دبیر جو کہ مصروفِ سلامِ شہدا رہتا ہے (سلام از مرزا دبیر)

حسان خان

لائبریرین
جو کہ مصروفِ سلامِ شہدا رہتا ہے
گو وہ رہتا نہیں پر نام سدا رہتا ہے
اے فلک بعدِ فنا کاٹے گئے دستِ حُسین
اک نہ اک ظلم ترے گھر میں نیا رہتا ہے
شمر کہتا تھا یہی ماں ہے علی اکبر کی
جس کا اک ہاتھ کلیجے پہ دھرا رہتا ہے
رو کے یہ ہند کی بیٹی نے سکینہ سے کہا
سر ترا کس لیے ہر وقت کھلا رہتا ہے
وہ لگی کہنے یتیموں کی نشانی ہے یہی
کُرتا بے وارثی بچوں کا پھٹا رہتا ہے
باپ مارا گیا، بھائی موئے، زنداں میں پھنسی
اس مصیبت میں بھلا ہوش بجا رہتا ہے
طوفِ کعبہ کا تجھے شوق ہے از بسکہ دبیر
مضطرب دل صفتِ قبلہ نما رہتا ہے
(مرزا دبیر)
267775_10150320946566177_3783047_n.jpg
 
Top