جو مسائل حل طلب ہیں ان میں اک کشمیر ہے--برائے اصلاح

الف عین
عظیم
خلیل الرحمن
یاسر شاہ
-----------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
-------------
جو مسائل حل طلب ہیں ان میں اک کشمیر ہے
گفتگو سے حل نہ ہوں گے ،حل فقط شمشیر ہے
---------------------
یہ ہماری بے حسی تھی چُپ رہے جو دیر تک
اب ہمارے سامنے حالات کی تصویر ہے
--------------
دوستوں کے روپ میں جو دشمنوں کے ساتھ ہیں
اب ہماری اک ضرورت ان کی بھی تطہیر ہے
-------------
لٹ رہی ہیں عزّتیں معصوم لوگوں کی وہاں
وقت نکلا جا رہا ہے کیوں ابھی تاخیر ہے
---------------
دشمنوں کے ساتھ جس کا ہے رویّہ دوستی
اس طرح کا مسلماں اب قابلِ تعزیر ہے
----------------
پاک تھی جو سر زمیں ناپاک دشمن کر گئے
دشمنوں کے خون سے مطلوب اب تطہیر ہے
-------------
بد سلوکی کر رہا ہے عورتوں کے ساتھ جو
ہم کہیں انسان کیسے وہ تو اک خنزیر ہے
-----------------
لوگ جانیں دے رہے ہیں آج جو کشمیر میں
ان کی حالت دیکھئے تو ظلم کی تصویر ہے
--------------------
دل سے ارشد کر دعائیں رب کی نصرت چاہئے
اے خدایا بخش ان کی کچھ اگر تقصیر ہے
-----------------------
 

عظیم

محفلین
جو مسائل حل طلب ہیں ان میں اک کشمیر ہے
گفتگو سے حل نہ ہوں گے ،حل فقط شمشیر ہے
---------------------'اک کشمیر' میں تنافر ہے، دوسرے میں 'حل نہ ہوں گے' کی جگہ 'حل نہ ہو گا' ہونا چاہیے تھا کہ اب صرف ایک کشمیر کے مسئلے کی بات ہو رہی ہے۔

یہ ہماری بے حسی تھی چُپ رہے جو دیر تک
اب ہمارے سامنے حالات کی تصویر ہے
--------------کن حالات کی تصویر ہے؟ چپ رہنے کی وجہ سے جو حالات بد تر ہو گئے ہیں ان کی؟ تو یہ بات صرف حالات کہنے سے ظاہر نہیں ہو رہی۔

دوستوں کے روپ میں جو دشمنوں کے ساتھ ہیں
اب ہماری اک ضرورت ان کی بھی تطہیر ہے
-------------یہ شعر مجھے درست لگ رہا ہے

لٹ رہی ہیں عزّتیں معصوم لوگوں کی وہاں
وقت نکلا جا رہا ہے کیوں ابھی تاخیر ہے
---------------کس کام میں تاخیر ہے یہ بات واضح نہیں ہے۔

دشمنوں کے ساتھ جس کا ہے رویّہ دوستی
اس طرح کا مسلماں اب قابلِ تعزیر ہے
----------------رویہ دوستی کچھ عجیب لگ رہا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ 'رویہ دوستانہ' ہونا چاہیے تھا۔ مسلمان کا تلفظ بھی غور طلب ہے۔

پاک تھی جو سر زمیں ناپاک دشمن کر گئے
دشمنوں کے خون سے مطلوب اب تطہیر ہے
-------------اسی زمین کی تطہیر مطلوب ہے اس بات کی بھی کوئی وضاحت نظر نہیں آ رہی ۔

بد سلوکی کر رہا ہے عورتوں کے ساتھ جو
ہم کہیں انسان کیسے وہ تو اک خنزیر ہے
-----------------اس کو انسان کیسے کہیں' ہونا چاہیے تھا۔ یا کس طرح انسان کہلوائے وغیرہ۔ دوسرا مصرع دوبارہ کہنے کی ضرورت ہے

لوگ جانیں دے رہے ہیں آج جو کشمیر میں
ان کی حالت دیکھئے تو ظلم کی تصویر ہے
--------------------'آج جو' میں بھی تنافر آ گیا ہے۔ اور جو لوگ جانیں دے رہے ہیں ان کی حالت کیسے دیکھی جا سکتی مثلاً وہ زندہ تو نہیں رہے۔
اور دوسرے مصرع میں حالت کو ہی ظلم کی تصویر کہہ دیا گیا ہے۔ یہ بھی کنفیوژنگ لگ رہا ہے۔ مثلاً ان کی حالت دیکھیے تو ظلم کی تصویر 'ہیں' ہونا چاہیے تھا

