میرا سوال ہنوز قائم ہے کہ کیا کسی حکومتی ادارے کو ہونے والا نفع ٹیکسٹ بک رُول کے طور پر (یعنی کرپشن چھوڑ کر) کسی کی ذاتی جیب میں جاتا ہے یا حکومتی ادارے کے پاس ہی رہتا ہے؟
مجھے معلوم نہیں پاکستان میں سرکاری یا حکومتی ماتحت کمپنیوں کا بزنس ماڈل کیا ہے۔ ادھر ناروے میں اکثر سرکاری یا حکومتی ماتحت کمپنیاں اپنے 50 فیصد حصص نجی انویسٹرز جبکہ باقی 50 اسٹیٹ کی ملکیت میں دے دیتی ہیں۔ مثال کے طور پرسرکاری نارویجن ٹیلی کام کمپنی
ٹیلی نار جو پاکستان سے منافع کما تی ہے۔ اس کا 50 فیصدناروے کی سرکار اور باقی 50 عام سرمایہ کاروں کے پاس چلا جاتا ہے۔
عین ممکن ہے FWO اور اس جیسی دیگر فوجی کمپنیاں اپنے زیادہ تر حصص فوجی جرنیلوں کو بیج دیتی ہوں۔ جسکی وجہ سے ان کمپنیوں کا اکثر منافع سرکار کی بجائے ان کرپٹ جرنیلوں کی جیبوں میں چلاجاتا ہو جو اس ملک کے اصل حاکم ہیں۔ اگر ایسا ہے تو سویلین بالا دستی والوں کا موقف درست ہے۔