جہان کا نہیں دل کا خیال رکھ

اصلاح کیجئے۔شکریہ

  • معیار کیسا ہے؟

    Votes: 0 0.0%
  • بحر کے لحاظ سے اصلاح کیجیئے اگر ضرورت ہے تو

    Votes: 0 0.0%

  • Total voters
    0
جہان کا نہیں دل کا خیال رکھ
ہے چیز عشق بھلی اس کو پال رکھ
پتھر بہت ہی لگیں گے ذرا سنبھل
یہ راہ عشق کی ہے کوئی ڈھال رکھ
ملیں گے درد بھرے جام سب یہاں
تو ہنس کے پینے کا ان کو کمال رکھ
تو چھین لے جو ترا ہے کٹا لے سر
کیا ہے عشق تو اتنی مجال رکھ
بہت ہوا کہ سبھی دیکھ لیں گے اب
میں راستے میں ہوں گھونگھٹ نکال رکھ
نہ ڈر جواب سے کچھ تو امید کر
خدا کا نام لے اپنا سوال رکھ
کہ سازشیں بھی ہوں گی وار بھی ہوں گے
بری بھلی ہی سہی تو بھی چال رکھ
یہ بال ایسے ہیں کالے ڈبو لیں سب
ذرا تو آنکھ میں ساحل نکال رکھ
یہ چاند بھی ہے پشیمان ہو رہا
کہ رخ سنبھال ذرا دیکھ بھال رکھ
وہ چوم لیتے ہیں بے حال لوگوں کو
لے کام عقل سے مرجھا ے گال رکھ
یوں بندگی بھی ہو دل کی لگی بھی عمر
تو زیست موت کی ایسی مثال رکھ
 
جہان کا نہیں دل کا خیال رکھ
ہے چیز عشق بھلی اس کو پال رکھ
پتھر بہت ہی لگیں گے ذرا سنبھل
یہ راہ عشق کی ہے کوئی ڈھال رکھ
ملیں گے درد بھرے جام سب یہاں
تو ہنس کے پینے کا ان کو کمال رکھ
تو چھین لے جو ترا ہے کٹا لے سر
کیا ہے عشق تو اتنی مجال رکھ
بہت ہوا کہ سبھی دیکھ لیں گے اب
میں راستے میں ہوں گھونگھٹ نکال رکھ
نہ ڈر جواب سے کچھ تو امید کر
خدا کا نام لے اپنا سوال رکھ
کہ سازشیں بھی ہوں گی وار بھی ہوں گے
بری بھلی ہی سہی تو بھی چال رکھ
یہ بال ایسے ہیں کالے ڈبو لیں سب
ذرا تو آنکھ میں ساحل نکال رکھ
یہ چاند بھی ہے پشیمان ہو رہا
کہ رخ سنبھال ذرا دیکھ بھال رکھ
وہ چوم لیتے ہیں بے حال لوگوں کو
لے کام عقل سے مرجھا ے گال رکھ
یوں بندگی بھی ہو دل کی لگی بھی عمر
تو زیست موت کی ایسی مثال رکھ

پسندیدہ
 
عمر مقبول عاجز ، معلوم ہوتا ہے آپ بحر پہلے منتخب کرتے ہیں پھر مصرع کہتے ہیں ، یعنی بحر کے اعتبار سے الفاظ کا انتخاب کرتے ہیں؟
اگر ایسا ہی ہے تو ، میرا مشورہ ہے اس عادت کو ترک کردیں، اگر ایسا نہیں ہے تو، میرا مشورہ ہے کہ بحر اور وزن سے آزاد ہو کر کچھ اشعار کہیں، جس میں اپنی بات ، اپنا خیال بغیر کسی ڈر اور خوف کے بیان کیجئے۔
یہ برادرانہ مشورہ ہے لہذا اسے رد کرنا ضروری نہیں ہے۔
 
Top