جو بَلا سر پہ اُترتی ہے اُتر جانے دے۔ برائے اصلاح

محمد عبدالرؤوف

لائبریرین
الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی

محمد ریحان قریشی بھائی کی غزل "زندگی جیسے گزرتی ہے، گزر جانے دے" کی زمین میں کچھ شعر ہوئے ہیں۔ برائے کرم اصلاح فرمائیے۔

گُھٹ کے جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جانے دے
جو بَلا سر پہ اترتی ہے اتر جانے دے

میرے غم میں نہ گھلا اپنی جوانی ہم دم
"زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دے"

زندگی خوف کے سائے میں جیوں گا کب تک
وادئ خوف سے اب مجھ کو گزر جانے دے

تو بھی پہلو میں ہے غم بھی ہے فزوں تر میرا
عہد سے اپنے مجھے آج مکر جانے دے

کیا خبر کل کو یہ گریہ بھی رہے یا نہ رہے
آج تو نالۂ شب تا بہ سحر جانے دے
 

الف عین

لائبریرین
درست ہیں اشعار، تیسرے شعر میں دونوں مصرعوں میں خوف کا لفظ دہرایا جانا اچھا نہیں۔ ایک جگہ بدل دو
 

ظہیراحمدظہیر

لائبریرین
ٹیگ کرنے کا شکریہ، عبدالرؤف!
غزل کے اکثر اشعار میں مسئلے ہیں ۔ آپ نے جلدی کی ۔ غزل کہہ کر کم از کم چار چھ ہفتے اس کو بھول جایا کریں ۔ پھر دوبارہ اٹھا کر تنقیدی نظر سے دیکھیں ۔ اس پر غور و خوض کیا کریں ، خامیاں نظر آنے لگیں گی ۔ پھر مصرعوں میں ردو بدل کریں ، نوک پلک سنواریں ۔ اس کے بعد پوسٹ کریں ۔

گُھٹ کے جینے سے تو بہتر ہے کہ مر جانے دے
جو بَلا سر پہ اترتی ہے اتر جانے دے

۔۔۔۔۔۔ مطلع دو لخت ہے ۔ گھٹ گھٹ کر جینا محاورہ ہے ۔ اس میں تبدیلی جائز نہیں ۔

میرے غم میں نہ گھلا اپنی جوانی ہم دم
"زندگی جیسے گزرتی ہے گزر جانے دے"

۔۔--۔۔۔ بالکل بھی گرہ نہیں لگی ۔ بلکہ دونوں مصرع آپس میں متضاد ہیں ۔ پہلے مصرع میں آپ ہمدم کو روش بدلنے کی تلقین کررہے ہیں اور دوسرے میں اسی تلقین کی نفی۔

زندگی خوف کے سائے میں جیوں گا کب تک
وادئ خوف سے اب مجھ کو گزر جانے دے

۔۔۔۔۔۔۔ دوسرے مصرع میں کس سے خطاب ہے ؟؟؟؟؟

تو بھی پہلو میں ہے غم بھی ہے فزوں تر میرا
عہد سے اپنے مجھے آج مکر جانے دے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سر پر سے گزر گیا ۔ محبوب سے عاشق کا عہد تو یہ ہوتا ہے کہ بے وفائی نہیں کروں گا ، وفا کروں گا۔ اب محبوب پہلو میں ہے تو غم فزوں تر کیسے ہوگیا؟! اور پھر کس عہد سے مکرنے کی بات کررہے ہیں ؟؟؟؟

کیا خبر کل کو یہ گریہ بھی رہے یا نہ رہے
آج تو نالۂ شب تا بہ سحر جانے دے

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ یہ شعر ٹھیک ہے ۔ لیکن سوال وہی ہے کہ اس شعر میں خطاب کس سے ہے؟؟ پہلے مصرع میں تخلص ڈال لیں تو یہ سوال دور ہوجائے گا۔
 
Top