جو ہوتی دیس میں عزت ہنر کی

السلام علیکم و رحمۃ اللہ احباب۔ چند اشعار پیشِ خدمت ہیں، اِس درخواست کے ساتھ کہ جہاں کہیں کمی بیشی نظر آئے ضرور نشاندہی فرمائیں تاکہ بہتری کی کوشش کی جا سکے۔ جزاکم اللہ خیر :)۔ (حضراتِ محترم الف عین ، مہدی نقوی حجاز ، طارق شاہ )



جو ہوتی دیس میں عزت ہنر کی
نہ کھاتے ٹھوکریں ہم در بدر کی

کہا مرتے ہوئے بیکس نے مجھ سے
سخاوت دیکھ لی تیرے نگر کی

تمھارے شہر میں سب بے وفا ہیں
خطا اِس میں نہ تھی کچھ نامہ بر کی

انا نے لُوٹ لی اِس کی خلافت
شکایت کی فرشتوں نے بشر کی

کسی طوفان کی آمد ہے شاید
خموشی بولتی ہے رہگزر کی

جو سوئیں اب قیامت کو اُٹھیں گے
تھکن اترے یونہی شاید سفر کی

مِلا دیتی ہے بندے کو خدا سے
پہنچ افلاک تک آہِ سَحَر کی

(نوید رزاق بٹ)
 

طارق شاہ

محفلین
وعلیکم السلام جناب !

ویسے ہی پڑھ کر جو باتیں یا خیال ذہن میں آئیں، وہ لکھ دیتا ہوں
دیکھ لینے میں کوئی قباحت نہیں ، اور آپ کا اتفاق بھی ضروری نہیں
باہمی ربط صاف اور واضح کرنے اور رکھنے پر توجہ دیں
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں :):)
۔۔۔۔۔۔

جو ہوتی دیس میں عزت ہنر کی
نہ کھاتے ٹھوکریں ہم در بدر کی

ہنر کی؟
ہنر مند یا ہنر مندی کی صحیح رہتا
در بدر کی ٹھوکریں آپ کو وطن سے باہر نہیں دکھلا رہی ہیں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کہا مرتے ہوئے بیکس نے مجھ سے
سخاوت دیکھ لی تیرے نگر کی

ہر بے کس ، دوسروں کا محتاج یا شہر بھر کا دست نگر ہوتا ہے کا مفہوم ہے اس میں
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
تمھارے شہر میں سب بے وفا ہیں
خطا اِس میں نہ تھی کچھ نامہ بر کی

ناممہ بر ، پورے شہر کے لئے نامہ لے گیا ؟ پورے شہر نے جواب نہیں دیا ؟
یا اس نے تمام شہر والوں کو ان کے رویہ کی وجہ سے ۔۔۔۔ کردیا ؟
مفہوم؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
انا نے لُوٹ لی اِس کی خلافت
شکایت کی فرشتوں نے بشر کی

الله سے انا کی شکایت ؟ جس نے بشر کی خلافت لوٹ لی ؟

انا نے لُوٹ لی اِس کی خلافت
مگر بدلی نہیں عادت بشر کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

کسی طوفان کی آمد ہے شاید
خموشی بولتی ہے رہگزر کی

ہمیشہ سے الگ ، یا سرشت سے انحراف پر سمندر یا دریا کی لہروں سے منسوب ہے، یوں یا ایسا کہنا۔
رہگزر از خود کہاں شور مچاتی یا ہلنا جلنا کرتی ہے

سنبھل کر ہرقدم اس پر ہو تیرا
خموشی بولتی ہے رہگزر کی
یا
محبت کا سفر آساں نہیں ہے
خموشی بولتی ہے رہگزر کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جو سوئیں اب قیامت کو اُٹھیں گے
تھکن اترے یونہی شاید سفر کی

آیا کس کے بارے میں کہا جا رہا ہے ؟
مزید وضاحت ،
جو اب سو کر قیامت ہی کو اُٹھوں
تھکن اترے گی تب میرے سفر کی
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
مِلا دیتی ہے بندے کو خدا سے
پہنچ افلاک تک آہِ سَحَر کی

مزید صاف اور واضح :
مِلا دیتی خود اس کو ہے خدا سے
پہنچ افلاک تک آہِ بشر کی
یا
خدا سے خود اسے جاکر مِلادے
پہنچ افلاک تک آہِ بشر کی

بہت خوش رہیں :):)
 
آخری تدوین:
وعلیکم السلام جناب !

ویسے ہی پڑھ کر جو باتیں یا خیال ذہن میں آئیں، وہ لکھ دیتا ہوں
دیکھ لینے میں کوئی قباحت نہیں ، اور آپ کا اتفاق بھی ضروری نہیں
باہمی ربط صاف اور واضح کرنے اور رکھنے پر توجہ دیں
بہت خوش رہیں اور لکھتے رہیں :):)
۔۔۔ ۔۔۔

جو ہوتی دیس میں عزت ہنر کی
نہ کھاتے ٹھوکریں ہم در بدر کی

ہنر کی؟
ہنر مند یا ہنر مندی کی صحیح رہتا
در بدر کی ٹھوکریں آپ کو وطن سے باہر نہیں دکھلا رہی ہیں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔
کہا مرتے ہوئے بیکس نے مجھ سے
سخاوت دیکھ لی تیرے نگر کی

