ایک طرف تو دہشت گردی کو اسلام سے جوڑا جاتا ہے اور دوسری طرف امریکہ میں جنم لینے والی مقامی دہشت گردی کو مذہب سے جوڑنے کی غلطی نہیں کی جاتی۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
يقينی طور پر امريکی ميڈيا ميں يہ بحث جاری ہے کہ آيا امريکہ ميں پيش آنے والے حاليہ واقعات کو دہشت گردی قرار ديا جانا چاہيے يا نہيں۔ اس ضمن ميں ايک مثال
Why It Matters That the Charleston Attack Was Terrorism
تاہم يہ قانونی حکام پر منحصر ہے کہ وہ اس بات کا تعين کريں کہ مجرم کے محرکات قانونی تشريحات پر پورا اترتے ہيں کہ نہيں۔
امريکہ ميں کوئ مخصوص ميڈيا اپنی مخصوص سوچ، ادارتی فيصلے يا آزادانہ تجزيے کی بنياد پر کسی بھی واقعے کو کيا رنگ ديتا ہے، اس بات سے قطع نظر قانونی چارہ جوئ، قانون کی تشريح اور امريکی حکومت کے نزديک اس جرم يا مجرم کو کيا سمجھا جاتا ہے اس پر کوئ اثر نہيں پڑتا ہے۔
اگر صرف قانونی اصلاحات کو مدنظر رکھيں تو امريکی نظام قانون ميں "دہشت گردی" کی تشريح اس طرح کی گئ ہے
"اندرونی دہشت گردی" سے مراد ايسی کاروائياں ہيں جن ميں يہ عوامل کارفرما ہوں گے۔
رياستی اور وفاقی قانون شکنی سے متعلق ايسے اقدامات جو انسانی جان کے ليے خطرے کا باعث ہوں۔
ايسی کاروائیاں جو (اول) انسانی آبادی پر خوف اور زبردستی مسلط کرنے کے ارادے سے (دوئم) خوف اور زبردستی کے ذريعے حکومت کی پاليسی پر اثرانداز ہونے کے ليے يا (سوئم) قتل، اغوا، وسيع تبائ کے ذريعے حکومت کے طرزعمل پر اثرانداز ہونے کے ليے کی جائيں اور
بنيادی طور پرامريکہ کے زير اثر علاقائ حدود کے اندر کی گئ ہوں۔
آپ ديکھ سکتے ہيں کہ کسی بھی فرد، گروہ يا تنظيم کی مذہبی وابستگی يا سياسی اہداف اور مقاصد کا اس پيمانے کے تناظر ميں کوئ تعلق نہيں ہے۔ دانستہ اور جانتے بوجھتے ہوئے بے گناہ شہريوں کو ہلاک کرنا اور پرتشدد کاروائياں کرنا وہ اعمال ہيں جو اس پيمانے کو پورا کرنے کا سبب بنتے ہیں
جہاں تک کچھ رائے دہندگان کی جانب سے اس امر پر ناراضگی کے اظہار کا تعلق ہے کہ مبينہ طور پر عوامی سطح پر مسلمانوں اور مذہب اسلام کو منفی انداز ميں پيش کيا جاتا ہے تو اس ضمن میں مذمت اور غصے کا رخ ان کی جانب کيا جانا چاہيے جو مذہب کا لبادہ پہن کر گھناؤنے جرائم کا ارتکاب کرتے ہيں۔
مذہب کو دہشت گردی کے ضمن ميں غلط طريقے سے استعمال کيا گيا ہے۔ ليکن ميں اس رائے سے متفق نہیں ہوں امريکہ يا مغرب نے اسلام کو دہشت گردی سے تعبير کيا ہے۔ آپ شايد يہ بھول رہے ہيں کہ القائدہ، آئ ايس آئ ايس اور ديگر دہشت گرد تنظيموں نے ہميشہ يہ غلط دعوی کيا ہے کہ وہ اسلامی تعليمات پر عمل پيرا ہيں۔
امريکی حکومت کو اس بات کی چندہ کوئ ضرورت نہيں ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف مشترکہ عالمی کوششوں کو مسلم اور غير مسلموں کے مابين کسی چپقلش کا رنگ دے۔ يقينی طور پر اس کا حقيقت سے کوئ تعلق بھی نہيں ہے۔ يہ مہذب دنيا اور ان مجرموں کے مابين ايک جاری کوشش ہے جو اپنے مقاصد کے حصول کے لیے بے گناہ انسانوں کے قتل میں کوئ قباحت محسوس نہيں کرتے۔
جہاں تک امريکی حکومت کا تعلق ہے تو ہمارا مقصد صرف ان مجرموں کو پوری انسانيت کے خلاف ان مجرمانہ کاروائيوں سے روکنا ہے۔ مذہب کا اس معاملے سے کوئ تعلق نہيں ہے۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