوق تھا پر ،نہ زاد تقویٰ نہ زاد راہ تھا
درود پڑھتا رہا میں ان پر، تو کام آسان ہوگیا ہے
یہ چھوٹی چھوٹی سی مملکت کے ہیں چھوٹے چھوٹے سے حکمراں سب
جو ان کے در کا گدا ہوا ہے ، جہاں کا سلطان ہو گیا ہے
میرے پیمبر ہیں شان والے ، ہے ان کا سینہ وہ شان والا
کہ ان کے سینے سے لگ گیا جو ، وہ سینہ زی شان ہو گیا ہے
جو اس کو مردہ سمجھ رہا ہو ، یقین کر لے وہ خود ہے مردہ
حیات جاوید اس نے پائی ، جو ان پہ قربان ہو گیا ہے
زمیں پہ میرے حبیب کے جو مدح خواں ہیں وہ جنّتی
خدا کی جانب سے حشر میں چار سو یہ اعلان ہو گیا ہے
یہ میرا اعزاز ہے یقیناً ہیں مجھ کو سلمان ناز اس پر
کہ ان کی مدحت سرائی کرنا ، جو میری پہچان ہو گیا ہے
سید سلمان گیلانی