جھیل آنکھوں میں شفق اتارے ملنا ۔۔۔

جھیل آنکھوں میں شفق اتارے ملنا۔
شام ڈھلے پھر جام کنارے ملنا۔
-------٭-------
طول گرفتہ لگتا ہے افسانہ۔
رات کسی کا زلف سنوارے ملنا۔
-------٭-------
دنیا داری تو رکھنی پڑتی ہے۔
سب ملتے ہیں، تم بھی بارے ملنا۔
-------٭-------
ویسا خوش منظر گر مل بھی جائے۔
مشکل ہیں وہ عنصر سارے ملنا۔
-------٭-------
شکووں کے سائے میں ہی سستا لیں۔
جانے پھر کب کس کو پیارے ملنا۔
-------٭-------
اب تعبیر گزیدہ آنکھوں میں کیوں۔
دن میں خواب اور رات کو تارے ملنا۔
 
سلام الف عین صاحب۔
توجہ کا شکریہ۔
ایک بار پھر کبھی شام کے وقت،جھیل جیسی آنکھوں میں شفق کی لالی اتارے شراب کے جام پہ ملنا۔
[جھیل کی رعایت سے کنارے کا لفظ لایا ہوں مگر کنارا جام کا ہے اور شام کے حوالے سے شفق کی لالی کی بات کی ہے جو جھیل میں نہیں، جھیل جیسی آنکھوں میں ہے!]
 
Top