کاشفی
محفلین
غزل
جھوٹا نکلا قرار تیرا
اب کس کو ہے اعتبار تیرا
دل میں سو لاکھ چٹکیاں لیں
دیکھا بس ہم نے پیار تیرا
دم ناک میں آرہا ہے اپنے
تھا رات یہ انتظار تیرا
کر جبر جہاں تلک تو چاہے
میرا کیا اختیار تیرا
لپٹوں ہوں گلے سے آپ اپنے
سمجھوں ہوں کہ ہے کنار تیرا
انشا سے نہ روٹھ مت خفا ہو
ہے بندہ جاں نثار تیرا