جو جان سے پیارا تھا وہی جان کو آیا ہے

اک شخص کی آنکھوں نے
یوں ہم کو رلایا ہے
خونِ جِگر ہم نے
اشکوں میں بہایا ہے
ہم پیار بھی کر بیٹھے
اظہار بھی کر بیٹھے
اپنی ہی اناؤں کو
ہاتھوں سے گنوایا ہے
مجھے چاند جو کہتا تھا
مجھے جان جو کہتا تھا
جو جان سے پیارا تھا
وہی جان کو آیا ہے

از قلم محمد اطہر طاہر
ہارون آباد
 
Top