دل سے ارشد کر دعائیں رب کی نصرت چاہئے
اے خدایا بخش ان کی کچھ اگر تقصیر ہے
-----------------------دو لخت ہے۔ اور دونوں مصرعوں میں بیان کے اعتبار سے بھی کمی ہے۔ یعنی مکمل بیان نہیں ہے۔ پہلے میں نصرت کن کے لیے چاہیے؟ اور دوسرے میں کن کی تقصیر ہے؟ واضح نہیں
 
الف عین
عظیم
------------
فاعلاتن فاعلاتن فاعلاتن فاعلن
-------------
حل طلب ہیں جو مسائل اُن میں ہی کشمیر ہے
گفتگو سے حل نہ ہو گا حل فقط شمشیر ہے
-------------------
جس طرح آیا ہے دشمن وادیِ کشمیر میں
وہ سمجھتا ہے اُسی کے باپ کی جاگیر ہے
----------یا
سوچتا ہے وہ یہ شائد باپ کی جاگیر ہے
--------------
یہ ہماری بے حسی تھی چُپ رہے جو دیر تک
اب جو حالت ہو گئی ہے وہ بہت دلگیر ہے
----------------
ما سوائے پتھروں کے پاس اُن کے کچھ نہیں
ان کو نصرت کی ضرورت اب بلا تاخیر ہے
-----------
دوستوں کے روپ میں جو دشمنوں کے ساتھ ہیں
اب ہماری اک ضرورت اُن کی بھی تطہیر ہے
-----------
فوج لاکھوں کی وہاں اور جان لیوا گولیاں
---------یا
ہیں مقابل پتھروں کے جان لیوا گولیاں
پھر بھی دشمن کے لئے ناقابلِ تسخیر ہے
------------
لُٹ رہی ہیں عزّتیں معصوم لوگوں کی وہاں
ہم بچائیں کس طرح یہ سوچنی تدبیر ہے
----------
جو کرے گا بد سلوقی عورتوں کے ساتھ وہ
اس طرح کا آدمی فطرت میں اک خنزیر ہے
-------------
دوستی ہے کافروں سے کیا یہی ایمان ہے
اس طرح کا مسلماں اب قابلِ تعزیر ہے
-----------
بے بسی کی داستاں ہیں لوگ یہ کشمیر کے
ان کی حالت ظلمتوں کی بولتی تصویر ہے
-----------------------
تجھ سے ارشد مانگتا ہے کر مدد کشمیر کی
اے خدایا لوٹ آئے ان کی جو توقیر ہے
 

عظیم

محفلین
حل طلب ہیں جو مسائل اُن میں ہی کشمیر ہے
گفتگو سے حل نہ ہو گا حل فقط شمشیر ہے
-------------------'حل' بہت بار آ گیا ہے، اس کا کچھ حل نکالیں

جس طرح آیا ہے دشمن وادیِ کشمیر میں
وہ سمجھتا ہے اُسی کے باپ کی جاگیر ہے
----------یا
سوچتا ہے وہ یہ شائد باپ کی جاگیر ہے
--------------دوسرے مصرعہ کا متبادل بہتر لگ رہا ہے۔ 'یہ' کی جگہ 'کہ' کے بارے میں بھی سوچیں، مجھے لگتا ہے کہ 'کہ' زیادہ بہتر ہو گا

یہ ہماری بے حسی تھی چُپ رہے جو دیر تک
اب جو حالت ہو گئی ہے وہ بہت دلگیر ہے
----------------درست لگ رہا ہے

ما سوائے پتھروں کے پاس اُن کے کچھ نہیں
ان کو نصرت کی ضرورت اب بلا تاخیر ہے
-----------پتھر ہتھیاروں کی جگہ ہیں یہ بات سیدھی سیدھی ظاہر نہیں ہوتی۔ سمجھ میں آ تو جاتی ہے مگر واضح ہو تو اچھا ہے
اور کشمیریوں کی بات ہو رہی ہے یہ بھی کسی طریقے سے ظاہر ہونا چاہیے

دوستوں کے روپ میں جو دشمنوں کے ساتھ ہیں
اب ہماری اک ضرورت اُن کی بھی تطہیر ہے
-----------اس کو تو میں درست کہہ چکا ہوں۔

فوج لاکھوں کی وہاں اور جان لیوا گولیاں
---------یا
ہیں مقابل پتھروں کے جان لیوا گولیاں
پھر بھی دشمن کے لئے ناقابلِ تسخیر ہے
------------پہلا مصرع اصل بہتر ہے۔ کیا ناقابل تسخیر ہے یہ بات واضح نہیں ہے

