جو اپنی خودی نہ جان سکے غزل نمبر 106 شاعر امین شارؔق

امین شارق

محفلین
الف عین ظہیراحمدظہیر یاسر شاہ محمّد احسن سمیع :راحل:
جو اپنی خودی نہ جان سکے
وہ رب کو کبھی نہ جان سکے

پہلو میں سمندر تھا جن کے
وہ پیاس میری نہ جان سکے

الفاظ ترے کب سمجھے گا؟
جو خاموشی نہ جان سکے

مصروف ہی خود میں اتنا تھے
وہ میری کمی نہ جان سکے

آنکھوں کی چمک تو پرکھی پر
ہے روح زخمی نہ جان سکے

ہونٹوں کی ہنسی تو دیکھ لی پر
آنکھوں کی نمی نہ جان سکے

شارؔق وہ مردہ قلب ہے جو
اوروں کی خوشی نہ جان سکے
 

الف عین

لائبریرین
اب بھی 'نہ' کو 'نا' دو حرفی باندھ رہے ہو! یہ تو ردیف میں ہی آ گئی ہے، غلطی بہرحال غلطی رہےگی۔
پہلو میں سمندر تھا جن کے
وہ پیاس میری نہ جان سکے
.. 'میری' سے وزن میں نہیں آتا، 'مری' کا محل ہے۔ اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے

آنکھوں کی چمک تو پرکھی پر
ہے روح زخمی نہ جان سکے

ہونٹوں کی ہنسی تو دیکھ لی پر
آنکھوں کی نمی نہ جان سکے
.. ان دونوں اشعار میں 'پر' بمعنی 'مگر' استعمال ہوا ہے، جسے کم از کم میں قبول نہیں کرتا
 

امین شارق

محفلین
اب بھی 'نہ' کو 'نا' دو حرفی باندھ رہے ہو! یہ تو ردیف میں ہی آ گئی ہے، غلطی بہرحال غلطی رہےگی۔
پہلو میں سمندر تھا جن کے
وہ پیاس میری نہ جان سکے
.. 'میری' سے وزن میں نہیں آتا، 'مری' کا محل ہے۔ اس بات کا خیال رکھنے کی ضرورت ہے

آنکھوں کی چمک تو پرکھی پر
ہے روح زخمی نہ جان سکے

ہونٹوں کی ہنسی تو دیکھ لی پر
آنکھوں کی نمی نہ جان سکے
.. ان دونوں اشعار میں 'پر' بمعنی 'مگر' استعمال ہوا ہے، جسے کم از کم میں قبول نہیں کرتا
اب بھی 'نہ' کو 'نا' دو حرفی باندھ رہے ہو!
تو سر آخر اسکا کوئی حل بھی تو ہوگا۔ نہ کا کوئی متبادل لفظ کیا ہوسکتا ہے؟ کیوں کہ یہ لفظ نہ تو روزمرہ کی زبان میں ااستعمال ہوتا ہے۔۔ پلیز رہنمائی فرمائیں۔۔

کیا اب درست ہےیہ تین اشعار؟
پہلو میں سمندر تھا جن کے
وہ پیاس مری نہ جان سکے

آنکھوں کی چمک تو پرکھی مگر
ہے روح زخمی نہ جان سکے

ہونٹوں کی ہنسی تو دیکھی مگر
آنکھوں کی نمی نہ جان سکے
 

الف عین

لائبریرین
اب بھی 'نہ' کو 'نا' دو حرفی باندھ رہے ہو!
تو سر آخر اسکا کوئی حل بھی تو ہوگا۔ نہ کا کوئی متبادل لفظ کیا ہوسکتا ہے؟ کیوں کہ یہ لفظ نہ تو روزمرہ کی زبان میں ااستعمال ہوتا ہے۔۔ پلیز رہنمائی فرمائیں۔۔

کیا اب درست ہےیہ تین اشعار؟
پہلو میں سمندر تھا جن کے
وہ پیاس مری نہ جان سکے

آنکھوں کی چمک تو پرکھی مگر
ہے روح زخمی نہ جان سکے

ہونٹوں کی ہنسی تو دیکھی مگر
آنکھوں کی نمی نہ جان سکے
نہ ہی استعمال کرو مگر اسے ن تقطیع کرو۔ نہ کو نا کی طرح استعمال نہ کیا جائے، بس یہی کہنا تھا
تین اشعار میں درمیانی اب بھی درست نہیں، روح کی واؤ کا اسقاط نہیں ہو سکتا، رُح تلفظ ہو رہا ہے
 
Top