جو دن گزر گئے ہیں ترے التفات میں
میں ان کو جوڑ لوں کہ گھٹا دوں حیات میں
کچھ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گزر گئی
دنیا تو لطف لے گی مرے واقعات میں
میرا تو جرم تذکرہ عام ہے مگر
کچھ دھجیاں ہیں میری زلیخا کے ہاتھ میں
آخر تمام عمر کی وسعت سما گئی
اک لمحۂ گزشتہ کی چھوٹی سے بات میں
اے دل ذرا سی جرأت رندی سے کام لے
کتنے چراغ ٹوٹ گئے احتیاط میں
مصطفیٰ زیدی
میں ان کو جوڑ لوں کہ گھٹا دوں حیات میں
کچھ میں ہی جانتا ہوں جو مجھ پر گزر گئی
دنیا تو لطف لے گی مرے واقعات میں
میرا تو جرم تذکرہ عام ہے مگر
کچھ دھجیاں ہیں میری زلیخا کے ہاتھ میں
آخر تمام عمر کی وسعت سما گئی
اک لمحۂ گزشتہ کی چھوٹی سے بات میں
اے دل ذرا سی جرأت رندی سے کام لے
کتنے چراغ ٹوٹ گئے احتیاط میں
مصطفیٰ زیدی