محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی
محمد ریحان قریشی بھائی کی غزل "زندگی جیسے گزرتی ہے، گزر جانے دے" کی زمین میں کچھ شعر ہوئے ہیں۔ برائے کرم اصلاح فرمائیے۔
گُھٹ کے جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جانے دے
جو بَلا سر پہ اترتی ہے اتر جانے دے
میرے غم میں نہ گھلا اپنی جوانی ہم دم
"زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دے"
زندگی خوف کے سائے میں جیوں گا کب تک
وادئ خوف سے اب مجھ کو گزر جانے دے
تو بھی پہلو میں ہے غم بھی ہے فزوں تر میرا
عہد سے اپنے مجھے آج مکر جانے دے
کیا خبر کل کو یہ گریہ بھی رہے یا نہ رہے
آج تو نالۂ شب تا بہ سحر جانے دے
محمد ریحان قریشی بھائی کی غزل "زندگی جیسے گزرتی ہے، گزر جانے دے" کی زمین میں کچھ شعر ہوئے ہیں۔ برائے کرم اصلاح فرمائیے۔
گُھٹ کے جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جانے دے
جو بَلا سر پہ اترتی ہے اتر جانے دے
میرے غم میں نہ گھلا اپنی جوانی ہم دم
"زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دے"
زندگی خوف کے سائے میں جیوں گا کب تک
وادئ خوف سے اب مجھ کو گزر جانے دے
تو بھی پہلو میں ہے غم بھی ہے فزوں تر میرا
عہد سے اپنے مجھے آج مکر جانے دے
کیا خبر کل کو یہ گریہ بھی رہے یا نہ رہے
آج تو نالۂ شب تا بہ سحر جانے دے