جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا، یہ کافر ہے (شکیل جعفری)

عمراعظم

محفلین
ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا، یہ کافر ہے

لاجواب انتخاب ہےحماد صاحب۔ شکریہ۔
 

کاشفی

محفلین
یہ کافر ہے
(از: شکیل جعفری)
جو ہم کہتے ہیں یہ بھی کیوں نہیں کہتا، یہ کافر ہے
ہمارا جبر یہ ہنس کر نہیں سہتا، یہ کافر ہے

یہ انساں کو مذاہب سے پرکھنے کا مخالف ہے
یہ نفرت کے قبیلوں میں نہیں رہتا، یہ کافرہے

بہت بے شرم ہے یہ ماں جو مزدوری کو نکلی ہے
یہ بچہ بھوک اک دن کی نہیں سہتا، یہ کافر ہے

یہ بادل ایک رستے پر نہیں چلتے یہ باغی ہیں
یہ دریا اس طرف کو کیوں نہیں بہتا، یہ کافر ہے

ہیں مشرک یہ ہوائیں روز یہ قبلہ بدلتی ہیں
گھنا جنگل انہیں کچھ بھی نہیں کہتا، یہ کافر ہے

یہ تتلی فاحشہ ہے پھول کے بستر پہ سوتی ہے
یہ جگنو شب کے پردے میں نہیں رہتا، یہ کافرہے

شریعاً تو کسی کا گنگنانا بھی نہیں جائز
یہ بھنورا کیوں بھلا پھر چپ نہیں رہتا یہ کافر ہے

جڑا ہے ارتقا ،قدرت اور انساں کی مثلث سے
ہمارے دائرے میں کیوں نہیں رہتا یہ کافر ہے

اسے سنگسار کر دو جذبہ ایماں نہیں اس میں
کبھی کافر کو بھی کافر نہیں کہتا یہ کافر ہے

ستاروں پر کمندیں ڈالنے کا عزم رکھتا ہے
پہاڑوں اورغاروں میں نہیں رہتا یہ کافر ہے
 

Faisal Baloch

محفلین
ٰاسے سنگسار کردو جذبہِ ایماں نہیں اس میں
کبھی کافر کو بھی کافر نہیں کہتا یہ کافر ہے
 
Top