جو ڈبو دیں وہ سمندر ہی بھلے۔ ۔ ۔۔ ابن صفی۔

ربیع م

محفلین
جو ڈبو دیں وہ سمندر ہی بھلے
فیلسوفوں سے قلندر ہی بھلے
گر ہٹاؤ تو اُلجھتے بھی نہیں
تم سے تو راہ کے پتھر ہی بھلے
جب تباہی پہ تلے خود بھی مٹے
داستانوں کے ستمگر ہی بھلے
کوئی مٹنے پہ نہیں آمادہ
کیوں نہ ہو حرفِ مکرر ہی بھلے
جو صداقت نہ کسی کام آئے
اس سے تو جھوٹ کے دفتر ہی بھلے
کچھ بھی ہو درد کا درماں تو ہوا
تیری گفتار سے نشتر ہی بھلے
آپ ہی شوق سے بنیے شاہین
ہم تو بس کھال کے اندر ہی بھلے

اسرار ناروی (ابن صفی)​
 
Top