لُٹ رہی ہیں عزّتیں معصوم لوگوں کی وہاں
ہم بچائیں کس طرح یہ سوچنی تدبیر ہے
----------'یہ سوچنی' زبان کے اعتبار سے بھی اچھا نہیں لگ رہا اور تدبیر کے ساتھ بھی کیرا خیال ہے کہ 'کرنی' ہونا چاہیے
دو لخت بھی ہے۔ دوسرے میں ان لوگوں وغیرہ کو بچائیں ہونا چاہیے تھا

جو کرے گا بد سلوقی عورتوں کے ساتھ وہ
اس طرح کا آدمی فطرت میں اک خنزیر ہے
-------------'گا' اور ردیف 'ہے' کی وجہ سے شاید گرامر کا مسئلہ ہے۔ پہلا مصرع پچھلا ہی بہتر تھا۔ دوسرے میں 'فطرت' کے ساتھ 'میں' میرا خیال ہے کہ نہیں چلے گا۔
الفاظ بدل کر دوبارہ دیکھیں

دوستی ہے کافروں سے کیا یہی ایمان ہے
اس طرح کا مسلماں اب قابلِ تعزیر ہے
-----------دونوں مصرعوں کا اختتام 'ہے' پر ہو گیا ہے۔ جو ردیف ہو اسی لفظ سے پہلے پہلے مصرع کا اختتام نہیں ہونا چاہیے۔
مسلمان کا درست تلفظ میرا خیال ہے کہ مُ سَل ما ن ہے

بے بسی کی داستاں ہیں لوگ یہ کشمیر کے
ان کی حالت ظلمتوں کی بولتی تصویر ہے
-----------------------یہ شعر درست ہو گیا ہے
بس 'بولتی تصویر' مضاورے کے خلاف لگ رہا ہے۔ منہ بولتی تصویر ہونا چاہیے تھا

تجھ سے ارشد مانگتا ہے کر مدد کشمیر کی
اے خدایا لوٹ آئے ان کی جو توقیر ہے
۔۔۔۔۔درست لگ رہا ہے
 
الف عین
عظیم
جو مسائل ہیں ہمارے اُن میں ہی کشمیر ہے
وقت نے ثابت کیا ہے ، حل فقط شمشیر ہے
------------
جس طرح آیا ہے دشمن وادیِ کشمیر میں
سوچتا ہے وہ کہ شائد باپ کی جاگیر ہے
-----------
یہ ہماری بے حسی تھی چُپ رہے جو دیر تک
اب جو حالت ہو گئی ہے وہ بہت دلگیر ہے
-------------
وہ نہتّے لڑ رہے ہیں آج جو کشمیر میں
ان کو نصرت کی ضرورت اب بلا تاخیر ہے
--------------
دوستوں کے روپ میں جو دشمنوں کے ساتھ ہیں
اب ہماری اک ضرورت اُن کی بھی تطہیر ہے
------------
فوج لاکھوں کی وہاں اور جان لیوا گولیاں
پھر بھی ان کے ہاتھ سے جاتا ہوا کشمیر ہے
-----------
خون ناحق بہہ رہا ہے وادیِ کشمیر میں
وہ بچانے کے لئے کرنی ہمیں تدبیر ہے
----------------
بے حسی سے دیکھتے ہیں ،کچھ تو کرنا چاہئے
اک وجہ حالات کی اپنی یہی تاخیر ہے
--------------
بد سلوقی کر رہا ہے عورتوں کے ساتھ جو
اس کو انساں سمجھتے ہیں ،جو اک خنزیر ہے
----------------
کافروں سے دوستی اور مومنوں سے دشمنی
اس طرح کا آدمی اب قابلِ تعزیر ہے
--------------
بے بسی کی داستاں ہیں لوگ یہ کشمیر کے
ان کی حالت ظلمتوں کی بولتی تصویر ہے
-----------
تجھ سے ارشد مانگتا ہے کر مدد کشمیر کی
اے خدایا لوٹ آئے ان کی جو توقیر ہے
۔۔۔۔-----
 

الف عین

لائبریرین
بد سلوقی کر رہا ہے عورتوں کے ساتھ جو
اس کو انساں سمجھتے ہیں ،جو اک خنزیر ہے
---------- بد سلوقی یا سلوکی؟
دوسرا مصرع بحر سے خارج
بے بسی کی داستاں ہیں لوگ یہ کشمیر کے
ان کی حالت ظلمتوں کی بولتی تصویر ہے
------- ظلم اور ظلمت الگ الگ الفاظ ہیں
باقی اشعار ٹھیک ہیں
 
الف عین
استادِ محترم ۔۔السلام علیکم ۔طبیعت اور صحت کیسی ہے۔اللہ آپ کو صحتمند رکھے۔
1--سوری ۔بد سلوکی کو بدسلوقی لکھ گیا
2--بے بسی کی داستاں ہیں لوگ یہ کشمیر کے
ان کی حالت ظلم کی منہ بولتی تصویر ہے
----------
 
Top