الف عین
محمد عبدالرؤوف
محمّد احسن سمیع :راحل:
عظیم
سید عاطف علی
-----------
جھوٹ کے زور پہ چلتی یہ حکومت دیکھی
سر پہ لوگوں کے پڑی ہم نے مصیبت دیکھی
------------
دور ایسا تو کبھی ہم نے نہ دیکھا پہلے
غیر مقبول نہ لوگوں میں قیادت دیکھی
----------
اک لٹیروں کا جو ٹولہ ہے مسلّط ہم پر
ان کے جیسی نہ کبھی ہم نے سیاست دیکھی
------------
ہے گرانی سی گرانی کہ ہے توبہ سب کی
ہم نے چیزوں کی نہ پہلے ہے یہ قیمت دیکھی
----------
مل کے بیٹھے ہیں سبھی آج ، جو دشمن کل تھے
جرم کرنے میں نہ ایسی تھی اخوّت دیکھی
-----------
رہنما ایک فقط جس کے ہے پیچھے دنیا
ہم نے لوگوں اس کی محبّت دیکھی
------------
اس پہ راضی ہے خدا بات یہ مانو ارشد
ہر طرف اس کے لئے ہم نے عقیدت دیکھی
------------
--------
 

الف عین

لائبریرین
جھوٹ کے زور پہ چلتی یہ حکومت دیکھی
سر پہ لوگوں کے پڑی ہم نے مصیبت دیکھی
------------
دوسرا مصرع رواں نہیں
دور ایسا تو کبھی ہم نے نہ دیکھا پہلے
غیر مقبول نہ لوگوں میں قیادت دیکھی
----------
دیکھا تھا... کہنا ضروری ہے
دوسرے مصرعے میں بھی نہ کی جگہ نہیں بہتر ہوتا، غیر مقبول قیادت کے درمیان اتنا فاصلہ گوارا ہے
اک لٹیروں کا جو ٹولہ ہے مسلّط ہم پر
ان کے جیسی نہ کبھی ہم نے سیاست دیکھی
------------
جو ٹولہ ہے... اگر فاعل ہے تو دوسرا مصرع غلط ہو جاتا ہے۔ ورنہ 'جو' نکال دیں الفاظ بدل کر
ہے گرانی سی گرانی کہ ہے توبہ سب کی
ہم نے چیزوں کی نہ پہلے ہے یہ قیمت دیکھی
----------
ہے توبہ سب کی
کی جگہ "ہے توبہ ہی بھلی" بہتر ہو گا
مل کے بیٹھے ہیں سبھی آج ، جو دشمن کل تھے
جرم کرنے میں نہ ایسی تھی اخوّت دیکھی
-----------
ہر جگہ "نہ دیکھی" اچھا نہیں لگتا جب تک کہ محاورہ ایسا استعمال نہ کیا جائے "نہیں دیکھی" لانے کی کوشش کریں
رہنما ایک فقط جس کے ہے پیچھے دنیا
ہم نے لوگوں اس کی محبّت دیکھی
------------
نا مکمل
اس پہ راضی ہے خدا بات یہ مانو ارشد
ہر طرف اس کے لئے ہم نے عقیدت دیکھی
-----------
کس کے لئے؟ واضح کریں
 
الف عین
--------
(اصلاح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔--------------
جھوٹ کے زور پہ چلتی یہ حکومت دیکھی
جو بھی لائے ہیں اسے ان کی جہالت دیکھی
------
دور ایسا تو کبھی ہم نے نہ دیکھا پہلے
جو کہ مقبول نہیں ایسی قیادت دیکھی
----------
ہو گئے ہم پہ مسلّط یہ لٹیرے کیسے
ان کے جیسی نہ کبھی ہم نے سیاست دیکھی
------------
ہے گرانی سی گرانی کہ ہے توبہ ہی بھلی
ہم نے چیزوں کی نہ پہلے ہے یہ قیمت دیکھی
----------
لوٹنے دیس کو آئے ہیں لٹیرے مل کر
ہم نے ایسی نہ کبھی ان میں مروّت دیکھی
-----------
رہنما ایک فقط جس کو ہے مانا سب نے
اس نے کی ہے جو مرے دیس کی خدمت دیکھی
---------------
لوگ کہتے ہیں جسے خان ہے پیارا سب کو
ہر طرف اس کے لئے ہم نے عقیدت دیکھی
-----------
ہے سیاست کی مگر بات ہے سچی ارشد
ہم نے عمران میں اتنی ہے وجاہت دیکھی
---------
 

الف عین

لائبریرین
الف عین
--------
(اصلاح)
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔--------------
جھوٹ کے زور پہ چلتی یہ حکومت دیکھی
جو بھی لائے ہیں اسے ان کی جہالت دیکھی
------
ٹھیک
دور ایسا تو کبھی ہم نے نہ دیکھا پہلے
جو کہ مقبول نہیں ایسی قیادت دیکھی
----------
دور ایسا تو کبھی ہم نے نہیں دیکھا تھا
جو کہ مقبول نہ ہو، ایسی....
ہو گئے ہم پہ مسلّط یہ لٹیرے کیسے
ان کے جیسی نہ کبھی ہم نے سیاست دیکھی
------------
بات نہیں بنتی، شعر نکال دیں
ہے گرانی سی گرانی کہ ہے توبہ ہی بھلی
ہم نے چیزوں کی نہ پہلے ہے یہ قیمت دیکھی
----------
وہ گرانی سے گرانی ہے کہ توبہ ہی بھلی
ہم نے چیزوں کی کبھی ایسی نہ قیمت..
لوٹنے دیس کو آئے ہیں لٹیرے مل کر
ہم نے ایسی نہ کبھی ان میں مروّت دیکھی
-----------
یہ تو الٹی ہی بات ہو گئی!
رہنما ایک فقط جس کو ہے مانا سب نے
اس نے کی ہے جو مرے دیس کی خدمت دیکھی
---------------
کس نے دیکھی، فاعل غائب ہے
لوگ کہتے ہیں جسے خان ہے پیارا سب کو
ہر طرف اس کے لئے ہم نے عقیدت دیکھی
-----------
عمران خان کا قصیدہ ہے یہ، ٹھیک ہے
ہے سیاست کی مگر بات ہے سچی ارشد
ہم نے عمران میں اتنی ہے وجاہت دیکھی
---------
وجاہت کا کیا تعلق سیاست سے؟ مقطع بھی نہیں چلے گا
پروپیگنڈا کی شاعری میں صرف خوشامد دیکھی جاتی ہے، فن کی باریکیاں نہیں، اگر عمران کو بھیجنا ہے تو بغیر اصلاح کے ہی بھیج دیں۔ بطور ادبی تخلیق تو میں اسے شمار نہیں کرتا
 
Top