اسامہ جمشید
محفلین
جو خستہ دل میں جا کردی
تو کو بکو وفا کردی
صنم سے کیا الجھتے ہم
خدا نے انتہا کردی
خوشی بیان کیسے ہو
جو دل نے خود دعا کردی
کوئی فقیر ہم سا ہے
کہ جا بجا سدا کردی
کسی نے آرزو چاہی
کسی نے التجا کردی
وہ بات کیا بنی ہوگی
جو تیرے ما سوا کر دی
غریب کی جو حسرت تھی
اجل نے وہ ادا کردی
ادب سے بیٹھ جاتا ہوں
کسی نے کربلا کردی
یہ رند محو حیرت ہیں
یہ تونے کیا عطا کردی
وہ راہ تنگ کرتی تھی
وہ راہ پھر جدا کردی
وہ کسی جہاں کا بندہ تھا
وہ جس نے جاں فدا کردی
کہیں سے روشنی پھوٹی
کسی نے "مَیں" فنا کر دیا
حضور در گزر کرنا
حضور پھر خطا کردی
اسامہ جمشید
مارچ ۲۰۱۶
تو کو بکو وفا کردی
صنم سے کیا الجھتے ہم
خدا نے انتہا کردی
خوشی بیان کیسے ہو
جو دل نے خود دعا کردی
کوئی فقیر ہم سا ہے
کہ جا بجا سدا کردی
کسی نے آرزو چاہی
کسی نے التجا کردی
وہ بات کیا بنی ہوگی
جو تیرے ما سوا کر دی
غریب کی جو حسرت تھی
اجل نے وہ ادا کردی
ادب سے بیٹھ جاتا ہوں
کسی نے کربلا کردی
یہ رند محو حیرت ہیں
یہ تونے کیا عطا کردی
وہ راہ تنگ کرتی تھی
وہ راہ پھر جدا کردی
وہ کسی جہاں کا بندہ تھا
وہ جس نے جاں فدا کردی
کہیں سے روشنی پھوٹی
کسی نے "مَیں" فنا کر دیا
حضور در گزر کرنا
حضور پھر خطا کردی
اسامہ جمشید
مارچ ۲۰۱۶