ہر بے کس ، دوسروں کا محتاج یا شہر بھر کا دست نگر ہوتا ہے کا مفہوم ہے اس میں
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔
تمھارے شہر میں سب بے وفا ہیں
خطا اِس میں نہ تھی کچھ نامہ بر کی

ناممہ بر ، پورے شہر کے لئے نامہ لے گیا ؟ پورے شہر نے جواب نہیں دیا ؟
یا اس نے تمام شہر والوں کو ان کے رویہ کی وجہ سے ۔۔۔ ۔ کردیا ؟
مفہوم؟
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
انا نے لُوٹ لی اِس کی خلافت
شکایت کی فرشتوں نے بشر کی

الله سے انا کی شکایت ؟ جس نے بشر کی خلافت لوٹ لی ؟

انا نے لُوٹ لی اِس کی خلافت
مگر بدلی نہیں عادت بشر کی
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

کسی طوفان کی آمد ہے شاید
خموشی بولتی ہے رہگزر کی

ہمیشہ سے الگ ، یا سرشت سے انحراف پر سمندر یا دریا کی لہروں سے منسوب ہے، یوں یا ایسا کہنا۔
رہگزر از خود کہاں شور مچاتی یا ہلنا جلنا کرتی ہے

سنبھل کر ہرقدم اس پر ہو تیرا
خموشی بولتی ہے رہگزر کی
یا
محبت کا سفر آساں نہیں ہے
خموشی بولتی ہے رہگزر کی
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔

جو سوئیں اب قیامت کو اُٹھیں گے
تھکن اترے یونہی شاید سفر کی

آیا کس کے بارے میں کہا جا رہا ہے ؟
مزید وضاحت ،
جو اب سو کر قیامت ہی کو اُٹھوں
تھکن اترے گی تب میرے سفر کی
۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔ ۔۔۔
مِلا دیتی ہے بندے کو خدا سے
پہنچ افلاک تک آہِ سَحَر کی

مزید صاف اور واضح :
مِلا دیتی خود اس کو ہے خدا سے
پہنچ افلاک تک آہِ بشر کی
یا
خدا سے خود اسے جاکر مِلادے
پہنچ افلاک تک آہِ بشر کی

بہت خوش رہیں :):)

بہت شکریہ :)، آپ کے تفصیلی تبصرے کا بے حد ممنون ہوں اور یقینا یہ مجھے اشعار کے مختلف پہلووں پر غور کرنے کا موقع دے گا۔ ذیل میں اشعار کے ساتھ کچھ وضاحت لکھ دیتا ہوں جو میرے ذہن میں ہے۔ ہو سکتا ہے مختلف قاری اِن کو مختلف معنوں میں لیں۔ میں بھی مزید غور کروں گا سب پر انشاءاللہ :)۔


جو ہوتی دیس میں عزت ہنر کی
نہ کھاتے ٹھوکریں ہم در بدر کی

یہ شعر لکھا ہے وطن سے باہر مزدور طبقوں کو سخت حالات میں کام کرتے دیکھ کر۔ جن ممالک میں ہنر کی قدر کی جاتی ہے عموما وہاں کے لوگ دوسرے ممالک کی طرف جانے کا کم سوچتے ہیں اور اسطرح استحصال کا شکار کم ہوتے ہیں۔ چنانچہ اپنے دیس میں ہنر کی عزت ہو تو ادھر ادھر کی نوکریوں یا ویزوں یا کفیلوں وغیرہ کے چکر میں نہیں پڑنا پڑتا۔ ہنر کے لفظ کو الگ کیا ہے 'پیسے'، 'عہدے' وغیرہ سے۔ گلہ یہ کیا ہے کہ پیسے عہدے وغیرہ کی عزت ہے، ہنر کی نہیں۔

تمھارے شہر میں سب بے وفا ہیں
خطا اِس میں نہ تھی کچھ نامہ بر کی

یہاں 'بے وفا' کو قوسین میں لکھنا چاہیے مجھے۔ خط پر لکھا تھا کہ 'بے وفا' کو دے دینا۔ نامہ بر کسی اور بے وفا کے پاس لے گیا، کیونکہ پورا شہر ہی ایسا ہے۔ شعر میں ابہام ہے، اور مختلف معنی نکلنے پر مجھے کوئی اعتراض نہیں :)

انا نے لُوٹ لی اِس کی خلافت
شکایت کی فرشتوں نے بشر کی

ایک شکایت فرشتوں نے کی تھی تخلیقِ آدم سے پہلے۔ اللہ نے انسان کو اپنا خلیفہ بنایا۔ انا کے باعث اِس خلافت کے حق کو صحیح ادا نہ کر سکا، اور فرشتے پھر شکایت کر رہے ہیں (یہ سب علامتی بات ہے، ظاہر ہے اللہ تعالی خوب واقف ہے انسان کے نقائص سے)

کسی طوفان کی آمد ہے شاید
خموشی بولتی ہے رہگزر کی
یہ انگریزی کہ ایک محاورے سے لیا ہے۔ کہتے ہیں کہ طوفان سے پہلے ایک عجیب سی خاموشی ہوتی ہے۔"
Quiet before the Storm
"

جو سوئیں اب، قیامت کو اُٹھیں گے
تھکن اترے یونہی شاید سفر کی

موت کی نیند اور پھر قیامت کو اُٹھنے کی طرف اشارہ ہے۔ کہ جو اب سوئے تو قیامت کو ہی اٹھیں گے، شاید اسقدر آرام سے ہی زندگی کے مشکل سفر کی تھکن دور ہو سکے۔
 
Top