جو تری قربتوں کو پاتا ہے (عمران شناور)

جو تری قربتوں کو پاتا ہے
اس کو مرنے میں‌لطف آتا ہے

میں جسے آشنا سمجھتا ہوں
دور بیٹھا وہ مسکراتا ہے

میں تو ممنون ہوں زمانے کا
سیکھ لیتا ہوں جو سکھاتا ہے

میں ہی سنتا نہیں صدا اس کی
روز کوئی مجھے بلاتا ہے

تیرگی دربدر ہے گلیوں میں
دیکھیے کون گھر جلاتا ہے

تو نے منزل تو دیکھ لی عمران
اب تجھے راستہ بلاتا ہے

(عمران شناور)
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت اچھی غزل ہے عمران صاحب!

میں تو ممنون ہوں زمانے کا
سیکھ لیتا ہوں جو سکھاتا ہے

تیرگی دربدر ہے گلیوں میں
دیکھیے کون گھر جلاتا ہے

واہ واہ واہ، لاجواب!
 
Top