جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا، یہ کافر ہے (شکیل جعفری)

حماد

محفلین
جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا، یہ کافر ہے
ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا، یہ کافر ہے


یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا، یہ کافرہے


بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا، یہ کافر ہے


یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا، یہ کافر ہے


ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا، یہ کافر ہے


یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا، یہ کافرہے


شریعاً تو کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے


(شکیل جعفری)

 

نیرنگ خیال

لائبریرین
اک اک شعر کمال ہے۔ کس کس شعر کی تعریف کروں۔ بہت شکریہ حماد صاحب

یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا، یہ کافرہے​

شریعاً تو کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے​

واہ واہ لاجواب انتخاب۔ اک بار پھر سے شکریہ :)
 

صائمہ شاہ

محفلین
بہت خوب کیا عکاسی کی ہے میعارِکُفر کی

ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا، یہ کافر ہے


یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا، یہ کافرہے

 

حماد

محفلین
کیا بات ہے۔ مذہب کے ٹھیکیداروں کے لیے یہ کلام ایک تازیانہ ہے ۔ اگر وہ سمجھیں۔ شکریہ حماد!
حبیب جالب نے کہا تھا

مٹ جائیں گے سب پروردہِ شب ، اے اہلِ وفا رہ جائیں گے ہم
ہو جاں کا زیاں ، پر قاتل کو ، معصوم ادا کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء ،صَر صَر کو صبا ، بندے کو خدا کیا لکھنا

لوگوں ہی پہ ہم نے جاں واری ، کی ہم نے انہی کی غمخواری
ہوتے ہیں تو ہوں یہ ہاتھ قلم ، شاعر نہ بنیں گے درباری
ابلیس نُما انسانوں کی ، اے دوست ثناء کیا لکھنا
ظلمت کو ضیاء ، صَر صَر کو صبا ، بندے کو خدا کیا لکھنا

میں اتنا کہوں گا کہ ' ان عقل کے اندھوں کو، آنکھوں کی روشنی کیا لکھنا' ;)
 
سمجھ نہیں آتا کہ کس شعر کی تعریف کروں کیونکہ ہر ایک شعر اپنی جگہ لاجواب ہے۔:notworthy:
پھر بھی ان شعروں کا تو کیا ہی کہنا:applause::applause:

یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا، یہ کافرہے


بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا، یہ کافر ہے


یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا، یہ کافرہے


شریعاً تو کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے


:zabardast1:
 

باباجی

محفلین
واہ واہ واہ بہت ہی خؤب کلام شیئر کیا آپ نے سر جی

شروعات ہی کمال کی تھی سو آگے بھی کمال ہی ہوا
جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا، یہ کافر ہے
ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا، یہ کافر ہے
 

فرحت کیانی

لائبریرین
حرف حرف حقیقت کیونکہ بہت آسان کام ہے ہمارے لیے کسی پر کفر کا فتویٰ لگا دینا ، کسی کو یزید کہہ دینا اور خود کو برگزیدہ ہستیوں سے ملا لینا۔
بہت شکریہ حماد !
 

کاشفی

محفلین
جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا، یہ کافر ہے
ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا، یہ کافر ہے

یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا، یہ کافرہے

بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا، یہ کافر ہے

یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا، یہ کافر ہے

ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا، یہ کافر ہے

یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا، یہ کافرہے

شریعاً تو کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے

(شکیل جعفری)
عمدہ انتخاب۔۔بہت شکریہ شیئر کرنے کے لیئے۔۔۔
 

فرخ منظور

لائبریرین
Top