افتخار عارف جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار ---جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں

سمجھ رہے ہیں اور بولنے کا یارا نہیں
جو ہم سے مل کے بچھڑ جائے وہ ہمارا نہیں

ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں

سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت
کسی کو ہم نے مدد کیلئے پکارا نہیں

جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار
جو کہہ رہا تھا کہ بکنا ہمیں گوارا نہیں


ہم اہلِ دل ہیں محبت کی نسبتوں کے امیں
ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارہ نہیں

افتخار عارف​
 

طارق شاہ

محفلین
جلیل صاحب بہت اچھی غزل شیئر کرنے کے لئے تشکّر
افتخار عارف صاحب بہت خوب اور مربوط لکھنے والے شعراء میں سے ہیں
اور مجھے ان کا انداز ہمیشہ ہی متاثر کرتا ہے
تاہم بالا غزل کی اس شعر:
سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت
کسی کو ہم نے مدد کے لئے پکارا نہیں

کے مصرع اولا میں سمندروں کا محل نہیں
کیونکہ ذات (واحد) کی ڈوبنے کی بات ہو رہی ہے ، اور یہ ڈوبنا ایک ہی یعنی سمندر (واحد) میں ہی ہوسکتا ہے
نہ کہ کئی سمندروں (جمع ) میں ۔ کچھ بھی اس طرح کا (یقینا اس سے بہتر وہ سوچ سکتے تھے ) صحیح رہتا کہ:
یوں حیرتوں میں سمندر رہا کہ ڈوبتے وقت !
کسی کو ہم نے مدد کے لئے پکارا نہیں


تشکّر ایک بار پھر سے ، محسوسات یا اپنا خیال، ربط اور فلاح عامہ کے تناظر میں لکھ دیا
بہت خوش رہیں :)
 
جلیل صاحب بہت اچھی غزل شیئر کرنے کے لئے تشکّر
افتخار عارف صاحب بہت خوب اور مربوط لکھنے والے شعراء میں سے ہیں
اور مجھے ان کا انداز ہمیشہ ہی متاثر کرتا ہے
تاہم بالا غزل کی اس شعر:
سمندروں کو بھی حیرت ہوئی کہ ڈوبتے وقت
کسی کو ہم نے مدد کے لئے پکارا نہیں

کے مصرع اولا میں سمندروں کا محل نہیں
کیونکہ ذات (واحد) کی ڈوبنے کی بات ہو رہی ہے ، اور یہ ڈوبنا ایک ہی یعنی سمندر (واحد) میں ہی ہوسکتا ہے
نہ کہ کئی سمندروں (جمع ) میں ۔ کچھ بھی اس طرح کا (یقینا اس سے بہتر وہ سوچ سکتے تھے ) صحیح رہتا کہ:
یوں حیرتوں میں سمندر رہا کہ ڈوبتے وقت !
کسی کو ہم نے مدد کے لئے پکارا نہیں


تشکّر ایک بار پھر سے ، محسوسات یا اپنا خیال، ربط اور فلاح عامہ کے تناظر میں لکھ دیا
بہت خوش رہیں :)

بہت شکریہ طارق صاحب
 

طارق شاہ

محفلین
شکریہ آپ کا ، کہ میری بات کشادہ دلی سے لی ، ورنہ میں ڈر رہا تھا
افتخار عارف صاحب میرے پسندیدہ شاعر ہیں اور ان کئی غزلیں میں دوستوں میں شیئر کرچکا ہوں

ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں

جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار
جو کہہ رہا تھا کہ بِکنا ہمیں گوارا نہیں

ہم اہلِ دل ہیں، محبّت کی نِسبتوں کے امیں
ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارہ نہیں


سبحان اللّه
کیا ہی خوب اشعار ہیں ،
سمندروں والا شعر ایسی کوئی بڑی بات نہیں
کہ آج کل اس طرح کا شعر ہر شاعر کے کلام میں نظر آ جاتاہے

