محمد عبدالرؤوف
لائبریرین
اساتذہ کرام الف عین ، یاسر شاہ صاحب!
امین شارق کے دو غزلے نے ہلچل مچائی تو ہمارے خیالات ذہن کی پوٹلی سے باہر آ گرے۔ جس سے کچھ شعر ہو گئے۔ حاضرِ خدمت ہیں۔ براہِ کرم اصلاح فرمائیں
جو رخِ ماہتاب ہوتے ہیں
اُن کے اپنے عذاب ہوتے ہیں
فکر کیسی، غرور کیسا، جہاں
روز و شب انقلاب ہوتے ہیں
جن کو بس جھیلنا ہی پڑتا ہے
کچھ تعلق عذاب ہوتے ہیں
آنکھ مرتی ہے سب سے آخر میں
کیونکہ آنکھوں میں خواب ہوتے ہیں
نفس تو جانتا نہیں ہے کچھ
کیا گناہ و ثواب ہوتے ہیں
آؤ لوگو بتاؤں برزخ میں
کیا سوال و جواب ہوتے ہیں؟
موت کھولے گی راز یہ سارے
آنکھ پر کیا حجاب ہوتے ہیں
کیا خطاکار کو، کہ محشر میں
کیسے کیسے خراب ہوتے ہیں
تو ہے عادل مگر مرے مولا
عدل بعضے عتاب ہوتے ہیں
امین شارق کے دو غزلے نے ہلچل مچائی تو ہمارے خیالات ذہن کی پوٹلی سے باہر آ گرے۔ جس سے کچھ شعر ہو گئے۔ حاضرِ خدمت ہیں۔ براہِ کرم اصلاح فرمائیں
جو رخِ ماہتاب ہوتے ہیں
اُن کے اپنے عذاب ہوتے ہیں
فکر کیسی، غرور کیسا، جہاں
روز و شب انقلاب ہوتے ہیں
جن کو بس جھیلنا ہی پڑتا ہے
کچھ تعلق عذاب ہوتے ہیں
آنکھ مرتی ہے سب سے آخر میں
کیونکہ آنکھوں میں خواب ہوتے ہیں
نفس تو جانتا نہیں ہے کچھ
کیا گناہ و ثواب ہوتے ہیں
آؤ لوگو بتاؤں برزخ میں
کیا سوال و جواب ہوتے ہیں؟
موت کھولے گی راز یہ سارے
آنکھ پر کیا حجاب ہوتے ہیں
کیا خطاکار کو، کہ محشر میں
کیسے کیسے خراب ہوتے ہیں
تو ہے عادل مگر مرے مولا
عدل بعضے عتاب ہوتے ہیں