جو جسم و جاں کے ساتھ ہے شہ رگ کے پاس ہے (شاہین اقبال اثر)

حمد
جو جسم و جاں کے ساتھ ہے شہ رگ کے پاس ہے
سوچو تو اس کی ذات بعید از قیاس ہے

دل کی نظر سے خالق دل پر نظر کریں
اہل دل سے میری یہی التماس ہے

ہر چیز سے عیاں ہیں وہ ہر چیز میں نہاں
پتوں میں اس کا رنگ ہے پھولوں میں باس ہے

دیتی ہے عقل ہفت حجابات کی خبر
اور عشق کا ہے دعویٰ کہ تو بے لباس ہے

اس عالم سراب میں، سیراب ہے وہی
جو تجھ کو ڈھونڈتا ہے جسے تیری پیاس ہے

فقدان ہے خدا کی خشیت کا اصل میں
ماحول میں جو آج یہ خوف و ہراس ہے

تو ہی تو میرا اول و آخر ہے کارساز
تو آخری امید تو ہی پہلی آس ہے


(شاہین اقبال اثر)
خلیفہ مجاز الشاہ مولانا حکیم محمد اختر صاحب رحمہ اللہ
 
Top