افتخار عارف جو فیض سے شرفِ استفادہ رکھتے ہیں

طارق شاہ

محفلین
نذر فیض
افتخار عارف
جو فیض سے شرفِ استفادہ رکھتے ہیں
کچھ اہلِ درد سے نِسبت زیادہ رکھتے ہیں

رُمُوزِ مُملکتِ حرْف جاننے والے
دِلوں کو صُورتِ معنی کشادہ رکھتے ہیں

شبِ ملال بھی، ہم رہْروانِ منزلِ عِشْق
وصالِ صُبْح سفر کا اِرادہ رکھتے ہیں

جمالِ چہرۂ فردا سے، سُرخ رُو ہے جو خواب
اُس ایک خواب کو، جادہ بہ جادہ رکھتے ہیں

مُقامِ شُکر، کہ اِس شہْرِ کج ادا میں بھی لوگ
لحاظِ حرفِ دلآویز و سادہ رکھتے ہیں

بنامِ فیض، بجانِ اسد فقیر کے پاس
جو آئے آئے، کہ ہم دِل کشادہ رکھتے ہیں

افتخارعارف
 

سید زبیر

محفلین
زبردست انتخاب ہے
سبحان اللہ
مُقامِ شُکر، کہ اِس شہْرِ کج ادا میں بھی لوگ
لحاظِ حرفِ دلآویز و سادہ رکھتے ہیں
 

طارق شاہ

محفلین
عارف صاحب عصرِ حاضر کے مایہ ناز شعراء میں سے ہیں
آج کل اُنکا رُحجان مذہبی شاعری کی طرف زیادہ ہے
انہوں نے مروجہ بحروں کے علاوہ بھی، کئی خود ساختہ بحروں میں بہت مترنم تخلیقات دی ہیں
۔۔۔۔
اظہار خیال اور پیش کش کی اس پذیرائی پر آپ کا ممنون ہوں،
زبیر صاحب بہت خوشی ہوئی کہ میری یہ پسندیدہ غزل
آپ کو بھی پسند آئی ۔ تشکّر
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
بنامِ فیض، بجانِ اسد فقیر کے پاس
جو آئے آئے، کہ ہم دِل کشادہ رکھتے ہیں

واہ بہت خوب غزل اور بہت خوب خراجِ تحسین
 
Top