یاسر شاہ
محفلین
غزل
بات ہمیں وہ کہنی ہے اور شعر ہمیں یوں لکھنا ہے
جو بھی ہم ہیں جیسے بھی ہیں ویسا ہم کو دِکھنا ہے
شعر ہے کیا بازارِ جہاں میں شاعر کو ہی بِکنا ہے
ایک ہی فن کی قدر یہاں ہے اور وہ اچھا دِکھنا ہے
لوگ پکاریں حضرت جی اب باغِ نبی ہے چہرے پر
(صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم)
ریش نہ تھی تو سب کہتے تھے لونڈا کیسا چِکنا ہے !
ایک ہی خانۂ دل میں رہیں گے گھر میں دل لگ جائے گا
خانہ بدوشاں نے ٹھانی ہے ایک جگہ نہیں ٹکنا ہے
اک اندیکھی ذات سے ہم کو عشق ہے سو اب ایسا ہے
دنیا ہم کو دیکھنی ہے خود لیکن کم کم دِکھنا ہے
بِکنا ہی گر مول ہے فن کا باز آؤ فنکاری سے
تم تو شاہ انمول ہو پیارے تم کو تھوڑی بِکنا ہے
بات ہمیں وہ کہنی ہے اور شعر ہمیں یوں لکھنا ہے
جو بھی ہم ہیں جیسے بھی ہیں ویسا ہم کو دِکھنا ہے
شعر ہے کیا بازارِ جہاں میں شاعر کو ہی بِکنا ہے
ایک ہی فن کی قدر یہاں ہے اور وہ اچھا دِکھنا ہے
لوگ پکاریں حضرت جی اب باغِ نبی ہے چہرے پر
(صلّی اللہ علیہ و آلہ و سلم)
ریش نہ تھی تو سب کہتے تھے لونڈا کیسا چِکنا ہے !
ایک ہی خانۂ دل میں رہیں گے گھر میں دل لگ جائے گا
خانہ بدوشاں نے ٹھانی ہے ایک جگہ نہیں ٹکنا ہے
اک اندیکھی ذات سے ہم کو عشق ہے سو اب ایسا ہے
دنیا ہم کو دیکھنی ہے خود لیکن کم کم دِکھنا ہے
بِکنا ہی گر مول ہے فن کا باز آؤ فنکاری سے
تم تو شاہ انمول ہو پیارے تم کو تھوڑی بِکنا ہے