عباس تابش صاحب کی بہت ہی خوب غزل جو یہاں شیئر کی گئی
میں بھی کچھ یوں ہی معاملہ ہے ، انہوں نے بھی چھتوں لکھ کر اڑوسی پڑوسیوں کی
چھت اس میں شامل کر لی ہے :)
مقصد میرے لکھنے کا ہم سب کی آگاہی اور لکھنے والوں کے لئے نکتہ ہوتا ہے
کوئی شاعر کی شاعری پر تنقید تھوڑی ہوتی ہے

بہت سی داد پھر سے ایک بہت خوب غزل شیئر کرنے اور آپ کے ذوق خوب کے لئے
بہت خوش رہیں صاحب :)
 
آخری تدوین:
شکریہ آپ کا ، کہ میری بات کشادہ دلی سے لی ، ورنہ میں ڈر رہا تھا
افتخار عارف صاحب میرے پسندیدہ شاعر ہیں اور ان کئی غزلیں میں دوستوں میں شیئر کرچکا ہوں

ابھی سے برف اُلجھنے لگی ہے بالوں سے
ابھی تو قرضِ ماہ و سال بھی اُتارا نہیں

جو ہم نہیں تھے تو پھر کون تھا سرِ بازار
جو کہہ رہا تھا کہ بِکنا ہمیں گوارا نہیں

ہم اہلِ دل ہیں، محبّت کی نِسبتوں کے امیں
ہمارے پاس زمینوں کا گوشوارہ نہیں


سبحان اللّه
کیا ہی خوب اشعار ہیں ،
سمندروں والا شعر ایسی کوئی بڑی بات نہیں
کہ آج کل اس طرح کا شعر ہر شاعر کے کلام میں نظر آ جاتاہے

عباس تابش صاحب کی بہت ہی خوب غزل جو یہاں شیئر کی گئی
میں بھی کچھ یوں ہی معاملہ ہے ، انہوں نے بھی چھتوں لکھ کر اڑوسی پڑوسیوں کی
چھت اس میں شامل کر لی ہے :)
مقصد میرے لکھنے کا ہم سب کی آگاہی اور لکھنے والوں کے لئے نکتہ ہوتا ہے
کوئی شاعر کی شاعری پر تنقید تھوڑی ہوتی ہے

بہت سی داد پھر سے ایک بہت خوب غزل شیئر کرنے اور آپ کے ذوق خوب کے لئے
بہت خوش رہیں صاحب :)

آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے اپنے علم کو شیئر کیا۔۔ورنہ یہاں یہ حال ہے کہ لوگ بتاتے نہیں کے کوئی ان سے علم میں آگے نہ نکل جائے اور کچھ آپ جیسے دوست ہیں کہ جب کچھ نیا پتا چل جائے تو شیئر کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔۔ اللهآپ کے علم میں برکت عطا کرے۔۔ جزاک الله خیر
 

طارق شاہ

محفلین
آپ کا بہت شکریہ کہ آپ نے اپنے علم کو شیئر کیا۔۔ورنہ یہاں یہ حال ہے کہ لوگ بتاتے نہیں کے کوئی ان سے علم میں آگے نہ نکل جائے اور کچھ آپ جیسے دوست ہیں کہ جب کچھ نیا پتا چل جائے تو شیئر کیے بغیر نہیں رہ سکتے۔۔ الله آپ کے علم میں برکت عطا کرے۔۔ جزاک الله خیر

ہم روز ہی کچھ نہ کچھ ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں، اور اس طرح روز کا ملنا، باتیں کرنا دلوں میں
محبت اور اپنائیت پیدا کرتی ہے جس سے سمجھنے اور سیکھنے میں آسانی رہتی ہے

بخیل ہر جگہ ہیں مگر اس میدانِ شاعری میں کچھ زیادہ ہی ہیں۔ جس کا بخوبی احساس اور تجربہ رہا ہے مجھے
اچھا اور پسندیدہ کلام پیش کرنا اس حدیث جیسا ہی ہے کہ 'جو اپنے لئے پسند کرو وہی دوسروں کے لئے '
سو آپ اور مجھ سمیت، بہت سے دوست اس پر عمل پیرا ہیں ۔ جس سے ہم سب ہی کا
سخن کا سلسلہ ارتقائی سفر جاری رکھے ہوئے ہے ۔
الله ہم سب پر اپنی مہربانیاں قائم رکھے
تشکّر ایک بار پھر سے۔
 
Top