محمد عدنان اکبری نقیبی
لائبریرین
جہاں جہاں تجھے ڈھونڈا وہاں وہاں پایا
پھر اس کے بعد بھی پایا تو بےنشاں پایا
جہاں میں عشق کیا رازِ دو جہاں پایا
وہی ہے دشمنِ جاں جس کو جانِ جاں پایا
قفس سے نکلے تو برباد آشیاں پایا
اماں ملی تو بہت خود کو بےاماں پایا
ہر ایک حسن کا پیکر ہے ماورائے گماں
ہر ایک چاہنے والے کو بدگماں پایا
سیاہ خانۂِ دل میں اتر کے دیکھا تو
جو کعبے میں نہ ملا تھا وہ اپنے ہاں پایا
ستم کرے تو یہ دشمن کی مہربانی ہے
ستم تو یہ ہے کہ دشمن کو مہرباں پایا
وہ عشق ہے جسے آئینہ حسن کہتا تھا
مکاں کے پردے میں موجود لامکاں پایا
اسے بھی گردشِ ایام کہیے کیا راحیلؔ
جو کھو کے بیٹھ رہے تھے وہ ناگہاں پایا
راحیلؔ فاروق
پھر اس کے بعد بھی پایا تو بےنشاں پایا
جہاں میں عشق کیا رازِ دو جہاں پایا
وہی ہے دشمنِ جاں جس کو جانِ جاں پایا
قفس سے نکلے تو برباد آشیاں پایا
اماں ملی تو بہت خود کو بےاماں پایا
ہر ایک حسن کا پیکر ہے ماورائے گماں
ہر ایک چاہنے والے کو بدگماں پایا
سیاہ خانۂِ دل میں اتر کے دیکھا تو
جو کعبے میں نہ ملا تھا وہ اپنے ہاں پایا
ستم کرے تو یہ دشمن کی مہربانی ہے
ستم تو یہ ہے کہ دشمن کو مہرباں پایا
وہ عشق ہے جسے آئینہ حسن کہتا تھا
مکاں کے پردے میں موجود لامکاں پایا
اسے بھی گردشِ ایام کہیے کیا راحیلؔ
جو کھو کے بیٹھ رہے تھے وہ ناگہاں پایا
راحیلؔ فاروق